تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا حضرت نوح علی نبینا علیہ الصلوة والسلام نے جب اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کفر و طاغوتی طاقتوں کی تباہی کے لئے دعا کی اور اللہ تعالیٰ کا عذاب بصورت طوفان نازل ہونا شروع ہوا اور اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو کشتی میں اہل ایمان کے ساتھ سوار ہونے کا حکم فرمایا تو وہ رجب کا مہینہ تھا جب حضرت نوح علیہ السلام کشتی پر سوار ہوئے تو آپ نے روزہ رکھا ہوا تھا اور آپ کی ہدایت پر آپ کے ساتھیوں نے بھی روزہ رکھا تھا، اس کی برکت سے کشتی چھ ماہ چلتی رہی اور دس محرم (یوم عاشورہ) کو رجب کے نفلی روزے اور جنت کے آٹھوں دروازے جودی پہاڑ پر ٹھہری۔ اور جب کشتی سے اترے تو آپ اور آپ کے رفقاء نے اللہ کا شکر ادا کیا اور شکرانہ کا روزہ یوم عاشورا رکھا۔ (ماثبت من السنة) سرکار غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کردہ طویل حدیث نقل کرتے ہیں، کہ رجب کے روزوں کا ثواب اس طرح ہوگا۔
ایک روزے کا ثواب: اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور فردوس اعلیٰ۔ دو روزوں کا ثواب: دو گنا اجر۔ ہر اجر کا وزن دنیا کے پہاڑوں کے برابر۔ تین روزوں کا ثواب: گہری خندق کے ذریعے جہنم ایک سال مسافت جتنی دور ہوگی۔
چار روزوں کا ثواب: امراض جذام، برص اور جنون سے محفوظ اور فتنہ دجال سے محفوظ۔ پانچ روزوں کا ثواب: عذاب قبر سے محفوظ۔ چھ روزوں کا ثواب: حشر میں چہرہ چودھویں کے چاند کی مانند۔ سات روزوں کا ثواب: دوزخ کے سات دروازے بند۔ آٹھ روزوں کا ثواب: جنت کے آٹھوں دروازے کھلیں گے۔ نو روزوں کا ثواب: کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے قبر سے اٹھنا اور منہ جنت کی طرف۔ دس روزوں کا ثواب: پل صراط کے ہر میل پر آرام دہ بستر فراہم ہوگا۔ گیارہ روزوں کا ثواب: حشر کے دن عام لوگوں میں سب سے افضل ہوگا۔ بارہ روزوں کا ثواب: اللہ تعالیٰ روز حشر دو جوڑے پہنائے گا جس کا ایک جوڑا ہی کل متاع دنیا سے افضل اور قیمتی ہوگا۔ تیرہ روزوں کا ثواب: روز حشر سایہ عرش میں خوان نعمت (انواع و اقسام) تناول کرے گا۔
چودہ روزوں کا ثواب: روز حشر اللہ تعالیٰ کی خاص عطا، جو بصارت، سماعت، وہم و خیال سے وراء ہوگی۔ پندرہ روزوں کا ثواب: روز حشر موقف امان میں، مقرب فرشتے یا نبی یارسول مبارک باد دیں گے۔ سولہ روزوں کا ثواب: دیدار الہٰی اور ہمکلام ہونے والوں کی پہلی صف میں شمولیت سترہ روزوں کا ثواب: اللہ تعالیٰ پل صراط کے ہر میل پر آرامگاہ فراہم فرمائے گا۔ اٹھارہ رزوں کا ثواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قبہ میں قیام نصیب ہوگا۔
انیس روزوں کا ثواب: حضرت آدم اور حضرت ابراہیم علیہما السلام کے محلات کے روبرو ایسے محل میں قیام، جہاں اس کے سلام نیاز و عقیدت کا جواب دونوں نبی علیہما السلام دیں گے۔ بیس روزوں کا ثواب: آسمان سے ند،ا مغفرت کا مژدہ۔ ان شاء اللہ تعالیٰ و ان شاء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (غنیة الطالبین)