تحریر: در صدف ایمان، کراچی یوں تو ہماری قوم ایک بات میں نہیں ہر بات میں ،ہر معا ملے میں مغرب کی تقلید کر رہی ہے ،اب چاہے وہ جنوری میں نیو ایئر ہو ،یا فروری میں و یلنٹا ینز ڈے ،مارچ میں خواتین کا عالمی دن ہو یا اپریل میں اپریل فول ہو۔۔۔بے سوچے سمجھے۔۔اپنے شعور کی کھڑ کھیاںبند کیے ہوے بس تقلید تقلید۔۔تقلید مغرباں۔نہ گناہ کا خیال نہ ثواب کی تمیز۔۔۔اور اسی طرح ایک دن آج کا دن۔۔۔۔April fool.۔۔۔۔مغرب کی عطا کردہ ایک اور نشانی۔۔۔پھر یس تقلید می نہ گناہ یاد نہ ہوش بس انجوا ے منٹ۔۔۔یہ بھی یاد نہیں ہمیں ہمارا اسلام کا تعلیم دیتا ہے سچ بولنے کی۔۔۔جھوٹ س دور رہنے کی۔۔اور اتنی سخت وعید کے قرآن پاک میں جھوٹوں پر لعنت کی گئی ہے۔
احادیث میں جھو ٹوں پر لعنت کی گئی ہے ،منافق کی نشانی کہا گیا۔۔۔اور پھر قرآن کا ہی فرمان ہے کے بے شک منافقین دوزخ کے سب سے نچلے گھڑے میں ہیں۔۔۔اور صرف اسلام ہی نہیں تمام مذاہب میں جھوٹ کی مذمت ہے ، ممانعت ہے رسول صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کا فرمان ہے جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے (ترمذی شریف) یہی نہیں مزید ارشاد ۔۔جھوٹ سے بچو۔۔کیوں کہ جھوٹ ایمان کے مخالف ہے۔
واضح ارشاد ہے۔۔ایمان والا ہوگا تو جھوٹ والا نہیں ہوگا۔ اب جس اپریل فول کو ا نٹرٹینمنٹ بناتی ہے وہ تو اسے اس کے ایمان سے ہی دور کردیتا ہے اور یہ کتنے ا فسوس کی بات ہے ایک مومن کے لئے اور پھر اپریل فول ہے کیا؟ اپریل فول وہ دن ہے جس دن مسلمانو ں کو بیوقوف بنایا گیا اسپین میں انہیں ایک عربی جہاز میں بیٹھا کر ڈبو دیا گیا ،فرق صرف آج اتنا ہے کل کافرو ں نے مسلمانوں کو ڈبویا تھا ،آج مسلمان خود اپنے آپ کو ڈبو رہا ہے ،اور مسلمانو ں کو ہی پستی می غرق کر رہا ہے۔
April Fool Day
کیا یہی ہے ہماری تربیت؟ ہمارے دین کی تعلیم؟ کیا ایسا ہی ہونا چاہے ایک مسلمان کو کہ وہ جھوٹ بول کر اپنے مسلم بہن بھایوں کو بیوقوف بنائے ، ان پر ہنسے ، ان کا مذاق بنائے ؟ اگر ایسی ہی بات ہے تو ہمیں مسلمان کہلانے کا کوئی حق نہیں۔ یہ ہمارے لئے مقام افسوس ،مقام شرمندگی ،مقام ندامت ہونا چاہے۔ اے کاش ہم یہ سمجھ جائیں کہ ہمارا دین کیا ہے اور ہم کر کیا رہے ہیں۔ کس کی تقلیدکر رہے ہیں۔.اللہ ہمیں کفار کی تقلید سے عافیت میں رکھے اور ہمیں جھوٹ جیسے گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہمیں اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہمیشہ سچ کو اپنا شعار بنانا چاہیے۔