اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق آج آرمی چیف جنرل جاوید قمر باجوہ اور وزیرِ اعظم نواز شریف کے درمیان ملاقات ہوئی، جس میں بھارتی جاسوس کے مسئلے پر بھی بات چیت ہوئی۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ نے دعوٰی کیا کہ اس ملاقات میں آرمی چیف اور وزیرِ اعظم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ کلبھوشن کے معاملے پر کوئی دباؤ تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ کل بروز منگل پاکستان کے ایوانِ بالا سینیٹ میں اس مسئلے پر بحث ہوئی۔ پاکستان کی قومی اسمبلی بھی آج اس مسئلے پر بحث کر رہی ہے۔
ادھر سوشل میڈیا پر یہ بھی خبریں گرم ہیں کہ پاکستانی فوج کے سابق کرنل حبیب ظاہر کا جو نیپال میں لاپتہ ہوگئے تھے، کلبھوشن نیٹ ورک کا پتہ لگانے میں اہم کردار تھا اور اسی لیے ان کو مبینہ طور پر بھارتی خفیہ ایجنسی نے اغواء کیا ہے۔ لیکن پاکستان میں دفاعی تجزیہ نگار اس بات کی تردید کر رہے ہیں۔
معروف تجزیہ کار میجر جنرل ریٹائرڈ اعجاز اعوان نے اس حوالے سے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’میرا خیال ہے کہ کرنل حبیب کا اس نیٹ ورک کو پکڑنے میں کوئی کردار نہیں ہے کیونکہ کرنل حبیب دوہزار چودہ میں ریٹائر ہوگئے تھے جب کہ کلبھوشن کوگزشتہ برس پکڑا گیا ہے۔
ہم نے تو کلبھوشن کی گرفتاری ظاہر کی ہے لیکن کرنل حبیب کے حوالے سے ابھی تک بھارت نے کچھ نہیں کہا ہے۔
ممکن ہے کہ انہیں کسی نے تاوان کے لیے اٹھایا ہو۔ ابھی تک بھارت نے اس بات کا اعتراف نہیں کیا کہ اس نے ہی کرنل حبیب کو اٹھا یا ہے۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ’’اگر بھارت نے انہیں اٹھایا ہے تو وہ یہ پروپیگنڈا کرے گا کہ کرنل حبیب بھارت دشمن عناصر سے رابطے کے لیے آئے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ جن لوگوں نے انہیں ملازمت کی پیشکش کی، ان کے لیے ٹکٹ بھیجا اور ہوٹل میں ان کے لیے کمرہ بک کرایا، ہمارے پاس اس سب کا ریکارڈ موجود ہے۔
وہ آئی ایس آئی میں رہ چکے ہیں لیکن نیپال وہ خالصتاﹰ ملازمت کے لیے گئے تھے اور حقائق اس کو ثابت بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے نیپال پہنچنے کے بعد اپنے گھر والوں کو فون کیا اور بتایا کہ وہ اب ہوٹل جارہے ہیں، بعد میں ہوٹل کی بکنگ کو منسوخ کرایا گیا اور انہیں غائب کر دیا گیا۔‘‘
معروف تجزیہ نگار کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’میرا نہیں خیال کہ کرنل حبیب کا کلبھوشن کی گرفتاری میں کوئی ہاتھ تھا۔ ایسی باتیں سوشل میڈیا پر وہ لوگ پھیلارہے ہیں، جو کھلے عام فوج کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ابھی تک واضح نہیں ہے کہ کرنل حبیب کو کس نے اٹھایا ہے لیکن یہ ایک کھلا راز ہے کہ نیپال میں بھارتی جاسوسی ایجنسی را بہت زیادہ سرگرم ہے۔‘‘
وفاقی اردو یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ڈاکڑ توصیف احمد خان کا کہنا ہے کہ صورتِ حال کشیدہ ہوتی جارہی ہے۔ ’’اس صورتِ حال میں اب نواز شریف کے لیے ممکن نہیں ہوگا کہ وہ بھارت سے بہتر تعلقات استوار کر سکیں، جس کا اثر پورے خطے پر ہوگا۔ جنرل راحیل شریف کی سخت گیر پالیسوں نے آج ہمیں اس صورتِ حال میں لا کر کھڑا کردیا ہے۔
پہلے ہم نے ان کا بندہ پکڑا اور اب میڈیا کے مطابق انہوں نے بھی ہمارا ایک کرنل پکڑ لیا ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے، اس طرح کی حرکتوں سے دونوں ممالک کی عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔‘‘