کراچی (جیوڈیسک) سندھ کے علاقے لاڑکانہ میں 5 جنوری 1928 کو پیدا ہونے والے ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستانی سیاست کو نیا رخ دیا۔
ایس ایم لاء کالج میں بین الاقوامی قانون پڑھانے والے ذوالفقار بھٹو کی شہرت حکومتی ایوانوں تک پہنچی تو 1958 میں جنرل ایوب خان نے انہیں اپنی کابینہ میں بطور وزیر شامل کر لیا۔ 1963 میں وہ وزیر خارجہ بنے اور ستمبر 1965ء میں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز سے پیش کیا۔
30 نومبر 1967ء کو انہوں نے لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی کے نام سے ایک سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی، جو بہت جلد پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت بن گئی۔ بھٹو کی شعلہ بیانی اور عوامی نعروں نے لوگوں کے دل جیت لئے۔ ذوالفقار علی بھٹو 1973 میں پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم بنے۔ ذوالفقار علی بھٹو کی مقبولیت نے مسلم ممالک کے سربراہوں کو متوجہ کیا۔ پاکستان کے لئے آئین اور ایٹمی پروگرام کا سہرا بھی ذوالفقار علی بھٹو کے ہی سر جاتا ہے۔
پیپلزپارٹی نے 1977ء کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی مگر حزب اختلاف نے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ 5 جولائی 1977ء کو مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد ضیاء الحق نے ذوالفقار علی بھٹو کو عہدے سے ہٹا کر ملک میں مارشل لاء نافذ کر دیا اور ذوالفقار علی بھٹو کو نواب محمد احمد خان کے قتل کے مقدمہ میں گرفتار کر لیا گیا۔
18 مارچ 1977ء کو انہیں اس قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی اور 4 اپریل 1979ء کو ذوالفقار علی بھٹو کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ جیل میں پھانسی دے دی گئی۔ یوں مسلم امہ کو متحد کرنے کا خواب دیکھنے والے بھٹو کی زندگی کا چراغ گل کر دیا گیا۔