واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ کی اقوام متحدہ کے لئے مستقل نمائندہ نِکی ہیلے نے کہا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ شام میں نئے حملے کر سکتے ہیں۔
سی این این ٹیلی ویژن چینل پر “state of union ” نامی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ہیلے نے کہا ہے کہ شام کے مسئلے میں واشنگٹن کی ترجیحات، دہشت گرد تنظیم داعش کو شکست دینا، ایران کے اثرات کو ختم کرنا اور صدر بشار الاسد کو معزول کرنا ہیں۔
ہیلے نے کہا کہ ہماری اوّلین ترجیح داعش کو مغلوب کرنا ہے اس کے علاوہ شام میں جب تک اسد اقتدار میں ہیں ملک میں سیاسی حل ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر شام میں اور بھی کرنے کی ضرورت پڑی تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔
ہیلے نے کہا کہ اب کے بعد جو بھی ہو گا وہ شام کے حالات پر ظاہر کئے گئے ردعمل سے وابستہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اس صورت میں صدر ٹرمپ نے ثابت قدمی کا ثبوت دینے اور ہر ضروری کاروائی کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
نِکی ہیلے نے کہا کہ اسد کی کاروائیوں اور صورتحال پر نگاہ ڈالیں تو جو دکھائی دے رہا ہے وہ یہ کہ اسد کے ساتھ پُر امن اور مستحکم حکومت کا قیام مشکل ہے، شام میں جس چیز کے ہونے کی ہم سوچ رکھتے ہیں وہ انتظامیہ کی تبدیلی ہے۔