تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید ہندوستان نے کبھی بھی پاکستان کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھنے کو ترجیح نہیں دی۔کیونکہ پاکستان کا قیام ہندووں کے لئے ایک ڈرئونا خواب بن گیا تھا ۔یہ ہی وجہ ہے کہ استحکامِ پاکستان کی راہ میں ہندوذہنیت نے ہمیشہ روڑے اٹکائے ہیں۔ایک زمانے میں را نے آزاد بلوچستان ، آزاد پختونستان اور سندھو دیش کے نعرے بھی بلند کروائے ۔پاکستان کو تباہ کرنے کے لئے ہندوستان نے کئی جنگیں بھی ہم پر مسلط کیں۔جس کے نتجے میں اپنے جاسوسی نظام کی فعالیت کو ثابت کرنے کی غرض سے ہندوستان نے موقع ہاتھ آتے ہی پاکستان کو دو لخت کرنے میں لمحہ بھر کی بھی تاخیر نہ کی ۔یہ ہماری بد قسمتی تھی کہ اس سازش میں پاکستان کی خود غرض سیاست کا ایک بڑاکردار بنگالیوں سے زیادہ فعال دیکھا گیا۔جس نے را کی پہلی اور بڑی سازش کو اپنی ناسمجھی سے بھر پور کامیابیوں سے سر فراز کر دیا تھا۔آج بھی پاکستان میں را کے کئی نیٹ ورک فعالیت سے مصروفِ عمل ہیں ۔جس کے لئے پاکستان کا نام نہاد مہاجر جماعت کا رہنماء صفِ اول میں رہ کر اپنا منفی کردار ادا کرتا رہاہے اور اس کے کارندے پرویز مشرف کی گود میں بیٹھ کر پورے ملک اور خاص طور پر سندھ کے شہری علاقوں میں اسلحہ کے ابنار اکٹھا کر کے ر ا کے ایجنڈے کے تحت دہشت گردی کرتے رہے ہیں۔
ہندوستانی ایجنسی را کے خطر ناک جاسوس کلبھوشن یادیو کو پاکستان کے اداروں نے3مارچ 2016کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار کیا۔یہ ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس ملازم ہے۔جس کے سروس کارڈ کا نمبر41558Z ہے۔کلبھوشن کا کہنا ہے کہ اسے را کی جانب سے کراچی اور بلوچستان میں امن کی بحالی کیلئے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز کی کوششوںکو روکنے کیلئے پاکستان کے خلاف جنگ اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے مقاصد کے تحت منصوبہ بندی اور منظم جاسوسی کے امور سونپے گئے تھے۔ ایک ہندوستانی اخبار انڈین ایکسپریس نے مودی حکومت کے منہ پر طمانچہ رسید کرتے ہوئے نے لکھا ہے کہ کلبھوشن یا دیو نے 2003 میں حسین مبارک پٹیل کے فرضی نام سے ہندستان کے شہر پونا سے پاسپورٹ بنوایا ہوا تھا۔ہندوستانی نیوی کے کلبھوشن کے ساتھی بتاتے ہیں کہ وہ دورانِ ڈیوٹی لمبے لمبے عرصے کے لئے غائب رہتا تھا۔جو اس بات کا اشارہ تھا کہ اوہ کسی سرکاری کام میں مصروف ہے۔ہندوستان میں متعین ایرانی سفیر نے بھی کلبھوشن کی سر گرمیوں سے متعلق نئی دہلی کو رسمی طور پر آگہی دی تھی۔
10، اپریل2017 ککو یہ خبر سامنے آئی کہ کلبھوشنیادیوکو عدالت نے سزائے موت کا حکم دیایا ہے۔کلبھوشن کی سزا پاکستان آرمی ایکٹ بی اے اے 1952، اور نیشنل سیکریٹ ایکٹ او ایس اے1923کے تحت جاسوسی کرنے پر سزا کا موجب قرار دیا گیا ہے۔ہندوستانی نیوی کمانڈر کلبھوشن یادیو نے را کے لئے پاکستان کے خلاف جاسوسی کی جس کو بی اے اے کے سیکشن اور او ایس اے کے سیکشن 3کے تحت سزائے موت کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان کے سیاست دانوں،تجزیہ نگار اور سفارتکاروں نے کلبھوشن کو سزائے موت دینے کی شدت کے ساتھ حمایت کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس جاسوس کی سزا قانون کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے قانون کے عین مطابق ہے۔