تحریر : محمد شاہد محمود امام کعبہ لشیخ صالح بن محمد ابراہیم آل طالب نے جمعیت علماء اسلام کے اجتماع میں شرکت کے لئے پاکستان کا دورہ کیا۔اجتماع میں خطبہ جمعہ کے علاوہ انہوں نے اختتامی دعا بھی کروائی جبکہ اسلام آباد اور لاہور میںقومی شخصیات سے ملاقاتیں بھی کیں ۔امام حرم کا آبائی تعلق سخاوت اور دریا دلی میں اپنا ثانی نہ رکھنے والے مشہور زمانہ حاتم طائی کے خاندان ”بنو طیٰ ” سے ہے، سخاوت اور دریا دلی میں امام کعبہ کا خاندان کسی طور پر بھی حاتم طائی سے کم نہیں ہے.
امام کعبہ نے انفرادی طور پر سعودی عرب میں تحفیظ القرآن کے درجنوں تعلیمی ادارے قائم کر رکھے ہیں جن کا انتظام و انصرام وہ خود کرتے ہیں ،جبکہ دیار عرب سے باہر بھی سینکڑوں ادارے ایسے ہیں جن کی سرپرستی امام کعبہ کرتے ہیں۔ امام کعبہ کے والد محترم الشیخ محمدابراہیم بن محمد آل طالب اور دادا الشیخ ابراہیم بن محمد بن ناصر آل طالب کا شمار سعودی عرب کے مشہور فقہااور حدیث کے ماہرین میں ہوتا تھا۔
امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد کا خاندان علماء ، حفاظ اور قاضیوں کی وجہ سے پورے خطہ عرب میں شہرت رکھتا اور جانا جاتا ہے۔30 جولائی 1974 ء کو پیدا ہونے والے شیخ صالح بن محمد ابراہیم آل طالب نے انتہائی کم عمری میں ہی سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے ایک مدرسہ سے قرآن کریم حفظ کرنے کی سعادت حاصل کی جبکہ اسی شہر میں سے ابتدائیہ اور ثانویہ کی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ قرآت اور سبعہ عشرہ کے علوم میں بھی دسترس حاصل کی۔امام کعبہ نے ریاض کے شریعہ کالج میں سے گرایجویشن کرنے کے بعد ہائیر انسٹی ٹیوٹ آف جسٹس سے ماسٹر ڈگری امتیازی نمبروں سے حاصل کی۔ امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد آل طالب نے آکسفورڈ یونیورسٹی برطانیہ سے بین الاقوامی دستور میں پی ایچ ڈی کی ڈگر ی حاصل کرنے کے ساتھ واشنگٹن کے ایک بین الاقوامی ادارے سے قانون کی تعلیم اور سرٹیفکیٹ حاصل کیا۔
امام کعبہ نے سعودی سپریم کورٹ میں 3برس تک جج کے فرائض انتہائی ذمہ داری کے ساتھ انجام دیئے اور آج کل وہ بیت اللہ کی امامت و خطابت کے ساتھ مک المکرمہ کی سپریم کورٹ میں بطور قاضی فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔امام کعبہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے 17برس کی عمر میں سعودی عرب کے شہر ریاض کی بڑی مسجد علیاء آل شیخ میں امامت کا باقاعدہ آغاز کر کے ایک بڑی سعادت حاصل کی تھی۔امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد ابراہیم آل طالب دنیا بھر میں پر سوز آواز میں تلاوت قرآن کی وجہ سے مشہور و معروف ہیں ،دنیا بھر سے سعودی عرب حج اور عمرے کی سعادت حاصل کرنے کے لئے جانتے والے کروڑوں فرزندان توحید امام کعبہ الشیخ ڈاکٹرصالح بن محمد کی پر کیف اور پر سوز آواز سے نہ صرف آشنا ہیں بلکہ رقت آمیز لہجے میں امام کعبہ کی مانگی جانے والی دعائیں حرم سے واپس آنے والوں کے دلوں میں پیوست ہو جاتی ہیں۔امام کعبہ الشیخ صالح صرف امام و خطیب اور قاضی ہی نہیں بلکہ ایک بہترین اور مایہ ناز مصنف و ادیب بھی ہیں ،اِنہوں نے اصلاحی ،تربیتی،اجتہاد ،تقلید اور نفاق کے موضوعات پر کئی معرک الاراء کتابیں لکھی جنہیں عرب و عجم میں بے پناہ پذیرائی حاصل ہوئی ،ان کی عربی زبان میں لکھی جانے والی ایک کتاب ”تہذیب و ثقافت کی اشاعت میں مسجد الحرام کا کردار ” نے عالم عرب میں بے پناہ شہرت حاصل کی اور سننے میں ہے کہ اب اس کتاب کے کئی زبانوں میں تراجم کا کام جاری ہے۔
