واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے “اسد ایک حیوان ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے شام میں بشار الاسد انتظامیہ کے خلاف حملے کا حکم ہلاک ہونے والے بچوں سے متاثر ہو کر دیا تھا۔
ٹرمپ نے فوکس بزنس چینل پر نشر ہونے والے اور ماریہ بارتی رومو کے تیار کردہ “مارننگ وِد ماریہ” نامی پروگرام میں شرکت کی۔
اسد انتظامیہ کے شاریات ائیر بیس پر حملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ نہایت بر وقت تھا اور علاقے میں کیمیائی اسلحے کے استعمال سے بہت پہلے کیا جانا چاہیے تھا۔ لیکن ا س کے باوجود امریکہ شام میں کوئی وسیع پیمانے کا آپریشن کرنے کی سوچ نہیں رکھتا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہم شام میں داخل نہیں ہو رہے لیکن جب میں نے انسانوں کو نہایت خطرناک کیمیائی اسلحہ استعمال کرتے اور معصوم بچوں کو اپنے باپوں کی گودوں میں دم توڑتے دیکھا تو فوراً وزیر دفاع جنرل میٹیس کو فون کیا اور پوچھا کہ اس وقت ہم کیا کر سکتے ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ دنیا کے ظالم ترین بھی اس کیمیائی اسلحے کے ساتھ انسانوں کو ہدف نہیں بنا سکتے کہ جسے اسد نے استعمال کیا ہے۔ جب میں نے ادلب میں کیمیائی اسلحے کے حملے سے متعلق ویڈیو دیکھے تو میں نے کہا کہ ہمیں اس بارے میں ضرور کچھ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ انسانوں کے خلاف ان کیمیائی اسلحوں اور بیرل بموں کے استعمال کے بعد ان بچوں کے کٹے پھٹے بدن سب دیکھ رہے ہیں ، اصل میں اسد جو یہ حملے کروا رہا ہے ایک حیوان ہے۔
شام اور کیمیائی حملوں کے استعمال کے موضوع پر سابق امریکی صدرباراک اوباما کو ہدف بناتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ جو میں نے کیا ہے اسے اوباما انتظامیہ کو بہت پہلے سے کرنا چاہیے تھا۔ جہاں تک میرا خیال ہے اس وقت شام موجودہ حالات سے بہتر شکل میں تھا۔
روس کی طرف سے شام انتظامیہ کے ساتھ تعاون پر بھی تنقید کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پوتن حقیقی معنوں میں ایک بہت بُرے شخص کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ یہ چیز روس کے لئے بھی انسانیت کے لئے بھی اور دنیا بھر کے لئے بھی نہایت بُری ہے۔