تحریر : چوہدری ذوالقرنین ہندل امن کی تباہی انسانیت کے خاتمے کی علامت ہے۔اگر یونہی دنیا میں امن تباہی کے خطرے سے دو چار رہا تو خدا ناخواستہ ایک دن دنیا کو امن کے معنی و مفہوم بھول جائیں گے اور دنیا میں انسانیت کے خاتمے کی نت نئی مثالیں ملیں گی۔امن لفظ سکون آرام اور خوشی و خوشحالی کے مترادف ہے۔امن کسی بھی صوبے یا ملک کی پہلی ترجیحات میں ہی شامل ہوتا ہے۔کسی بھی چھوٹے قصبے یا کسی ایک گھر کے لئے بھی امن بہت اہمیت کا حامل ہے اور گھر کا ہر فرد امن سے جڑا ہوتا ہے کسی ایک میں بے چینی آئے تو پورے گھر کا امن درہم برہم ہوجاتا ہے۔کسی بھی علاقے کی ترقی کے لئے امن و امان کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔
امن و امن ہی علاقوں کو درست سمت پر گامزن کرتا ہے ۔انسانی سکون انسان کو ہمیشہ مثبت راستے کی طرف لے جاتا ہے اور دوسری طرف بے چینی و بے آرامی انسان کو غلطیوں کی دہلیز پر لا کھڑا کرتی ہے۔قارئین جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں عالمی امن ہمیشہ سے ہی خطرے میں رہا عالمی امن کی نائو عرصہ دراز سے ہچکولیاں کھاتی آرہی ہے۔مگر گزشتہ کچھ عرصہ سے عالمی امن کی نائو بڑے ہچکولے کھا رہی ہے یہاں تک کہ امن کی نائو کو ڈوبنے کا خطرہ لاحق ہے۔یہ خطرہ پوری دنیا کے لئے ہے۔امن کی تباہی درحقیقت دنیا کی تباہی ہے۔گزشتہ کچھ عرصہ سے دنیا بڑی تیزی سے تباہی کی طرف دوڑتی جارہی ہے۔جسے روکنا انتہائی ضروری ہے۔تاریخ سے سبق ملتا ہے کہ دنیا کا امن ہمیشہ سے دنیا میں ابھرتی و بڑی طاقتوں نے تباہ کیا ہے۔یہ طاقتیں ہمیشہ سے اپنی نمبرداری کے چکر میں دوسروں کو استعمال کرتی ہیں۔ایک دوسرے کو اپنی پاور دکھانے کے چکر میں چھوٹے ملکوں کا استعمال کرکے ان کو تباہ و برباد کرتی ہیں۔
عرصہ دراز کی منصوبہ بندی کے بعد اپنے اثر ورسوخ کو استعمال کرکے بڑی طاقتیں چھوٹے ترقی پذیر ملکوں کا امن تباہ کرتی ہیں چھوٹے ملک امن کی تباہی کے بعد ایسی کیفیت میں مبتلا ہوتے ہیں کہ پھر ان سے غلطیوں کا سرزد ہونا معمول بن جاتاہے۔ایسے میں سپر پاورز ایک دوسرے کو اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے نظر آتی ہیں۔ایسی ہی ایک مثال امریکہ اور روس کی ہے۔گزشتہ دنوں امریکہ کی طرف سے روس کے حلیف ملک شام کے ائیر بیس پر امریکی میزائلوں سے حملہ اور امریکہ کا افغانستان پر ایک بڑے وزنی بم کا گرانہ اور روس کا مریکہ کو دھمکانا درحقیقت طاقت کا مظاہرہ کرنا تھا۔اسکے علاوہ امریکہ کا روس اور چائنہ کے حامی ایران کو دھمکانا بھی طاقت کا مظاہرہ تھا۔طاقت کا مظاہرہ و استعمال دنیا میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے اور قائم رکھنے کے لئے کیا جاتا ہے۔کچھ عرصہ سے واقعی عالمی امن خطرے میں ہے اور خطرے کی شدت پہلے سے کچھ زیادہ ہے۔
