تحریر : روہیل اکبر سب سے پہلے ایک بریکنگ نیوز اسکے بعد پوری قوم کے لیے خوشخبری اور مبارک باد قبولی پر ایک سچی تحریر خبر یہ ہے کہ پاکستان میں اس وقت آپریشن حب الکرپشن کامیابی اور پورے زور شور سے جاری ہے اور اب تک دو چوروں کو پکڑ کر انکی تاج پوشی کر دی گئی ہے باقیوں کی تلاش جاری ہے جیسے ہی کوئی اور ہمارے معیار پر پورا اترے گا تو اسکی بھی فوری طور پر تاج پوشی کا اہتمام کردیا جائیگا اسکے ساتھ ساتھ پوری قوم کو مبارک ہو کہ چند انتہائی ایماندار ،محب وطن اور خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار افرادہماری عدالتوں نے رہا کردیے ورنہ ملک اور وقوم کا مستقبل داؤ پر لگ جاتا پاکستانی تاریخ میں پہلی بار ایسا نہیں ہوا کہ عوام کے خدمت گاروں کو پابند سلاسل کیا گیا بلکہ اس سے قبل بھی بہت سے ایسے افراد جن پر نہ صرف ملک کی دولت دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کابے بنیاد اور جھوٹا الزام تھا بلکہ متعدد سنگین نوعیت کے مقدمات بھی درج تھے انہیں بھی این آر او کے زریعے نہلا دھلا کر اقتدار کے ایوانوں میں لایا گیا اس سے بڑی بے گناہی کا ثبوت اور کیا ہوسکتا ہے کہ آصف علی زرداری جیسا پاک باز اور کرپشن جیسے لفظ سے ناآشنا معصوم اور سادہ شخص کئی سال جیل میں اپنی بے گناہی کی سزا بھگتتا رہا اور پھر آخر کار عوام نے انہیں پوری عزت اور احترام سے ملک کی تقدیر کا وارث بنا دیااسی طرح اور بہت سے سیاستدان ہماری قسمت بدلنے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں بلکہ اپنی اولاد کو بھی اسی عوامی خدمت پر معمور کردیتے ہیں جیسے ہماری عدالتوں میں حصول انصاف کے لیے باپ کے بعد بیٹے وکلاء کی خدمت میں لگ جاتے ہیں۔
اسی طرح عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کے لیے ہمارے سیاستدان اپنے بعد اپنے بیٹوں ،بیٹیوں اور بھائیوں کو بھی ملک وقوم کی خدمت جیسے کام پر فی سبیل اللہ معمور کردیتے ہیں تاکہ خدمت جاریہ کا کام کسی بھی مقام پر رک نہ پائے اور وہ نسل در نسل عوام کی خدمت کا ٹھیکہ حاصل کیے رکھیں رہ گئی بات عوام کی وہ بس دلکش فریبی نعروں اورچمک دمک سمیت بریانی کی چند دیگوں پر ہی اکتفاکرکے صبر شکر کرکے ایسے افراد کو موقعہ دینے میں وقت ضائع نہیں کرتے جو انہیں تسلی اور دلاسہ دہتے رہیں کیونکہ انسان کے پاس ایک آس ہی تو ہوتی ہے جسکی وجہ سے وہ مشکل سے مشکل حالات کا بھی مقابلہ کرلیتا ہے اور جو امید کا دامن چھوڑ بیٹھتے ہیں وہ پھر دنیا سے ہی کنارا کرجاتے ہیں ہمارے سیاستدانوں کی یہی تو ایک سب سے بڑی خوبی ہے کہ وہ عوام کے اندر سے امید ختم نہیں ہونے دیتے ہم باپ کے بعد بیٹے سے اپنے بہتر مستقبل کی امید باندھ لیتے ہیں اور یہی ہمارے سیاستدانوں کی خواہش بھی ہوتی ہے اور ہم بھی انکی ان خواہشوں کا بھر پور احترام کرتے ہیں انکی امیدوں پر پورا اترتے ہیں اور انہیں اپنے کندھوں پر اٹھا کر کبھی ایوان صدرکبھی وزیراعظم ہاؤس بٹھا آتے ہیں تاکہ وہ تسلی سے اپنے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکیں امید ہے کہ ہم بھی انکی خدمات کے صلہ میں انہیں مدتوں اپنی خدمت کا موقعہ فراہم کرتے رہیں گے رہ گئی۔
