واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی انٹیلیجنس کی جمع کردہ معلومات کی بنیاد پر تیار کردہ ایک نئی نشریاتی رپورٹ کے مطابق روس نے گزشتہ امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی پالیسی کے تحت ’ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابی مشیروں کو استعمال کرنے‘ کی کوشش کی۔
امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے ہفتہ بائیس اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے آج ہفتے کے روز اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا کہ روسی ریاستی اہلکاروں نے گزشتہ سال نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی اور اس دوران ماسکو کی طرف سے ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی مشاورتی حلقوں تک رسائی کی کاوشیں بھی کی گئی تھیں۔
سی این این کے مطابق روسی اہلکاروں نے جن امریکی شخصیات سے رابطوں کی کوشش کی، ان میں صدارتی انتخابی مہم کے دوران خارجہ پالیسی کے شعبے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر کا کام کرنے والے کارٹر پیج سے بھی رابطے کی کوششیں کی گئیں۔
اس امریکی نیوز ٹی وی نیٹ ورک نے بتایا کہ روسی امریکی رابطوں کی انہی مبینہ کوششوں کا علم جب امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کو ہوا، تو اس بارے میں باقاعدہ تفتیش شروع کر دی گئی کہ آیا ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران روسی حکام اور اس مہم کے ذمے دار افراد کے مابین واقعی کوئی رابطے موجود تھے۔
اس نشریاتی رپورٹ کے مطابق امریکی اہلکاروں نے سی این این کو بتایا کہ 2016ء کے امریکی صدارتی الیکشن کے دوران روس کی طرف سے مبینہ طور پر اس الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوششوں کی جو تفصیلی چھان بین جاری ہے، اس میں کارٹر پیج کے ممکنہ کردار کی بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔ تاہم یہ بات ابھی تک واضح نہیں کہ آیا خود کارٹر بھی اس امر سے آگاہ تھے یا نہیں کہ روس انہیں استعمال کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
امریکی انٹیلیجنس کی جمع کردہ معلومات کے مطابق ایک روسی ایجنٹ نے ممکنہ طور پر اپنا نام اور اصلی شناخت خفیہ رکھتے ہوئے کارٹر پیج کے ساتھ بات چیت بھی کی تھی۔ دوسری طرف کارٹر پیج ان الزامات کی بھرپور تردید کرتے ہیں کہ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سلسلے میں ان کے روس کے ساتھ کسی بھی قسم کے کوئی رابطے رہے ہیں۔
کارٹر پیج نے گزشتہ برس ماسکو کی ایک بہت معروف یونیورسٹی میں اپنے خطاب کے دوران امریکا کی روس سے متعلق پالیسی پر کھل کر تنقید بھی کی تھی۔ ایف بی آئی کے مطابق کارٹر پیج نے 2013ء میں نیو یارک میں رہنے والے ایک ایسے شخص سے ملاقات بھی کی تھی، جو بعد ازاں ایک روسی ایجنٹ نکلا تھا۔