کراچی (اسٹاف رپورٹر) محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے پانامہ کیس عدالتی فیصلے پر سیاسی تبصروں کو عجلت مندانہ ردعمل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے نے وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کو کرپشن کا ذمہ دار اور قومی دولت کی بیرون ملک منتقلی کا ملزم تو قرار دے ہی دیا ہے مگر عدم ثبوت کی بناءپر آئینی و قانونی رکاوٹیں عدلیہ کوباختیار ومقتدر خاندان کو مجرم اور نا اہل قرار دینے کی راہ میں حائل ہیں جس کی وجہ سے عدلیہ نے جی آئی ٹی کا سہارا لیکر مقتدر خاندان کیخلاف ثبوت و شواہد جمع کرکے انہیں مجرم ثابت کرنے اور نا اہلیت کی سزا دینے کی ذمہ داری آئی ایس آئی ‘ ایم آئی ‘ ایف آئی اے ‘ نیب ‘ سی ای سی پی اور اسٹیٹ بنک کے سپرد کردی ہے گوکہ دوران تفتیش وزیراعظم کی اپنے دہعے پر موجودگی تحقیق و تفتیش اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ کی علامت سمجھی جارہی ہے مگر اس کے باوجود ایم آئی اور آئی ایس آئی کی اس جے آئی ٹی میں موجودگی غیر جانبدارانہ ‘ شفاف اور تیز رفتار تفتیش کی ضامن ہے اسلئے قوم کو یقین ہے کہ جے آئی ٹی مقررہ مدت میں تحقیقات مکمل کرکے حق و سچ پر مبنی رپورٹ تیار کرے گی جس کی روشنی میں انشاءاللہ حقیقی انصاف ہوگا جو یقینا انقلاب و تبدیلی کا باعث بنے گا !
استحصالی نظام کو جمہوریت کا نام دیکر عوام کو لوٹا جارہا ہے‘ جی کیو ایم متقدر طبقات عوام کو غلام بنائے ہوئے ہیں کرپشن اور ظلم عام اور انصاف و مساوات ناپید ہے اقبال ؒ کے پاکستان کا حکمرانوں نے وہ حال کردیا ہے کہ اقبالؒ بھی اسے پاکستان تسلیم نہ کرتے!
کراچی ( اسٹاف رپورٹر )گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی والا المعروف سورٹھ ویر نے یوم اقبال کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقبال نے یورپی فلسفہ سے مکمل آگاہی اور فرنگی خصلت جاننے کے ساتھ ہندو چانکیائی سیاست سے بھی آگاہی حاصل کر نے کے بعدمسلمانوں کیلئے علیحدہ مملکت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آزاد و خود مختار اسلامی ریاست کا تصور پیش کیا تھا اور اسی تصور کے تحت مملکت خداداد وجود میں بھی آئی مگر افسوس کہ فرنگی اور چانکیائی سیاسی گٹھ جوڑ نے اقبال کے تصور پر مشتمل پاکستان کے جغرافیہ کو محدود کرنے کے علاوہ کشمیر کو بھی ہم سے چھین لیا اور جونا گڑھ بھی بوجوہ پاکستان میں شامل نہ ہوسکا جبکہ مشرقی پاکستان کو چانکیائی سازش نے ہم سے علیحدہ کردیااور آج کا پاکستان اقبال کے تصور کے پاکستان سے نہ صرف جغرافیہ میں مختلف ہے بلکہ جاگیرداروں ‘ سرمایہ داروں ‘ جاہلوں ‘ منافقوں ‘ مفاد پرستوں اور کم ظرفوںکی چیرہ دستیوں کے باعث حقیقی اسلامی ‘ حقیقی فلاحی اور حقیقی اشتراکی اور حقیقی جمہوری نظام سے محروم ہے اور بالادست طبقات کے مفادات پر مبنی استحصالی نظام کو جمہوریت کا نام دیکر عوام پر مظالم ڈھانے کیساتھ قومی وسائل بھی لوٹے جارہے ہیں جو صرف پاکستان پر ہی ظلم نہیں بلکہ اقبال کے تصور سے بھی غداری ہے جس کیخلاف عوام اور محب وطن طبقات و اداروں کو اپنا ذمہ دارانہ اور محبانہ کردار ادا کرنا چاہئے ۔
جے آئی ٹی کا مقصد ملزمان کیخلاف مزید شواہد کی طلبی ہے ‘ راجونی اتحاد عدلیہ قوم اور نواز فیملی دونوں کو ہی حقیقی اور غیر متنازعہ انصاف فراہم کرنا چاہتی ہے ‘عمران چنگیزی جے آئی ٹی میں ایم آئی اور آئی ایس آئی کی شمولیت جانبدارانہ وشفاف تحقیقات کی ضمانت ہے!
