تحریر : انجم صحرائی شب کا آ خری پہر اور نیند کو سوں دور ۔۔۔۔ یہ بات نہیں کہ میں بے خوابی کا مریض ہوں ایسا ہر گز نہیں ۔۔۔۔ گذرے ساٹھ بر سوں میں میں کبھی بھی بے خوابی کا مریض نہیں رہا لیکن آ ج لگتا ہے۔۔ جیسے نیند روٹھ گئی ہے ۔۔ کیا زمانہ تھا ۔۔۔۔ جب اماں زندہ تھیں ان کی لوری اور آ غوش کی ہلکوری نندیا کو منا لا تی تھی اور جب ہمارے بچے ننھے منے چھوٹے چھوٹے گول مٹول تھے اور ان کا معصوم وجود ہمار ی چھاتی پہ منہ کے بل لپٹ کر یک جان ہونے کی کلکاریاں مارتاتب نہ معلوم کیسے اور کب نیندیا دیوی باپ اور بچے دونوں کو اپنے آ غوش میں لے لیتی ۔۔۔۔ اب نہ اماں رہی جو لوری سنائے اور ہلکوریاں دے اور نہ ہی وہ معصوم جو با با کے سینہ پہ لپٹنے کی ضد کریں کہ اماں کو اللہ میاں نے بلا لیا اور بچے بچوں والے بن گئے اور اب ہم ہیں رات ہے اور سیلنگ فین کی شائیں شائیں ۔۔ کہتے ہیں کہ سناٹا بھی سر گو شیاں کر تا ہے اور خامو شی کی بھی زبان ہو تی ہے ، شب کے آخری پہر میں سناٹے کی سر گو شیاں میرا سر بو جھل کئے جا رہی ہیں ۔۔۔ ۔بھنبھناہٹ اتنی زیادہ ہے کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی ۔سچ سر پھٹا جارہا ہے ان سر گو شیوں سے اور اس مہیب بے تکے اور بے ہنگے شور میں پنکھے کی شا ئیں شائیں سے لگتا ہے جیسے سناٹے میں بہت سے بھوت اور چڑیلیں آ پس میں لڑ رہی ہوں۔۔
کیسی سر گو شیاں اور کیسی بھنبھناہٹ ؟ یہی پو چھا ہے نا آپ نے ؟چلیں آپ نے پو چھا ہے تو میں دھیان سے سنتا ہوں ان سر گو شیوں کو ۔۔۔ پھر بتاتا ہوں یا عجب ، یا عجب یار یہ ساری سر گوشیاں تو وہ ہیں جو میں سارا دن ٹی وی چینل پر سنتا رہا ہوں دیکھتا رہا ہوں تم بھی سنو ۔۔۔سن رہے ہو ناں ۔۔۔ سنائی دے رہی ہیں۔
پانامہ لیکس ۔۔ وزیر اعظم استعفی دو ۔۔۔۔وزیر اعظم استعفی دو ۔۔۔۔وزیر اعظم استعفی دو جعلی نیازی ۔۔۔ اپنا شجرہ بتائو ۔۔۔۔۔ اپنا شجرہ بتائو ۔۔۔۔اپنا شجرہ بتائو ۔۔۔اپنا شجرہ بتائو زرداری ۔۔۔۔کرپشن کا برانڈ نام ہے ۔۔۔۔کرپشن کا برانڈ نام ہے ۔۔۔کرپشن کا برانڈ نام ہے سجن جنڈال وزیر اعظم خفیہ ملاقات کیوں ؟ ۔۔۔سجن جنڈال وزیر اعظم خفیہ ملاقات کیوں ؟ ۔۔۔سجن جنڈال وزیر اعظم خفیہ ملاقات کیوں ؟ ڈان لیکس ۔۔وزیر اعظم سیکورٹی رسک ۔۔۔۔وزیر اعظم سیکورٹی رسک۔۔۔وزیر اعظم سیکورٹی رسک پنڈی کا شیطان اور ایک مکار مولوی ۔۔۔۔ پنڈی کا شیطان اور ایک مکار مولوی۔۔۔۔ پنڈی کا شیطان اور ایک مکار مولوی تمہارے کہنے پر استعفی دے دوں ؟ ۔۔۔۔۔تمہارے کہنے پر استعفی دے دوں ؟۔۔
تمہارے کہنے پر استعفی دے دوں ؟ اور ان سب کے ساتھ کان پھاڑنے والی ڈھول کی ڈھم ڈھم ڈھم اورشادیانوں کی آواز وں میں ڈوبے نعرے اور تالیاں مگر یہ کیا درمیان میں یہ رونے کی آ واز یں کن کی ۔۔۔ بہت باریک سی آواز یں جیسے بہت دور سے آ رہی ہو ؟ارے یہ تو ایک ماں رو رہی ہے اپنے تین ماہ کے بیٹے کو ۔۔۔ کوئی چھین کر لے گیا اور مار کے دفن کر دیا اور آ وازیں ۔۔۔ ۔۔ گارڈ نے پیسے نہ ملنے پر ڈی آ ئی جی کے بیٹے کو رسی کے پھندے سے قتل کر دیا بیس سال سے چو کیداری کرنے والے چو کیدار نے ڈاکٹر قتل کر دیا ماں بچوں کو دریامیں پھینک کر خود بھی ڈوب گئی سنگدل باپ نے پانچ بچوں کو زہر کھلاکر خود بھی کھا لیا ایک ہی گھر سے چھ جنازے بچے انڈے بیچنے والے پٹھان بچے سے چھ انڈے چھین کر بھاگ گئے جعلی عاملہ نے بچہ فروخت کر دیا ۔۔۔۔۔ یہ سب رو رہے ہیں ۔۔۔ مگر سیاست کے ڈرم کا شور ان سب پر بھاری ہے ۔۔۔ مگر میں کیا کروں مجھے نیند نہیں آ رہی ۔۔۔ لگتا ہے یہ بھنبھنا ہٹ ، سناٹے کی یہ سر گو شیاں مجھے پا گل کر دیں گی شورش کا شمیری نے سچ کہا تھا نا ۔۔۔۔۔
میرے وطن کی سیاست کاحال مت پو چھو طوئف گھری ہو ئی ہے تماش بینوں میں