تحریر : عقیل خان تعلیم ہی انسان کی پہچان ہے۔ تعلیم کے بغیر انسان ادھورا ہے۔ انسان جب پیدا ہوتا ہے تو اسے کوئی شعور نہیں ہوتاوہ ماں کی گود میں آنکھیں کھولتا ہے تو اس کا کل سرمایہ اس کی ماں ہوتی ہے۔ پھر وہ جیسے جیسے بڑا ہوتا جاتا ہے اس کو دوسرے لوگوں اور اشیا ء کی پہچان ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ اپنی زندگی کی بہاریں دیکھتے دیکھتے ہیں وہ اتنا بڑا ہوجاتا ہے کہ اب اس کو تعلیمی میدان میں قدم رکھنے کی ضرورت پیش آجاتی ہے۔ تعلیم ہر انسان کے مقدر میں نہیں ہوتی بلکہ جو اس کا طالب ہوتا ہے وہ ہی اس کے پیچھے چل کر اپنی منزل کو اپنا لیتا ہے۔
پاکستان میں جہاں گورنمنٹ نے تعلیمی ادارے قائم کئے ہوئے ہیںوہاں ان کے مقابلے میں پرائیویٹ لوگوں نے بھی اپنے تعلیمی ادارے قائم کیے ہوئے ہیں۔ تعلیم کے میدان میں گورنمنٹ کی نسبت پرائیویٹ سیکٹر کافی آگے ہیں۔کچھ پرائیویٹ اداروں میں بھاری بھر فیسوں کے ساتھ بہت سے دوسرے مد میں رقم بٹوری جاتی ہے۔ایسے تعلیمی اداروں میں غریب آدمی اپنے بچوں کو پڑھانا تو دور کی بات ان سکولوں کواندر سے دکھا بھی نہیں سکتا۔ غریبوں کے لیے ایسے پرائیویٹ تعلیمی ادارے بھی موجود ہیں جو کم فیسوں میں تعلیم مہیا کررہے ہیں۔ جہاں گورنمنٹ سکولوں کوحکومت کی سپورٹ حاصل ہوتی ہے ایسے میں ایک ادارہ ایسا بھی ہے جو پرائیویٹ سکولو ں سے معاہدہ کرکے غریبوں کے بچوں کو ان سکولوں میں مفت تعلیم دلاتا ہے۔یہی نہیں وہ گورنمنٹ سکولوں جن کارزلٹ اچھا نہیں ہوتا ان کو بھی اپنی تحویل میں لیکر پرائیویٹ لوگوں کو دیتا ہے تاکہ معیار تعلیم بہتر ہوسکے اور تعلیم سے کوئی محروم نہ رہے ۔ وہ ادارہ ہے پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن (PEF) ہے جس کو حکومت پنجاب کی مکمل حمایت ہوتی ہے۔
ضلع قصور کا سب سے بڑا قصبہ جمبر ہے جس کی آبادی لاکھوں پر مشتمل ہے۔ویسے تو یہ علاقہ پہلے کافی پسماندہ تھا مگر وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی آتی رہی۔یہاں پر فری زون لگا اور جمبر کے چاروں طرف صنعتوں کی بھر مار ہوگئی۔ ایشیاء کی سب سے بڑی پیپر مل اسی گاؤں میں ہے یہی نہیں حلیب فوڈ انڈسٹری، ٹیکسٹائل ملز اور اب بگ برڈ بھی اس گاؤں کی پہچان ہے۔ اتنا کچھ ہونے کے باوجود جمبر نے کوئی خاص ترقی نہ کی۔ تعلیم کے میدان میں سب پیچھے تھا۔ گیس نام کی چیز نہ تھی۔ پچھلے چند سالوں سے جمبر کی سنی گئی اورجمبر کو سوئی گیس کی فراہمی شروع کی گئی جو اب تقریباً پورے گاؤں میں پہنچ چکی ہے۔ رانابرداران کی خصوصی کاوشوں سے جمبر کی ہر گلی کوپکی سڑک(پی سی) بنادیا گیا ہے۔ پینے کا صاف پانی کے لیے فلٹر پلانٹ بھی لگوایا گیا ہے۔تعلیم کے میدان میں جو جمبرکافی پیچھے تھا ضلعی چئیرمین رانا سکندرحیات خاں کی ذاتی کوششوں سے لڑکیوں کا جو سکول مڈل تھا اس کو اپ گریڈ کرکے ہائیر سیکنڈری بنادیا گیا ہے۔
