تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم آج کیا واقعی ایسا ہے؟؟ جس کا عمران خان نے انکشاف کیا ہے تاہم واضح رہے کہ ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پچھلے دِنوں پشاور کے شوکت خانم کینسر اسپتال میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے چیئر مین تحریک اِنصاف پاکستان عمران خان نے اپنے مخصوص لہجے کے ساتھ دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ سے گو نوازگو ہوگا یہ نعرہ پاکستان کا دوسرا مشہور ترانہ بن چکا ہے مگر اِس سے قبل اپنے اِسی خطاب میں عمران خان المعروف مسٹر سونامی نے یہ انکشاف بھی کرڈالا ہے کہ ”حکومت نے اِنہیں پا نا ما کیس میں خاموش رہنے کے لئے10ارب روپے کی پیشکش کی ، نوازشریف بہت بڑا ما فیاہے، یہ کسی کو بھی خریدسکتے ہیں“ عمران خان کے اِس حیران کُن انکشاف کے بعد مُلک میں ایک ایسا سیاسی بھونچال آگیاہے اَب جس کا رکنا دوردورتک نظرنہیں آرہاہے، جبکہ عین ممکن ہے کہ مسٹر سونا می کا یہ انکشاف پا نا ما لیکس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کو بھی کسی حد تک متاثر کرسکتا ہے البتہ ،حکومت کی طرف سے عمران خان کے اِس انکشاف کی پُرزورمذمتوں کا سلسلہ شروع ہوچکاہے الغرض یہ کہ پی ٹی آئی اور ن لیگ والوں کے درمیان زبانی کلامی رن چھڑچکاہے جنہیں دیکھ کر ایسا محسوس ہورہاہے کہ جیسے کسی کا کسی پہ بس نہیں چلارہاہے کہ دونوں ایک دوسرے کو کا ٹ کھا ئیں مگر پھر بھی ضد اور انا کی کھولتی کڑہا ئی میں غرق کوئی بھی ایک قدم پیچھے ہٹنے کو تیار دکھا ئی نہیں دے رہاہے تاہم اِس موقع پر جہاں بہت سے سوالات پیدا ہوتا ہو رہے ہیں تو وہیں یہ خدشات اور وسوسے بھی عوام الناس میں جنم لے رہے ہیں کہ اگر ایسا کچھ تھا جس کا عمران خان نے انکشاف کیا ہے تو پھر مسٹرسونامی ابتک خاموش کیوں رہے؟؟ اِنہیں کس لمحے کا انتظار تھا؟کیا وہ نازک لمحہ اِنہیں اب محسوس ہوا ہے؟یا مل چکا ہے ؟آخر ایسا بھی کیا تھا؟ جس کا فائدہ ابھی عمران خان کو اپنے اِس انکشاف کے بعد ہوگا؟جبکہ حکومت اِسے محض الزام تراشی سے تعبیر کررہی ہے اور کہتی پھر رہی ہے کہ دس ارب کا معاملہ عمران خان کی بوکھلاہٹ اور نفسیاتی معاملہ ہے۔
اگرچہ اِس سے کسی کو بھی انکار نہیںہے کہ اِن دِنوں”نوازشریف اینڈ فیملی کو “کے اِنفیکشن آف پاناما کا معاملہ جے آئی ٹی لیباٹری میں داخل ہوگیا ہے اوراَب دیکھتے ہیں کہ یہ معاملہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کیا رُخ اختیار کرے گا ہاں البتہ ،اِس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ آنے والے دِنوں، ہفتوں اور مہینوں میں مُلک میں پا نا ما وا ئرل کس شکل میں سامنے آئے گا ..؟؟ اِس کا اثر زا ئل ہوجا ئے گا؟ یا بھرایسا ہی رہے گاجیسا کہ ہے ؟یا پھر جے آئی ٹی کی آنے والی رپورٹ پر ایک اور کوئی نیا کمیشن بنا دیا جا ئے گاجیسا کہ اکثر ہا ئی پروفا ئل کیسز سے متعلق ہمارے یہاں کمیشن بنا ئے جانے کی روایت ہے؟ اِس صورت حال میں قوم ایک مرتبہ پھر پریشانی اور عالمِ اضطراب کا شکار ہوگئی ہے اور ہرچلتی سانس اور دھڑکتے دل کے ساتھ یہی سوچ رہی ہے کہ کیا قوم کو کسی اچھی خبر کی نوید ملے گی ؟؟ یا مُلک میں آف شور کمپنیوں کے دلدادہ خوشی سے جھوم اُٹھیں گے اور بھنگڑے ڈالیں گے اور عیدمنا ئیں گے۔
