واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ میں 20 جنوری کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت پر فائز ہونے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے تمام سفیروں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا تھا لیکن ابھی تک دنیا کی نصف سے زائد آبادی کے حامل 57 ممالک میں اپنے ڈپلومیٹک نمائندوں کا تعین نہیں کر سکی۔
امریکہ کی ‘کوارٹز’ نامی خبر سائٹ نے امریکی وزارت خارجہ کے حوالے سے شائع کردہ خبر میں کہا ہے کہ نئی انتظامیہ ، برطانیہ، کینیڈا، بھارت اور سعودی عرب جیسے اہم اتحادیوں سمیت کُل 57 ممالک میں تاحال اپنے سفیر متعین نہیں کر سکی۔
خبر کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے سابقہ صدر باراک اوباما کے دور کے تمام سیاسی ڈپلومیٹک نمائندوں کو ان کے عہدوں سے معطل کر دیا ہے لیکن تقریباً 2 ماہ سے خالی ہونے والی سیٹوں پر نئی تعیناتیاں نہیں کر سکی۔
مذکورہ ممالک کی کُل آبادی کے 3.9 بلین تک ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خبر میں کہا گیا ہے کہ نئی انتظامیہ اس وقت تک امریکہ کے اقوام متحدہ کے لئے مستقل نمائندے نِکی ہالے اور اسرائیل کے لئے امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین کا تعین کر سکی ہے۔
جاپان، چین اور برطانیہ کے لئے امیدوار واضح ہو گئے ہیں تاہم پہلے دو ممالک کے امیدواروں کے دستاویزات ابھی تک مکمل نہیں ہوئے۔
برطانیہ کے لئے وُڈی جانسن کے نام کا اعلان کیا گیا ہے تاہم ان کی اس امیدواری کے لئے باقاعدہ سرکاری سطح پر درخواست نہیں دی گئی۔
امیدواروں سے متعلق ابتدائی مراحل کے حل کی ذمہ دار سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے حکام نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان تک پہنچنے والی درخواستوں کا مکمل ہونا ضروری ہے لیکن اس موضوع پر مسائل کا سامنا ہو رہا ہے۔
کمیٹی سے منظوری حاصل کرنے والے امیدواروں کا سینٹ کی جنرل کمیٹی کی رائے شماری میں بھی ضروری حمایت حاصل کرنا ضروری ہے۔
یہ صورتحال امریکی رائے عامہ میں ان تبصروں کا سبب بن رہی ہے کہ ملکی انتظام سنبھالنے کے بعد سے ٹرمپ انتظامیہ ،صحت کے بیمے کے آئینی بل، مسلمان اکثریتی آبادی والے ممالک پر امریکہ کی سیاحت کی پابندی اور روس کے امریکی انتخابات میں مداخلت کرنے کے دعووں جیسے موضوعات سے الجھی ہوئی ہے لیکن سفارتی نمائندوں کی تعیناتی کے معاملے میں تیزی کا مظاہرہ نہیں کر سکی۔