تعلیم کی بات ہو اور پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کا ذکر نہ ہو یہ کیسے ممکن ہے؟ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے تعلیم کے میدان میں جمبر سے دوسکولوں سے معاہدہ کیا جہاں مفت تعلیم ، مفت داخلہ اور کتابیں مفت دی جانے لگی۔ جسکی وجہ سے گورنمنٹ سکولوں کی بجائے غریب لوگوں کے بچے بھی پرائیویٹ سکول میں باآسانی مفت تعلیم حاصل کرنے لگے۔ پیف (PEF)سے معاہدے کے ایک سال بعدرفیق ماڈل سکول کی تعداد میں اتنا اضافہ ہوا کہ اس کو ایک نئے کیمپس کی اشد ضرورت پیش آئی۔سکول انتظامیہ نے بچوں کو فری تعلیم کے لیے انتھک محنت کرکے ایک نیا پوشن تیار کیا۔ جس کا افتتاح ضلعی چئیرمین راناسکندر حیات نے کیا۔ افتتاحی تقریب کا اہتمام سکول انتظامیہ نے اپنے نئے پوشن میں کیا۔ جس میں ضلعی چئیرمین رانا سکندرحیات خاں کے ساتھ ساتھ معروف مذہبی سکالر اور پیس ٹی وی(Peace TV)کے مقرر پروفیسر ڈاکٹر اختر حسین عزمی، تحقیقاتی صحافی، نامور کالمسٹ اور ورلڈکالمسٹ کلب کے وائس چئیرمین سید بدر سعید، موٹروے کے ڈی ایس پی رانا نذیر ، ریسکیو1122کے وقاص بلال،ضلع قصور کے ٹی ای مانیٹرنگ شکیل احمد خان ،ماہر تعلیم شفیق احمد خان اور کالمسٹ عقیل خان کومدعو کیا گیا تھا۔
تقریب میں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے سکول انتظامیہ کی کاوشوں کو سراہایا۔ ضلعی چئیرمین رانا سکندر حیات خاں نے کہا ضلع کی باگ دوڑ اب نوجوان قیادت کے ہاتھوں میں آگئی ہے۔ میں اپنے ضلع کو پنجاب کے بہترین ضلع میں دیکھنا چاہتا ہوں۔ میں تعلیم ہی نہیں، صحت ، سیوریج، گیس ، کھیل، زراعت اور دوسرے میدانوں میں بھی اپنی عوام کی مدد سے ترقی کرنا چاہتا ہوں۔ ضلع قصور میں جہاں جہاں کوئی مسائل ہیں وہ مجھے سوشل میڈیا اور بالمشافہ بتائیں میں ان کو حل کرنے کے لیے آخری حد تک جاؤنگا۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ ملکی سیاست میں نوجوانوں کا کردار بہت اہم ہوگیا ہے۔ اب نوجوان قیادت یونین لیول سے لیکر قومی اسمبلیوں تک پہنچ چکی ہے۔ اب اس نوجوان قیادت کو چاہیے کہ پاکستان کی کی ترقی کے لیے ہرممکن کوشش کرے۔ پاکستان میں انصاف کا بول بالا ہو، کرپشن سے نجات دلانے میں ہر ایک کو اپنا اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔ تعلیم کے میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑھنا ہونگے۔ پاکستان کی ترقی کی پہلی سیڑھی تعلیم ہے اور تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے۔ جہاں حکومت تعلیم کے لیے اپنا کردار ادا کررہی ہے ادھر والدین کو بھی چاہیے کہ وہ چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے اپنے بچوں کو مفت تعلیمی اداروں میں تعلیم دلوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