فی ا لحال سب کو آنے والے اُس وقت کا پھر سے اُسی شدت اور اضطراب سے ضرور انتظار کرنا چا ہئے جیسا کہ پاکستانی قوم کے بچے بچے نے20اپریل 2017ءاوراِس سے پہلے صبرو تحمل کا مظاہر ہ کیا تھا اور عدالتِ عظمیٰ کے پانچ اعلیٰ ججز میں سے 2کے مقابلے میں 3ججز کے اکثریتی فیصلے کو قبول کیا اور آج اِنہیں کے فیصلے کے روشنی میں پا نا ما وائر ل کی ٹھیک طرح سے جانچ پڑتال کے خاطرانفیکشن آف پاناما کو جے آئی ٹی لیباٹری میں بھیجنے کے مشورے کوسب نے خندہ پیشا نی سے تسلیم کیا اور اَب جبکہ نواز شریف اینڈ فیملی کو کا معاملہ جے آئی ٹی کی لیباٹری میں پُہنچ چکا ہے دیکھتے جا یئے کہ جے آئی ٹی کی لیبارٹری کیا ؟ اور کیسی رپورٹ تیارکرکے پیش کرے گی ؟اور آئندہ اِسی رپورٹ کی روشنی میں پاناما وائر ل کا علاج کرنے والے کیا اور کیسا فیصلہ کریں گے ؟کہ اَب جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد نوازشریف اینڈفیملی کو“ کے اِنفیکشن آف پاناما کا کیا اور کیسا علاج کیا جائے۔
تا ہم یہ جانتے ہوئے بھی کہ ابھی پاناما وائر ل کا معاملہ جے آئی ٹی میں ہے تو اِسے میں پاکستان تحریک اِنصاف کے سربراہ عمران خان کے ایک چونکا دینے والے انکشاف نے پاناما انفیکشن کی سنگینی مزید بڑھا دی ہے جس پر حکومتی نوازشوں والا ایک طبقہ عمران خان کے اِس واہ شگاف انکشاف کو منفی پروپیگنڈاقراردے رہاہے اور مُلک کی گلی گلی محلہ محلہ شہر شہر گاو ¿ں گاو ¿ں اپنا گربیان چاک کرتا اور سردھنتایک دل اور یک جان ہوکر یک زبان کے ساتھ یہ مطالبہ کرتا پھر رہاہے کہ عمران خان کے اِس انکشاف پر بھی ایک جے آئی ٹی تشکیل دی جا ئے اور عمران خان یہ واضح کریں کے” اِنہیں کس نے کب اور کہاں پاناما کیس کے معاملے پر دس ارب کی پیشکش کی۔
آج ہرپاکستانی کو یقینا اِس نقطے کو بھی ضرور ذہن نشین رکھنا چا ہئے کہ عمران خان کے اِس حیران کُن انکشاف نے متاثرین پاناما اور اِن کے چاہنے والوں کو شدید ذہنی پریشانیوں میں مبتلا کردیاہے اوراَب یہ جہاں عالمِ جذبات میں اپنی آستینیں چڑھا کر چیختے چلاتے پھررہے ہیں تو وہیں جانثارانِ نوازشریف عمران خان اور اِن کی پارٹی والوں سے لڑنے مرنے کوبھی تیار دکھا ئی دیتے ہیں حالا نکہ بات بہت سیدھی سی ہے کہ آج اگر عمران خان واقعی سچے اور کھرے ہیں توپھر کسی بھی حا ل میں عمران خان کو چاہئے کہ وہ جانثارانِ نوازشریف ، فین آف نوازشریف اور فقیرانِ نوازشریف سمیت تھوڑے بہت پاکستانیوں کو اپنے انکشاف کے حوالے سے نہ تو پہلیاں بُوجھیں اور نہ ہی کسی امتحان اور الجھن میں ڈالیں بلکہ قوم کے سامنے جلد ازجلد سب کچھ من و عن ایسے ہی اُگل دیں جیسے کہ یہ اکثر اپنے جلسوں اور دھرنوں کے اجتماعات سے دورانِ خطاب حق و سچ کا اظہار اپنی زبان اور منہ سے کرتے ہیں۔
جبکہ آج اِس منظر اور پس منظر میں کچھ بھی ہے مگر اتنا ضرور ہے کہ مسٹر عمران خان المعروف مسٹر سونا می اور نئے پاکستان کامتولی جھوٹا نہیں ہوسکتا ہے، یہ بات کوئی ایک نہیں بلکہ ہر پاکستانی جانتا ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ چیئرمین عمران خان کسی سیاستدن کی نظر میں ذاتی طور پر خواہ جیسا بھی ہے اوراِس میں بہت سی جیسی بھی بُرائیاں کیوں نہ موجود ہوں مگر کم ازکم یہ بیچارہ جھوٹا تو نہیں ہوسکتا ہے،آج اِسی بیس اور بنیا د پر لگ بھگ 97فیصد پاکستانیوں کو اِس بات کا پورا یقین ہے کہ آج عمران خان کی جا نب سے اِنہیں ”نواز شریف اینڈ فیملی کو کا وائرل آف پاناما کیس کے معاملے میں چُپ رہنے کے لئے 10ارب کی پیشکش “کے واہ شگاف انکشاف میں ایک رَتی برابر بھی جھوٹ کی آمیزش شا مل نہیں ہے اور عمران خان جو کچھ کہہ رہا ہے وہ من و عن سچ پر مبنی ہے جِسے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر نواز شریف اینڈ فیملی کو اور فین آف نوازشریف اور ن لیگ والے کھلم کھلا جھٹلانے کی کوششوں میں ثوابِ دارین سمجھ کر لگے پڑے ہیں۔ (ختم شُد)