بات چند سر پھروں کی جو ملک کو ان خدمت گاروں کی پہنچ سے دور رکھنے کی کوشش میں مصروف ہیں مگر انکی کوششیں ابھی تک تو کسی کنارے نہیں لگی اور نہ ہی گذرے 70سالوں میں ہم نے انہیں کوئی لفٹ کروائی قائد اعظم کے قدم سے قدم ملا کرچلنے والی فاطمہ جناح جنہیں ہم نے مادر ملت کا خطاب دے رکھا ہے کو بھی ہم نے الیکشن میں سبق سکھا یا کہ پاکستان کی خدمت آپکے بس کی بات نہیں ہے اسی طرز پر ہم آج تک کارفرما ہیں کیونکہ ہم ان ایسے وعدوں اور کاموں والے دلکش نعروں پر یقین رکھتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا جبکہ اسکے برعکس جو واقعی ملک اور قوم کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہوں انہیں ہم اپنے آپ اور دوسروں سے دور رکھتے ہیں بلکہ ایسے ہی جیسے ہمارے اداروں کے اندر اور باہر مختلف الفاظ درج ہیں جن کا اندر کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اگر ہم تبدیل نہیں ہوسکے توپھر کیا پارلیمنٹ کی پیشانی پر کلمہ طیبہ چسپاں کرنے سے مقننہ فرشتوں کے گھر میں تبدیل ہوگئی ہے ؟ کیا سپریم کورٹ کے صدر دروازے پر ترازو اور قرانی آیت لکھنے سے ملک میں انصاف کا سورج چمکنے لگا ہے۔
کیا سود کو ایک عربی نام دینے سے بینک اور معیشت حرام سے پاک ہوگئے ؟کیا تھانوں کو دارامن کا نام دینے سے مظلوم شہریوں کی داد رسی کے دروازے کھل گئے ہیں ؟ کیا پولیس فورس کی وردیاں تبدیل کرنے سے بے گناہوں کی پکڑ دکڑ اور پولیس کے رویے میں تبدیلی آگئی ہے ؟کیا کرنسی نوٹوں پر رزق حلال عین عبادت ہے تحریر کرنے سے رشوت ،ملاوٹ،ذخیرہ اندوزی اور تمام معاشی بدعنوانیوں کا خاتمہ ہو چکا ہے ؟ کیا سرکاری دفاتر کے اندر اور پبلک مقامات پررشوت لینے اور دینے والا جہنمی ہے یہ تحریر کروانے سے رشوت کا بازار بند ہوگیا ؟اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر دختر ملت ایان علی ،فخر سندھ شرجیل میمن ،مفتی اعظم پاکستان حامد سعید کاظمی اور طبیب امت ڈاکٹرعاصم ابھی کچھ عرصہ قبل اپنے اوپر لگے ہوئے الزامات سے فارغ ہوئے ہیں اس پوری قوم سمیت دنیا بھر میں بسنے والے تمام پاکستانیوں کو ان سب محسنوں کی رہائی بہت بہت مبارک ہو جن کی قومی خدمات قیامت تک سنہری لفظوں میں لکھی اور یاد رکھی جائیں گی۔
موجودہ حکومت نے پنجاب میں ایک اور بہت اہم کارنامہ سرانجام دیا ہے خادم اعلی جناب میاں شہباز شریف صاحب بہت عرصہ سے پٹواری کی لوٹ مار اور پولیس کے نظام میں تبدیلی لانا چاہتے تھے مگر کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں مل رہی تھی آخر کار انہوں نے پولیس ملازمین کی وردیاں تبدیل کردی اس کے ساتھ ساتھ موجودہ حکومت کا مہنگائی کے خلاف ایک اور کارنامہ بھی ہے کہ جیسے جیسے گرمیاں شروع ہورہی ہیں ویسے ویسے بجلی کی فراہمی کا کام بھی روک دیا گیا ہے ہماری حکومت کو عوام کی غربت کاخیال اس حد تک ہے کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ بڑھا دی گی ہے اگر بجلی ہر وقت آتی رہے گی تو ہماری فضول خرچ اور فارغ قوم کے اخراجات میں بجلی کے بلوں کی مد میں خاطر خواہ اضافہ ہوجائیگا شہری پنکھوں کا استعمال کرینگے اور میٹر بھاگے گاجسکی وجہ سے پورے گھر کا بجٹ ڈسٹرب ہوجائیگااسی لیے حکومت نے شہری اور دیہاتی علاقوں میں بجلی کی فراہمی گرمیوں کے موسم میں کم ہی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ہمارے دیہاتی بھائی کھلے ماحول میں درختوں کی چھاؤں میں مزے کرینگے اور شہری بھائی اپنے ووٹ کی پرچی کا پنکھا بناکر سوچیں گے کہ انکی وجہ سے انکے محسن ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر انکی تقدیر سنواریں اور آنے والے الیکشن میں ہم پھر انہیں اپنا نجات دہندہ سمجھتے ہوئے بھر پور طریقے سے جتوائیں ان سب حقیقتوں کے ساتھ میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالی پاکستانیوں کو سوچ ،سمجھ اور حب الوطنی عطا فرمائے کیونکہ خوشگوار نعرے بازی اور نمائشی اقدامات ہماری خود فریبی کی تسکین تو کرسکتے ہیں انسان کو بدلنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