جو ہندوستانی مداخلت کاری پاکستان میں روکنے کار آمدثابت ہوگی۔فیصلہ مکمل قانون کے عمل سے گزر کر سنایا گیا ۔ جس کے نتیجے میں مودی حکومت اپنے جنگی جنون میں اضافہ بھی کر سکتی ہے۔جب بھی کوئی جاسوس اپنی وردی سے نکل کر سول لباس میں نئے روپ کے ساتھ ہمارے ساتھ دشمنی کا مرتکب پکڑا جاتا ہے جو کورٹ مارشل کے عمل سے گذار کراعلیٰ پیمانے کی سزا تجویز کی جاتی ہے۔کلبھوشن نا صرف رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے بلکہ اس نے اپنے ریاستِ پاکستان کیساتھ اور اس عوام کے ساتھ جنگی جرائم کا مرتکب ہونے کا اعتراف بھی کر چکا ہے۔حکومتِ پاکستان اس کے تمام کوئف اقوامِ متحدہ بھی میں جمع کرا چکی ہے اور پوری دنیا کے سامنے بھی اس کے کالے کرتوت ثبت کے ساتھ پیش کر چکی ہے۔
کلبھوشن یادیو کو سزائے موت کے اعلان پر دہلی پاک ہند تعلقات کو دائو پر لگانے کی کوششوں کا آغاز کردیا ہے ہندوستان کی وزیرِخارجہ شسما سوراج نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کا کلبھوشن کو سزائے موت کا فیصلہ دونوں ملکوں کے تعلقات کے لئے نقصان دہ ثابت ہوگا۔کیونکہ ہندوستان کا کلبھوشن معصوم ہے۔اس وقت مودی حکومت تلملاہٹ کا شکار ہے جنتا پارٹی کے ایک رکن سُبرا منیم سوامی کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان نے کلبھوشن یادیو کو سزائے موت دی تو ہندوستان کو بلوچستان کی علیحدگی کی حمایت شروع کر دینی چاہئے۔
ہندوستان کو پاکستان سے سخت فیصلے کی امید نہیں تھی۔ہندوستان کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے اعلان کے بعد حواس باختہ دکھائی دیتا ہے۔ہندوستاکے وزیر داخلہ سوراج ناتھ سنگھ نے اس معاملے پر لوک سبھا میں بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کلبھوشن یادیو کے معاملے میں ہر اقدامات کرے گی۔سنگھ کا یہ بھی کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کے پاس ہندوستانی ویزاتھا وہ جاسوس کس طرح ہو سکتا ہے۔ایک اور تقریب میں خطاب کے دوران راج ناتھ نے کہا کہ پاکستان کلبھوشن کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قتل کرنا چاہتا ہے۔انہوں دھمکی دی کہ ہم اپنے شہری کی رہائی کے لئے سخت اقدام سے بھی گریز نہیں کریں گے۔اگر ضروری ہوا تو معاملہ عالمی طور پر بھی اٹھائیں گے۔ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ ہم کلبھوشن کے معاملے پر آخری حد تک جائیں گے۔انہوں نے الزام لگایا کہ کلبھوشن ایران میں اپنا کاروبار کرتا تھا۔اسے اغوا کر کے پاکستان لایا گیاہندوستان نے کونسلر رسائی کا کئی بار مطالبہ کیا جس کو رد کر دیا گیا۔دوسری جانب کانگریس کے ششی تھرو ر کا کہنا ہے کہ پاکستان نے کلبھوشن یادیو کو موت کی سزا سُناکر بین الاقوام معاہدوں اور قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ حکومت دنیا کو بتائے کہ کل ان کے کسی شہری کے ساتھ بھی ہندوستان یہ ہی سلوک کر سکتا ہے۔
ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان گوپال باگلے نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے پاس کلبھوشن یادیو کے خلاف کوئی ثبوت نہیں وہ مغوی بے گناہ ہندوستانی شہری ہے۔کلبھوشن کا معاملہ قوم کے جذبات ہے ترجمان ہم ا پنے شہری کو واپس لانے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔اور پاکستان سے بھی مسلسل رابطے میںہیں۔میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے گوپال باگلے کا کہنا تھا کہ کلبھوشن ہندوستانی بحریہ کا ریٹائرڈ آفیسر ہے۔جسے اغوکر کے پاکستان لیجایا گیا۔پاکستان کے پاس اس کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ہم ان حقائق کے بارے میں پاکستان کو ایک سال پہلے آگاہ کر چکے ہیںاس کی تک رسائی کے لئے ہم نے 13مرتبہ در خوست مگر پاکستان کلبھوشن کے بارے میں کسی بھی قسم کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔مگر یہ بڑی عجیب بات ہے کہ جب کلبھوشن کی گرفتاری عمل میں آئی تھی تو ہندوستان کی حکومت کو کوئی فوری اور شدید ردِ عمل سامنے نہیں آیا تھا۔شائد تاثر یہ دیا جا رہا تھا کہ یہ کوئی اہم معاملہ ہے نہ کلبھوشن کوئی اہم شخصیت ہے۔ تاکہ اس پر ہلکا ہاتھ رکھا جائے۔اس وقت تو ہندوستان نے اسے اپنا بحریہ کا افسرتک بھی ماننے سے انکار کر دیا تھا۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ہندوستانی جاسوس یادیو کے خلاف مقدمہ چلانے میں تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے ہیں۔پاکستان کی سا لمیت کے ساتھ کھیلنے والے اندرونی اور بیرونی عناصر کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔کلبھوشن یادیو کو بھی کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔سوچے سمجھے منصوبے کے تحت عمل کرنے کا ہندوستانی لزام بے بنیاد ہے۔یہ کام ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں کر رہا ہے۔
پیپلز پارٹی کے عزیر بلوچ نے یہ اعتراف کیا ہے کہ کلبھوشن یادیو نے تہران میں پاکستانی سفارت خانے پر حملہ کرنے کا بھی منصوبہ بنایا تھا۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ کلبھوشن یادیو ایران میں ہندوستانی سفارت خانے سے لنک میں تھا۔ اس نے بلوچ تنظیم کے آلہ کار وں کے ساتھ مل کر ایران میں پاکستانی سفارتخانے پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس منصوبہ ساز کا تعلق برائے راست را سے ہے۔اور حکومت ِہندوستان اس کو اپنا بھی رہی ہے۔اور کہہ رہی ہے کہ یہ ہماری دھرتی ماں کا بیٹا ہے۔بلوچ اعلیحدگی پسند تنظیم اس معاملے کی پہلے ہی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔اس کو تہران کے پاکستانی سفارت خانے پر حملہ کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ذرائع بتاتے ہیں کہ کل بھوشن کا چاہ بہار میں عزیر بلوچ سے بھی باقاعدہ رابطہ رہا ہے جو ایک جانب ایران پاکستان تعلقات کو تہران میں پاکستانی سفارت خانے پر حملہ کر کے خراب کرانا چاہتا تھا دوسری جانب بلوچ علیحدگی پسندوں کو دنیا میںشہرت دلوانا چاہتا تھا۔ہر پاکستان کا یہ کہنا ہے کہ کلبھوشن ایسے پاکستان کے دشمن ناقابلِ معافی ہیں۔
Shabbir Khurshid
تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید 03333001671 shabbirahmedkarachi@gmail.com