اسلام آباد (جیوڈیسک) اکستانی مشیر خارجہ سر تاج عزیز کا کہنا ہے کہ کلبھوشن کے مقدمے میں تمام ترقانونی تقاضوں پر عمل کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارتی جاسوس نے واضح طور پر اعتراف کیا ہے کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور تخریب کاری میں ملوث تھا، اس نے بلوچستان میں نوجوانوں کو ریاست کے خلاف استعمال کرنے، ہزارہ کمیونٹی پر حملوں، گوادر، تربت، پنجگور اور پسنی میں گرنیڈ حملوں، جیوانی بندرگاہ پر ریڈار سٹیشن اور گیس پائپ لائنوں کو تباہ کرنے میں بھی سہولت کار کے کام کیے تھے ۔
سر تاج عزیز نے یہ بھی واضح کیا کہ کلبھوشن کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے سیکشن 59اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی متعلقہ شق کے تحت مقدمہ چلایا گیا، عدالت نے 21 ستمبر، 19 اکتوبر، 29 نومبر 2016 اور 12 فروری 2017 کو مقدمے کی سماعت کی، جبکہ سزائے موت کا فیصلہ 10 اپریل 2017 کو صادر کیا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستانی قوانین کے مطابق کلبھوشن کو سزا کے خلاف اپیل کرنے کا حق حاصل ہے، کلبھوشن یادیو چالیس روز کے اندر متعلقہ عدالت سے اپیل کر سکتا ہے، اگر سزائے موت کا فیصلہ برقرار رہا تو یہ آرمی چیف سے 60 دن جبکہ صدر پاکستان سے 90 دن کے اندر اندر رحم کی اپیل کرنے کا مجاز ہے۔