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘پاکستان عوامی پارٹی کے چیف آرگنائزر ڈاکٹر نواز ملاح ‘ این جی پی ایف چیئرمین عمران چنگیزی‘ سردار خادم حسین سولنگی ‘ اشتیاق ارائیں ‘ اقبال ٹائیگر مارواڑی‘ یونس سایانی‘ امیر علی خواجہ‘یحییٰ خانجی تنولی ‘ اقبال چاند‘فیض محمد لغاری ‘نواز ملاح ‘ محبوب خان اچکزئی ‘حق نواز ربوانی ‘سونہار وریام بلوچ ‘ خان محمد جوکھیو ‘ احمد علی جتوئی ‘ اسماعیل لاکھا‘غلام نبی چانڈیو ‘غلام محمد ڈاہری ‘ اقبال ہنگورو ‘ عبدالرزاق لاکھانی ‘دا ¶د ابراہیم و دیگرنے کہا ہے کہ عدلیہ کی جانب ایم آئی اور آئی ایس پر مشتمل جے آئی ٹی کی تشکیل اس بات کا ثبوت ہے کہ قوم اور نواز فیملی دونوں کو حقیقی انصاف فراہم کرنا چاہتی ہے اور وزیراعظم کی اپنے عہدے پر موجودگی تفتیش کی شفافیت پر اثر انداز ہونے ہوسکتی شاید اسی پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے عدلیہ نے جے آئی ٹی میں ایم آئی اور آئی ایس آئی دونوں کو شامل کیا ہے کیونکہ ان اداروں کی ساکھ ہمیشہ سے اور ہر حوالے غیرمتنازعہ اور بادست رہی ہے جبکہ جے آئی ٹی میں ان اداروں کی موجودگی وزیراعظم کے اپنے عہدے پربرقراررہنے کے باجود شفاف تحقیقات اور حقیقی انصاف کی ضامن ہے اسلئے تمام طبقات ان اداروں پر اعتماد کرتے ہوئے جے آئی ٹی کی رپورٹ تک تحمل و انتظار کی ضرورت ہے ! PAKISTAN RAJONI ITTEHAD وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ عجلت مندانہ سیاسی اقدام ہے ‘ سولنگی اتحاد جے آئی ٹی رپورٹ سے قبل وزیراعظم و حکومت مخالف مہم تحقیقاتی اداروں پر اظہار عدم اعتماد ہوگی عدلیہ کااحترام جے آئی ٹی رپورٹ تک صبرو انتظار کا متقاضی ہے‘ امیرعلی سولنگی ‘ ڈاکٹر مسعود سولنگی
کراچی ( اسٹاف رپورٹر )پانامہ کیس فیصلے کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم سے استعفیٰ کے مطالبہ پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان سولنگی اتحاد کے سینئر و بزرگ رہنما امیر سولنگی ‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ ڈاکٹر اے ڈی سولنگی ‘ڈاکٹر مسعود سولنگی ‘ عرفان سولنگی ‘ صالح سولنگی ‘ ملک عمر نذیر سولنگی ‘ایاز سولنگی ‘ رمضان سولنگی ‘ بشیر سولنگی ‘ روشن سولنگی ‘ ارشاد سولنگی ‘ عباس سولنگی ‘ جمعہ خان سولنگی ‘ الیاس سولنگی ‘ دیدار علی سولنگی ‘ دھنی بخش سولنگی ‘ ممتاز علی سولنگی ‘ڈاکٹر اللہ ڈنو سولنگی ‘ ساگر سولنگی ‘ دلبر سولنگی ‘ ڈاکٹر قدیرسولنگی ‘ عباس سولنگی ‘ نعمت اللہ سولنگی و دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ عدلیہ نے اپنے فیصلے میں جے آئی تشکیل دیکر اسے 60روز میں تحقیقات مکمل کرنے کا پابند بناکر وزیر اعظم کو دوماہ کی مہلت فراہم کردی ہے اسلئے اپوزیشن جماعتوں کو اس مدت کے دوران وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے یا ان کیخلاف میڈیا و عوامی مہم چلانے کی بجائے جے آئی ٹی کی تفتیشی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہئے اس لئے جے آئی ٹی کی رپورٹ سے قبل وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنا ایسا عجلت مندانہ ردعمل ہے جو جے آئی ٹی میں شامل تحقیقاتی اداروں پر عدم اعتماد کو ظاہر کررہا ہے ۔