جزیرہ نما کوریا میں امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان کشیدگی دونوں ملکوں کے درمیان ایٹمی جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے۔چین نے خبر دار کیا ہے کہ کسی بھی وقت جنگ چھڑ سکتی ہے۔چین نے فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک دوسرے کو اکسانے اور دھمکانے سے اجتناب کریں۔اگر دونوں ملکوں کے درمیان جنگ ہوئی تو ایک ایٹمی جنگ ہوگی جس سے دنیا بلکہ ایشیاء کا بڑا حصہ تباہ و برباد ہوجائے گا۔ایک نئے ورلڈ آرڈر کی تشکیل ہورہی ہے جس میں روس چائنہ اور ایران سمیت دوسرے ممالک شامل ہیں۔امریکہ جو کہ سپر پاور ہے وہ اپنے مقابلہ میں کسی کو کھڑا ہوتا دیکھ نہیں سکتا۔اس کو یہ آرڈر ہضم نہیں ہورہا۔جس کی وجہ سے وہ طاقت کے استعمال کا کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دے رہاتاکہ مخالفین پر طاقت کا خوف طاری ہو۔امریکہ اور شمالی کوریا میں لڑائی خطے میں بالادستی قائم کرنے کی ہے۔شمالی کوریا خطے سے امریکہ کا انخلاء چاہتا ہے جبکہ امریکہ شمالی کوریا کو سبق سکھانا چاہتا ہے۔دونوں لڑائی کے لئے تیار کھڑے ہیں۔حقیقت ہے کہ شمالی کوریا امریکی اڈوں کو بھاری نقصان پہنچا سکتا ہے مگر اس کے جواب میں جو نقصان ہوگا اسکا اندازہ لگانا مشکل ہے۔دوسری طرف شام پر امریکی حملے کے جواب روس نے کہا ہے کہ روس امریکہ لڑائی ایک انچ کی دوری پر ہے۔کسی بھی وقت طبل جنگ بج سکتا ہے۔روس چائنہ اور پاکستان سمیت دوسرے ممالک افغان امن کانفرنسز میں مصروف ہیں اور امریکہ کا افغانستان میں مدر آف آل بم گرانا قابل مذمت ہے۔جس سے امریکہ روس تصادم شروع ہوسکتا ہے۔
بھارت براعظم ایشیاء پر اپنی بالادستی قائم کرنے کے لئے پاکستان اور چائنہ کے خلاف جنگ کی تیاریوں میں مصروف رہتا ہے۔اسرائیل اس ضمن میں بھارتی کا حامی و اسلحہ ڈیلر ہے۔اسی طرح کچھ دوسرے ممالک بھی اپنا اپنا اثر ورسوخ بڑھانے کی کاوشوں میں مصروف ہیں۔دنیا کا امن خطرے میں ہے اس کی کسی کو پرواہ نہیں امن کی تباہی کا خطرہ ہے کہ دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔گزشتہ چند دنوں کی صورتحال سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ روس اور امریکہ کے درمیان جنگ ہوگی جو براعظم ایشیاء کے ملک افغانستان شام اور کوریا پر مسلط کی جائے گی ۔دونوں طاقتیں دوسرے ممالک کے سر پر اپنی جنگ لڑنا چاہتی ہیں۔اس جنگ سے دنیا میں بڑی تباہی پھیلنے کا خدشہ ہے بلکہ براعظم ایشیاء بڑی تباہی کے دہانے پر ہے۔
اگر کسی بھی طرف سے جنگ شروع ہوئی تو اتنی تباہی ہوگی کہ امن کا نام کچھ عرصہ کے لئے دنیا کو بھول جائے گا۔کاش بڑی طاقتیں باتوں کی بجائے حقیقی معنوں میں امن کے فروغ کے لئے کام کریں ناکہ امن کی تباہی کا سودہ کرتے رہیں۔موجودہ صورتحال سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ دنیا میں امن کو کتنا بڑا خطرہ لاحق ہے۔اور یہ خطرہ ایک ہی صورت ٹل سکتا ہے کہ دنیا میں موجود تمام ملک بڑی طاقتوں کی مکاری سے کوسوں دور رہیں اور مل جل کر امن کے لئے کام کریں نہ کہ کسی جنگی کاوش کا حصہ بنیں۔ اقوام متحدہ کو موجودہ صورتحال پر تمام طاقتوں کو باز رہنے کی ہدایت دینی چاہئے کیونکہ جنگ شروع ہوئی تو نقصان سبھی کا ہوگا پوری دنیا کا امن تباہ ہوگا۔اقوام متحدہ انسانی حقوق اور امن کی حامی تنظیموں اور ملکوں کو موجودہ صورتحال میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ دنیا میں مسکراہٹیں بکھریں امن کی خوشبو مہکے۔