امام کعبہ شیخ ابراہیم الصالح کے پشاور پہنچنے پر انکاشاندار استقبال کیا گیا، سعودی وزیر مذہبی امور بھی ہمراہ تھے۔ گورنرخیبر پی کے اقبال ظفر جھگڑا، جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر بحرین کے ممبر پارلیمنٹ بھی استقبال کیلئے باچاخان ائیرپورٹ پر موجود تھے۔ امام کعبہ شیخ صالح نے جے یو آئی کے اجتماع میں نماز جمعہ کا خطبہ دیا، جس میں انہوں نے فرمایا کہ اسلام امن و محبت کا دین ہے۔ قرآنی تعلیمات اور رسول اللہ کے اسوہ حسنہ میں ہی فلاح ہے۔ قرآنی تعلیم ہے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو اور تفرقے میں نہ پڑو۔ تمام مسلمان فرد واحد ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو بہترین قوم بنایا مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ فروعی اختلافات میں نہ پڑیں۔ انہوں نے کہاکہ خادم الحرمین الشریفین کی نیک خواہشات کا پیغام پاکستان لے کرآیا ہوں پاکستان اور سعودی عرب کے علماء ایک ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگئی ہے اور پاکستان میں مکمل جمہوریت ہے کیونکہ پاکستان ایک جمہوری اسلامی ملک ہے۔ انہوں نے کہاکہ کوئی بھی قوم دہشت گردی اور انتہاپسندی برداشت نہیںکرسکتی لہٰذا پاکستان اور سعودی عرب مل کر چیلنجز کا مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کا دین دنیا کا بہترین مذہب ہے۔ انہوں نے امت مسلمہ کی سلامتی’ مسلمانوں کے اتحاد کیلئے دعا کی۔ امام کعبہ شیخ صالح بن ابراہیم نے پارلیمنٹ ہائوس میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضٰی جاوید عباسی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں اْمت مسلمہ کو درپیش چیلنجزاور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
امام کعبہ سے گفتگوکرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ پوری امت مسلمہ کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے انکے روزمرہ کے معاملات زندگی اورمعیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ یہ ہمارے مشترکہ دشمنوں کی سازش ہے جو اسلامی دنیا کو خوشحال اور ترقی یافتہ نہیں دیکھنا چاہتے۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے امام کعبہ شیخ صالح بن ابراہیم نے کہاکہ دونوں ممالک کے مابین پائے جانے والے تعلقات مضبوط بنیادوں پر استوار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور اراکین پارلیمنٹ حرمین شریفین کے ساتھ ساتھ سعودی حکومت سے گہری وابستگی رکھتے ہیں۔
انہوں نے امہ کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے مسلمانوں کو اپنی صفوں میں اتحادویگانگت قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ امام کعبہ کے پارلیمنٹ ہائوس میں آمد پرڈپٹی سپیکر نے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ ، وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چودھری، ارکان پارلیمنٹ کی ایک کثیر تعداد کے ہمراہ ان کا استقبال کیا۔ امام کعبہ نے پارلیمنٹ ہاوس کی جامع مسجد میں نماز عصر کی امامت کی۔ امام کعبہ شیخ صالح ابراہیم نے نماز کی ادائیگی کے بعد پاکستان کی تر قی و خوشحالی اور امت مسلمہ کی خودمختاری اورسلامتی کے لئے دعا کرائی۔ نماز عصر کی امامت کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے امام کعبہ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے علاوہ عالم اسلام کے خلاف گہری سازشیں کی جا رہی ہیں جنہیں مشترکہ طور پر ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔ امام کعبہ نے کہا کہ پاکستان عالم اسلام کا ایک اہم ملک ہے جس پر عالم اسلام کی نظر ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کا دہشت گردی کے خلاف اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ چنا جانا پاکستان کی اہلیت کا عکاس ہے۔ امام کعبہ نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کی طرف پوری اسلامی دنیا کی نظر ہے۔ صدر ممنون اور وزیراعظم نوازشریف سے امام کعبہ شیخ صالح محمد نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں جن میں دہشت گردی و انتہاپسندی کے خلاف جوابی بیانیہ، عالم اسلام کے اتحاد اور اسلام کے خلاف منفی پروپیگنڈہ زائل کرنے پر زور دیا گیا، صدر ممنون حسین نے ملاقات کے دوران کہا کہ انتہا پسندی کے خلاف جوابی بیانیے کیلئے عالم اسلام کے دانشور مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ انتہاپسندی سے نمٹنے کیلئے علماء کا عالمی گروپ تشکیل دیا جائے۔ موجودہ دور کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے عالم اسلام مل کر کام کرے۔ صدر نے کہا دینی مدارس کے طریقہ تعلیم میں دور جدید کے مطابق تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاسعودی عرب کے خلاف کسی قسم کی جارحیت پاکستان کے پر حملہ تصور کیا جائے گا جس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے امام کعبہ نے کہا دہشت گردی مسلمانوں کے خلاف ہورہی ہے لیکن اس کا الزام بھی انھیں ہی دیا جاتا ہے ،دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا موقف تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، عالم اسلام رہنمائی کے لیے پاکستان اور سعودی عرب کی طرف دیکھتا ہے۔بعد ازاں وزیر اعظم نواز شریف سے امام کعبہ نے ملاقات کی۔وزیراعظم نوازشریف نے کہا پاکستان کے عوام سعودی عرب سے مذہبی اور روحانی طور پر منسلک ہیں اور دو نوں ممالک جغرافیائی طور پر دور لیکن ان کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور ان کی اسلامی اور ثقافتی اقدار مشترک ہیں۔وزیراعظم نے کہا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہورہے ہیں اور دونوں ملک کے عوام ایک دوسرے کو احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہااسلام امن ، محبت ، تحمل ، درگزر اور احترام انسانیت کا درس دیتا ہے۔ ہمیں اسلام کے پیغام کو پوری دنیا میں پھیلانا ہو گا۔انہوں نے کہا مذہبی رہنما اور دانشور اسلام کیخلاف منفی پروپیگنڈے کو زائل کرنے میں کردار ادا کریں۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف سے امامِ کعبہ الشیخ صالح محمدبن طالب نے وفد کے ہمراہ ملاقات اور ظہرانے میں شرکت کی۔ ملاقات میں پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات کے فروغ اور امت مسلمہ کے مسائل کے حل پر بات چیت ہوئی۔ ظہرانے میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی ، وفاقی وزرائ، سنیٹرز ، ارکانِ اسمبلی سمیت تمام مسالک کے علماء کی کثیر تعداد شریک تھی۔ امام ِ کعبہ شیخ صالح نے پاکستان میں انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے علماء و مشائخ کونسل کاقیام خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ آج کے دور میں مسلم امہ بہت سے فتنوں میں بٹی ہوئی ہے۔ ہمیں آپس کے تمام اختلافات بھلا کر اس امت کیلئے ایک ہونا پڑے گااور احترام و محبت کے رشتے کو فروغ دینا ہو گا۔انہوں نے واضح کیا کہ اعتدال پسندی دین کا خاصہ ہے۔
ہم بڑوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم جوانوں کی صحیح رہنمائی کریں۔ پاکستان علما کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ زاہدمحمود قاسمی اور مولانا حنیف جالندھری کی قیادت میں وفود سے بھی امام کعبہ نے ملاقات کی۔ اس موقع پر امام کعبہ شیخ صالح بن ابراہیم نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور تشدد کو اسلام کا نام دینے والے کسی طور پر درست نہیں ہو سکتے،امت مسلمہ اس وقت ابتلاء اور آزمائش کے دور سے گزر رہی ہے،اتحادواتفاق وقت کی ضرورت بھی ہے اور حالات کا تقاضا بھی ،علمائے کرام نے ہمیشہ انسانی فلاح وبہبود کیلئے نمایاں کردار ادا کیا اب بھی وہ اپنا قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے عالم اسلام کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے عملی جدوجہد کریں۔ جما عةالدعوةسیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی نے کہا ہے کہ امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد کا خطبہ جمعہ انتہائی اہمیت کا حامل، ہر حوالہ سے قابل تحسین اور صحیح معنوں میں امت مسلمہ کے جذبات کی ترجمانی ہے، اسلام سلامتی اور امن کا دین ہے۔ اس کا فرقہ واریت اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
آج کے حالات میں بہت ضروری ہے کہ علماء کرام امام کعبہ کے فرمودات پر عمل کرتے ہوئے فرقہ واریت اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے کردار ادا کریں۔ انہوںنے کہاکہ امام کعبہ کی پاکستان آمد پر پوری پاکستانی قوم خوشی سے سرشار ہے اور انہیں دل کی گہرائیوں سے خوش آمدیدکہتی ہے۔ بادشاہی مسجد میں نماز مغرب کی امامت کے بعد وہاں نمازیوں کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امام کعبہ الشیخ صالح بن محمدبن ابراہیم آل طالب نے کہا کہ امت مسلمہ جب تک اللہ کی کتاب اور سنت رسول سے جڑی ہے اسے دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی ، مسلمان بھائی بھائی ہیں، جبکہ تک ہم متحد ہیں اسلام کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی، اہل پاکستان کو میرا پیغام ہے کہ وہ کسی قسم کے تفرقے بازی کا شکار نہیں ہوں دین اسلام اتحاد اور محبت کا درس دیتا ہے، سعودی حکمران، علما اور عوام کی طرف سے پاکستانیوں کے لئے محبت کا پیغام لایا ہوں۔
پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی کی دعوت کے موقع پر امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد آل طالب نے کہاہے کہ حکمران، علماء اور میڈیا آپس میں تعاون کرکے دہشت گردی کو جڑ سے اْکھاڑ پھینکیں گے۔ اسلام رحمت ،محبت ،امن اور سلامتی کا دین ہے۔ ہمارا مقصد فرقہ واریت نہیں بلکہ امت کا اتحاداور بھائی چارے کا فروغ ہے۔ پوری دنیا میں مسلمان دہشت گردی اور فساد کا شکار ہیں۔ آپس کے اختلافات اور فرقہ واریت سے اجتناب کرو۔آج امت مسلمہ مصائب و آزمائش میں گھری ہوئی ہے۔ اللہ پاکستان کو ہر قسم کی دہشت گردی اور شر سے محفوظ رکھے اور اسے ترقی دے۔ اللہ شام، یمن، بغداد اور کشمیری مظلو م بھائیوں کی مدد فرمائے اور مسجد اقصی ،مدینہ منورہ سمیت تمام مقدسات کی حفاظت فرمائے۔امام کعبہ سے علماء کرام عنایت اللہ، حافظ ابتسام الہٰی ظہیر، مفتی شفیع و دیگر نے بھی ملاقات کی۔
وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف سے ماڈل ٹاون میں امام کعبہ الشیخ صالح محمد بن طالب نے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کے فروغ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے امام کعبہ الشیخ صالح محمد بن طالب اور ان کے وفد کے ارکان سے عربی زبان میں گفتگو کی۔ وزیراعلیٰ نے پاکستان اور لاہور آمد پر امام کعبہ الشیخ صالح محمد بن طالب کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہا اور کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مفادات مشترکہ ہیں۔ سعودی عرب کے حکمران مسلمانوں کے مقدس اور متبرک مقامات کی حفاظت اور دیکھ بھال کی ذمہ داری نیک نیتی سے نبھا رہے ہیں۔امام کعبہ کی پاکستان کی سرزمین پر مبارک آمد کے باعث پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور دونوں ملکوں کی حکومتوں اور عوام میں مزید قربتیں آئیں گی۔