راولپنڈی (جیوڈیسک) کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کا اعترافی بیان جاری کر دیا گیا ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ طالبان نے نوجوانوں کو اسلام کے نام پر گمراہ کیا ہے۔
اپنے ویڈیو بیان میں احسان اللہ احسان نے کہا کہ نو سال میں سوشل میڈیا پر اسلام کی غلط تشہیر کر کے پراپیگنڈا کیا گیا۔ اسلام اس چیز کا درس نہیں دیتا ، لیکن ہم نے نوجوانوں کو بھٹکایا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود کالعدم تنظیمیں بھی بھتہ لیتی ہیں اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں طالبان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ امن کا راستہ اختیار کریں۔ احسان اللہ احسان نے کہا کہ جب پاکستانی افواج نے شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کیا تو وہ اور ان کے ساتھی افغانستان چلے گئے تھے، انہوں نے کہا کہ میں نے 2008 میں کالعدم ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کی اور دہشتگردی کی کئی کارروائیوں میں حصہ لیا۔ ان کارروائیوں میں اسرائیل کے علاوہ پاکستان دشمن ممالک بھی اس کے ساتھ تعاون کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان رہنما خالد خراسانی نے کہا تھا کہ مجھے پاکستان میں دہشتگردی کیلئے اسرائیل کی مدد بھی لینا پڑی تو میں لوں گا کیونکہ تحریک طالبان پاکستان ذاتی مقاصد کے حصول کیلئے پاکستان میں دہشتگردی کروا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان کا امیر ایسا شخص ہے جس نے اپنے استاد کی بیٹی سے زبردستی شادی کی اور اس امیر کو مناسب طریقہ انتخاب کی بجائے قرعہ اندازی کے ذریعے منتخب کیا گیا ، ہم لوگ دہشتگردی کی جو بھی وارادت کیا کرتے تھے ہمیں اس کا باقاعدہ معاوضہ ملتا تھا۔ انہوں نے نوجوان نسل سے اپیل کی کہ وہ کسی صورت ایسے گمراہ کن پراپیگنڈے پر کان نہ دھریں اور ان کی باتوں میں نہ آئیں ۔
کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کے ترجمان احسان اللہ احسان کا سرنڈر کرنا پاک فوج کی بڑی کامیابی سمجھا جا رہا ہے ۔ دفاعی ماہرین نے اس پیشرفت کو دہشتگردوں کی قیادت کے خلاف کارروائی کیلئے انتہائی اہم قرار دے دیا ۔ مہمند ایجنسی کی تحصیل صافی سے تعلق رکھنے والے احسان اللہ احسان کا اصل نام زبیر ہے ، احسان اللہ احسان لال مسجد آپریشن کے بعد دہشتگرد تنظیم کا حصہ بنے ، مہمند ایجنسی میں دہشتگردوں نے 2007 کو ترنگزئی بابا مزار پر قبضہ کرکے اسے لال مسجد کا نام دیا ۔ مزار پر قبضے کے دوران احسان اللہ احسان سجاد مہمند کے نام سے پیش پیش رہا ۔ احسان اللہ احسان کو کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان ملا عمر کی گرفتاری کے بعد ترجمان مقر ر کیا گیا ۔
اس عرصے کے دوران زبیر عرف احسان اللہ احسان سوشل میڈیا پر بھی انتہائی متحرک رہا ۔ 2013ء میں ٹی ٹی پی میں دھڑے بندی کے بعد احسان اللہ احسان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان جماعت الاحرار میں مرکزی ترجمان کی حیثیت سے شمولیت اختیار کرلی۔ آپریشن ضرب عضب کے دوران اس شدت پسند تنظیم کے تمام قائدین افغانستان روپوش ہوگئے اور بالآخر ایک سال بعد احسان اللہ احسان نے خود کو پاک فوج کے حوالے کر دیا جسے ایک بڑی کامیابی تصور کیاجا رہا ہے ۔ دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق احسان اللہ احسان دہشتگرد تنظیموں کی مرکزی قیادت کے کافی قریب رہا ہے ۔ اس کی گرفتاری سے نہ صرف دہشتگردوں کے مستقبل کے منصوبوں بلکہ ان کے ٹھکانوں کے بارے میں بھی مفید معلومات حاصل ہوں گی۔ پیپلز پارٹی دور حکومت میں احسان اللہ احسان کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے رکھی گئی تھی ۔ تجزیہ کاروں کے مطابق کالعدم تنظیم کے مرکزی ترجمان کے سرنڈر ہونے کے بعد یہ سلسلہ یہیں نہیں رکے گا بلکہ مزید آگے بھی جائے گا۔