صوابی (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ تحقیقات نے ثابت کر دیا ہے کہ مشال نے کوئی توہین رسالت نہیں کی تھی۔ مشال خان پر مبینہ توہین رسالت کا الزام لگا کر اسے قتل کیا گیا ہے۔
عمران خان نے آج صوابی میں مقتول مشال خان کے گھر جا کر ان کے والدین سے ملاقات کی اور دلی افسوس کا اظہار کیا۔ اس موقع پر عمران خان نے کہا، ’’ایک والد کی حیثیت سے میں سمجھ سکتا ہوں کہ مشال کے والد پر کیا گزر رہی ہو گی۔ یہ ایک ظالمانہ فعل تھا اور توہین رسالت کے قانون کا غلط استعمال کر کے مشال کو قتل کیا گیا ہے۔‘‘
عمران خان نے اس موقع پر کہا کہ جس کسی نے بھی مشال کے قتل کی پلاننگ کی تھی اور جو بھی اس گھناؤنے جرم میں شریک ہوا، اسے سزا دی جائے گی اور دوسروں کے لیے عبرت بنایا جائے گا۔ عمران خان نے کہا، ’’پوری قوم نے دیکھا کہ مشال کے ساتھ کیا کیا گیا، ایسا سلوک تو کوئی جانور بھی نہیں کرتا۔ اگر مجرمان کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے بھی ہوا، تو بھی انہیں سخت سزا دی جائے گی۔‘‘
عمران خان نے آج صوابی میں مقتول مشال خان کے گھر جا کر ان کے والدین سے ملاقات کی اور دلی افسوس کا اظہار کیا۔ اس موقع پر عمران خان نے کہا، ’’ایک والد کی حیثیت سے میں سمجھ سکتا ہوں کہ مشال کے والد پر کیا گزر رہی ہو گی۔ یہ ایک ظالمانہ فعل تھا اور توہین رسالت کے قانون کا غلط استعمال کر کے مشال کو قتل کیا گیا ہے۔‘‘ عمران خان نے اس موقع پر کہا کہ جس کسی نے بھی مشال کے قتل کی پلاننگ کی تھی اور جو بھی اس گھناؤنے جرم میں شریک ہوا، اسے سزا دی جائے گی اور دوسروں کے لیے عبرت بنایا جائے گا۔ عمران خان نے کہا، ’’پوری قوم نے دیکھا کہ مشال کے ساتھ کیا کیا گیا، ایسا سلوک تو کوئی جانور بھی نہیں کرتا۔ اگر مجرمان کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے بھی ہوا، تو بھی انہیں سخت سزا دی جائے گی۔‘‘
اسی دوران پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کی گئی متعدد ٹویٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صوابی میں عمران خان نے مشال خان کی والدہ سے بھی ملاقات کی۔ مشال کے والدین نے عمران خان سے کہا کہ عبدالولی خان یونیورسٹی کو ان کے بیٹے کے نام سے منسوب کیا جائے اور ملزمان کو کڑی سےکڑی سزا دی جائے تاکہ کوئی اور خاندان اس طرح متاثر نہ ہو۔ عمران خان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ وہ مشال کے والدین کی خواہش پوری کرنے کی بھر پور کوشش کریں گے۔