تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری ٹرمپ نے شام پر حملہ کا حکم دے کر اپنے آپ کو پوری دنیا میں تنہا کر لیا ہے بڑے ممالک روس اور چین اور دنیائے اسلام بھی اس کی مذمت کر رہی ہے امریکی نیو ورلڈ آرڈر نے دنیا کے بیشتر ممالک کو روند ڈا لا ہے۔امریکہ نے پاکستانی سرحد کے قریب صوبے ننگر ہارمیں سب سے برا غیر جوہری بم جی بی یو43گرایا گیااس میں 21ہزار چھ سو پائونڈ دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔دنیا کے اس خطرناک ترین بم کو ایم سی 130جہاز کے ذریعے گرایا گیا امریکہ کی جانب سے کسی بھی ملک میں یہ سب سے بڑا غیر جوہری بم استعمال ہوا ہے سی این این کے مطابق اس بم کوداعش کے ٹھکانوں اور راستہ کی سرنگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔افغانستان میں پہلے القاعدہ کی تلاش میں دس سال خرچ کیے گئے اور اب داعش کی تلاش میں یہ بم بازی شروع ہوگئی ہے ۔امریکی سنٹرل کمانڈ کے سرابرہ جنرل جوزف نے اس کی منظوری دی س سے پہلے امریکہ افغانستان سمیت عراق جنگ میں ٹینک اور فضائی کاروائیاں اور اسلحہ بارود استعمال کرتا رہا ہے جس سے لاکھوں افراد ہلاک کرکے بھی بقول امریکہ انھیں اصل منزل مقصود حاصل نہیں ہو سکی۔
اب ٹرمپ پوری دنیا کو جنگ میں جھونک کر اور مودی کی طرح وہاں مزہبی انتہا پسندی کو ہوا دیکر مزید پاپولیریٹی حاصل کرنا چاہتا ہے جو کہ اس کی بھول اور احمقانہ سوچ ہے جب کسی کے گھر کو آگ لگائو گے تو خود بھی اس میں جل بُھن مرنے کو تیار رہو شام کے شہرائیر فیلڈپر انہی کروز میزائلوں کے ذریعے حملہ کیا گیا ہے جو افغانستان میں طالبان پر استعمال کیے گئے تھے امریکہ پہلے بھی عراق لیبیا مصر یمن افغانستان اور دیگر ملکوں میں تباہی پھیلا چکا ہے امریکی سامراج اورسبھی یہود و نصاریٰ کے حملے مسلمان ممالک پر ہی ہوتے ہیں اسطرح وہ غالباً مسلمانوں کا وجود تک مٹا ڈالنے پر تلے ہوئے ہیں مگر اللہ اکبر اللہ اکبر سیدی مرشدی یا نبی یا نبی کے نعرے لگاتے اور درود پاکۖ کا ورد کرتے ہوئے مسلمانوں کو کفار کی غلیظ و قبیح حرکات سے مٹایا نہیں جا سکتا چھاج تو بولے چھلنی کیا بولے جس میں ہزاروں چھید اب تو مودی بھی امریکہ کے شانہ بشانہ کھڑاپاکستان اور دیگر اسلامی ممالک کے خلاف بڑھکیںلگارہا ہے اب امریکہ ابراہیم لنکن اورمارٹن لوتھر کنگ جونئیر کے نظریات سے ہٹ چکا ہے اور اس کے علی الرغم امریکہ تہذیبوں کے تصادم پر مبنی پروگرام پرعمل پیرا ہے مسلمان ممالک کو اپنے تابع فرمان رکھنے کے لیے قرضے دینا بھی اسی پالیسی کا حصہ ہے کہ کچھ نہ کچھ رقوم دیکر اسلامی ملک اس کی تابعداری کرتے رہیں گے اور کم ازکم عالم اسلام کا اتحاد نہ ہو سکے گا۔چونکہ جس کا کھائے اسی کا گائے کی طرح مقروض ملک پھر سامراجیوں سے قرضے لیکر خوامخواہ ہی اس کے تابع فرمان بنے رہتے ہیں۔
اگر ملت اسلامیہ متحد ہو گئی اور 42ممالک کی اسلامی فوج میں ایران شام عراق و دیگر اسلامی ممالک بھی شامل ہو گئے تو سامراجیوں کا کہیں ٹھکانہ نہیں ہو گا اور پوری دنیا میں رسوائی ہی اِن کا مقدر ٹھہرے گی ۔بہر حال پاکستان اس میں جوواحد ایٹمی اسلامی مملکت ہے اسے اپنے پتے سوچ سمجھ کر کھیلنے ہوں گے جس کے لیے خارجہ پالیسی کی ڈپلومیسی اور مقتدر ایوانون میں گہری سوچ و بچار رکھنے والے افراد کی موجودگی ہونا انتہائی ضروری ہے و گرنہ بچگانہ کھیل سے معاملات بگڑ بھی سکتے ہیں پاکستان ایران اور سعودی عرب کی صلح صفائی میں اور ان کے معمولی اختلافی معاملات ختم کروانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے جو اسے فوراً کرنا ہوگا تاکہ عالم اسلام کے ممالک کہیں فرقہ واریت اور مسالک کی جنگ میں ہی نہ الجھ کر رہ جائیں۔
