بیجنگ (جیوڈیسک) چین کی وزارت خارجہ نے، تبت کے روحانی پیشوا دلائی لاما کے متنازعہ علاقے آرُنچال پردیش کے علاقے کا دورہ کرنے کی وجہ بھارت کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
وزارت خارجہ کی ترجمان ہُوا چُن یِنگ نے دارالحکومت بیجنگ میں منعقدہ معمول کی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ دلائی لاما کا آرُنچال پردیش کے علاقے کا دورہ چین اور بھارت کے درمیان سرحد کی خلاف ورزی ہے اور اس دورے کی وجہ سے نئی دہلی انتظامیہ کو متنبہ کیا گیا ہے۔
ہُوا نے کہا کہ ہم بھارت یا کسی بھی اور ملک کے چین کے داخلہ معاملات میں مداخلت کرنے کے خلاف ہیں اور بھارت انتظامیہ نے دلائی لاما کو متعلقہ علاقے کے دورے کی اجازت دے کر سرحدی علاقے میں بے اطمینانی پیدا کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ مذکورہ حرکت نے چین۔ بھارت تعلقات کو نقصان پہنچایا ہے اور ہم کسی بھی ملک کے چین مخالف تحریکوں کے لئے زمین ہموار کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔
ہُوا نے کہا ہے کہ بیجنگ انتظامیہ نے نئی دہلی انتظامیہ کو اپنے ردعمل سے آگاہ کر دیا ہے اور بھارت سے اپیل کی ہے کہ وہ دلائی لاما کو استعمال کر کے چین کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی غلطی سے واپس پلٹ آئے۔
واضح رہے کہ تبت کے روحانی پیشوا دلائی لاما نے بھارت کے شمال مشرق میں ایک مناستر کا دورہ کیا اور اس موقع پر مناستر میں 10 ہزار سے زائد بدھ مت کے پیروکار جمع ہوئے۔
اس موقع پر دلائی لاما نے اپنے خطاب میں کہا کہ عوام نے تبت کی آزادی طلب نہیں کی بلکہ علاقہ چین سے ایک بامعنی خود مختاری کے حصول کے لئے جدوجہد کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آزادی نہیں چاہتے بلکہ چین کے اندر رہنا چاہتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ چینی حکومت کو ہمیں ایک بامعنی خود مختاری اور آٹونومی دینا چاہیے اور ماحول کو اہمیت دینی چاہیے۔
واضح رہے کہ ایشیاء کی دو اقتصادی طاقتوں کے درمیان ایک طویل عرصے سے سرحدی خلاف ورزی کا تنازعہ جاری ہے۔
چین کا دعوی ہے کہ بھارت کے شمال مشرق میں واقع آرُنچال پردیش صوبے کا 90 ہزار مربع کلو میٹر علاقہ اس کی ملکیت ہے جبکہ بھارت کا دعوی ہے کہ چین نے ہمالیہ کے مغرب میں واقع بھارت کے سطح مرتفع اکسائی چن میدان پر قبضہ کر رکھا ہے۔