جامع مسجد منصورہ میں نماز فجر کے بعد اپنے مختصر خطاب میں امام کعبہ نے کہا جس طرح آپ لوگ ہمارے ساتھ عقیدت و محبت کا اظہار کرتے ہیں اسی طرح ہمیں بھی آپ سے محبت ہے اور یہ محبت خالصتاً اللہ کیلئے ہے۔انہوں نے کہا نماز امت مسلمہ میں اتحاد اور یکجہتی کی علامت ہے۔ دنیا کے مشرق و مغرب اور شمال جنوب میں رہنے والے اہل ایمان اللہ کے گھر کی طرف رجوع کرتے ہیں اگر اللہ کے گھر کو خدانخواستہ کوئی خطرہ ہوتا ہے تو وہ امت کو خطرہ ہوگا۔دشمن امت کو نقصان پہنچانے اور ہمارے اتحاد اور یکجہتی کو ختم کرنے کیلئے مقامات مقدسہ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
دنیا بھر میں مسلمان دہشت گردی کا شکار ہیں ، اسلام کادہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔امام کعبہ کے عربی خطاب کا ترجمہ جماعت اسلامی پاکستان کے ڈائریکٹر امور خارجہ عبد الغفار عزیز نے پیش کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے امام کعبہ کی منصورہ آمد پران کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا سعودی عرب اور حرمین شریفین دنیا بھر کے مسلمانوں کی محبت اور عقیدت کے مراکز ہیں، سعودی عرب کو ہم اپنا دوسراگھر سمجھتے ہیں۔اہل پاکستان کیلئے یہ لمحہ انتہائی قیمتی ہے ہمارے درمیان امت کے امام موجود ہیں۔ انہوں نے کہا امام کعبہ کی پاکستان آمد سے ملک میں اسلامی نظام کے غلبہ کی کوششوں کو تقویت ملی ہے،اور ان کی پاکستان آمد یہاں اسلامی نظام کے نفاذکا ذریعہ بنے گی۔ امام کعبہ نے مرکزی جمعیت کے دفاتر کا دورہ بھی کیا۔علمائ، تاجروں، صحافیوں اور سماجی شخصیات کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر مدیر مکتبہ الدعو سعد دوسری ،صوبائی وزیر مذہبی امور سید ذعیم حسین قادری اورجے یوآئی ف کے سینیٹر طلحہ محمود بھی موجود تھے۔ پروفیسر ساجد میر اور حافظ عبدالکریم نے امام کعبہ کو جماعت کی تبلیغی، دعوتی، ابلاغی اور فلاحی سرگرمیوں کے متعلق بریفنگ بھی دی جسے معزز مہمان نے خوب سراہا۔ امام کعبہ نے مرکزی جامع مسجد میں نماز ظہر کی امامت فرمائی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔امام کعبہ نے علماء کنونشن سے بھی خطاب کیا ۔کنونشن کے اختتام پر امام کعبہ کو تلوار کا تحفہ پیش کیا گیا۔امام کعبہ نے پروفیسر ساجد میر ،حافظ عبدالکریم اور مولانا ابوتراب کا نام لے کر ان کا شکریہ اداکیا اور کہا مجھے پاکستانی عوام، حکومت اور مرکزی جمعیت اہل حدیث کی طرف سے بے پناہ محبت ملی جسے میں کبھی نہیں بھلا سکوں گا۔ امام کعبہ کے خطاب کے دوران جذباتی مناظر بھی دیکھنے کو ملے لوگ دیوانہ وار ان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بے تاب نظر آئے اور اپنے موبائل سے ان کے خطاب کی ویڈیو بناتے رہے۔
امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد آل طالب پاکستان کے دورے کے بعد واپس سعودی عرب پہنچے تو انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگ بڑے مہمان نواز ہیں اور میں ان کی محبت ‘ اسلا م پسندی اور مہمان نوازی کو کبھی نہیں بھلا پاؤں گا۔ پاکستان میں اپنے دورے کے دوران انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کے مسائل کا حل اتحاد میں ہے،اسلامی ممالک کیخلاف ہتھیار اٹھانے والے دہشت گردی کو تقویت دے رہے ہیں،پاکستان سعودی عرب کی اسلامی اور ثقافتی اقدار مشترک ہیں،امت مسلمہ کا خون پوری دنیا میں بہایا جارہا ہے مگر دہشت گردہونے کا الزام پھر بھی مسلمانوں پر لگایاجاتا ہے،علماء کرام دہشت گردوں کے نظریات کے مقابلہ کیلئے عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق اپنے آپ کو تیار کریں،مسائل اورمصائب کے دن ختم ہونے والے ہیں،اسلام اپنے پیغام حقانیت کی وجہ سے پوری دنیا میں پھیل رہا ہے،پاکستان کی عوام کی طرف سے والہانہ محبت دیکھ کر دل خوش ہوا۔