امریکہ کے ناگا ساکی اور ہیرو شیما پر حملوں سے یہ ثبوت مل چکا ہے کہ امریکی خود بڑے فاشسٹ اورعالمی غنڈہ گردی کے سر خیل ہیں۔9/11کے واقعہ کے بعد القاعد ہ اور اسامہ بن لادن اور اس کے دیگر راہنمائوں کی تلاش میں افغانستان کو روند ڈالا گیا ور ہمارے کمانڈو کہلانے والے جرنیل ایک فون کال پر چت لیٹ گئے اور بغیر کسی مشاورت کے پاکستان کے ائیر پورٹس کوامریکہ اورر اس کے اتحادی ممالک کی طرف سے افغانستان پر حملوں کے لیے پیش کرڈالا جس سے ہمسایہ اسلامی ملک افغانستان تباہ و بربادی کی تصویر بن کر رہ گیا ڈرون حملے بھی اسی جری جرنیل کی یاد دلاتے رہتے ہیںاب ہمیںوہ بھارت کی اشیر باد سے آنکھیں دکھا رہا ہے اورمغربی بارڈروں پر بھی سخت کشیدگی ہے ۔ہمیں اس طرف دھکیلنے والاتو بیماری کا بہانہ کرکے باہر بھاگ چکا ہے۔ اور ہم یہاں اس کی پالیسیوں سے پیدا شدہ دہشت گردی کے عفریت اور ہمسایہ ممالک کے حملوں کا شکار ہیں ۔امریکہ کے تو عراق پر حملے کی وجہ کیمیائی ہتھیار تو نہ مل سکے تھے مگر انہوں نے عراق کو تباہ و برباد اور اس کے باسیوں تک کو گولیوں اور میزائلوں سے چھلنی چھلنی کرڈالا تھا ۔ادھر بھی القاعدہ کی تلاش میں زہریلی گیسوں اور 72ہزار سے زائد حملوں کا بھی کچھ نتیجہ نہ نکل سکا کہ آج تک کوئی افغانی پختونوں کو زیر نہیں کرسکا۔کھربوں ڈالر اجاڑ کر امریکہ بے نیل و مراد واپس جانے کے لیے اور اتحادی افواج کو با حفاظت نکالنے کے لیے ترلے منتیں کر رہا ہے اس کام کے لیے پاکستان کا رول سب سے اہم ہے مگر وہ پاکستان سے بھی بھارت کی شہہ پر بگاڑ کی پالیسی پر گامزن ہے عالمی اسلامی افواج کے اکٹھ میں دیگر سبھی اسلامی ممالک شامل ہو جائیں تو دین دشمن اور مسلمانوں کو تباہ کرڈالنے والے سامراجیوں کی وہ دونوں آنکھیں پھوڑی جاسکتی ہیں جو کہ اسلامی ممالک کی طرف خونخوار نگاہوں سے تکتی رہتی ہیں۔
اسلام تو امن کا دین ہے اس لیے مسلمان کسی تیسری عالمی جنگ کو چھیڑنے کے روادار نہیں ہو سکتے مگر ان کا متحد ہو جانا عالم اسلام کے گرد حفاظتی حصار تو قائم کر ہی سکتا ہے ۔شام پر حملے سے جس طرح عالمی رائے عامہ امریکہ کے خلاف ہو چکی ہے اس سے مسلمان سربراہان موقع پاکر اکٹھے ہو کر تمام ممالک کے سربراہوں کی اسلامی کانفرنس کرڈالیں تو سونے پر سہا گا ہوگا داعش و دیگر دہشت گرد تنظیموں کا وجود بھی امریکی ویہودی سامراج کے سرمایہ کے بل پر ہی قائم ہے جو کہ اسلامی اتحادی افواج کے قیام اور اس کی قیادت پاکستان کے مایہ ناز سپوت راحیل شریف کے ہاتھ آنے پر انشا ء اللہ ختم ہو جائے گاعالم کفر کے متشدد نظریات کی وجہ سے ہی اسلامی ممالک میںایسی مسلح تنظیمیںبطور رد عمل قائم ہوتی جارہی ہیں عالم اسلام میں کفار کی طرف سے چھیڑی گئی جنگ و جدل میں اسرائیل خوامخواہ خدائی فوجدار بنا بیٹھا ہے جو کہ امریکنوں کا ہی نوزائیدہ بغل بچہ ہے اور اس کی شہہ پر اسلامی ممالک میں پنگے لے رہا ہے جو کہ ہمارے لیے بھی غیرت اور عبرت کا سامان ہے مودی ٹرمپ اتحاد بھی مسلمانوں کے لیے بھارت کے اندر اور پاکستان میں خطرے کی گھنٹی بجارہا ہے مقبوضہ کشمیر تو چھلنی چلنی کر ڈالا گیا ہے غرضیکہ یہ دونوں اس صدی کے بڑے شیطانوں کے روپ میں وارد ہوچکے ہیںان کا توڑ گہر ی سوچ و بچار اور بروقت احسن پالیسیاں اختیار کرکے ہی ممکن ہو سکے گا عالمی اسلامی سربراہان ایسا لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے اکٹھے ہو جائیں اور پاکستان بطور میزبان ان کی مشترکہ کانفرنس بلائے تو سبھی اسلامی ممالک آپس میں اختلافات رکھنے کے باوجود ضرور بالضرور یہاں آن پہنچیں گے۔وما علینا الا لبلاغ