گوجرانوالہ (جیوڈیسک) آج ورلڈ لیبر ڈے ہے اور دنیا بھر میں شکاگو کے مزدورں کی یاد میں مزدوروں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے لیکن پاکستانی مزدور اس عالمی تہوار سے آج بھی بے خبر بے اور محنت مزدوری میں لگے ہیں۔
آج مزدوروں کا عالمی دن ہے لیکن یومیہ اجرت پر کام کرنے والے پاکستانی مزدور آج بھی محنت مزدوری میں مگن ہیں کیونکہ دیہاڑٰی نہیں لگائیں گے تو کہاں سے کھائیں گے،یہ حقیقت ہے کہ مزدور کی محنت کا پھل سرمایہ دار کھاتا ہے مگر خود مزدور کو آج بھی اپنی محنت کا پھل کھانے کو نہیں ملتا اور خواتین کو تو مردوں سے بھی کم مزدوری دی جاتی ہے۔
محنت کش مزدور جو کبھی سوشلزم اور کمیونزم کے بینر تلے یکجاء قوت تھے،آج سوویت ریاستوں کی طرح منتشر نظر آتے ہیں اور کوئلے کی کانوں، فیکٹریوں اور دوسرے صعنتی و پیداواری یونٹس پر کم مزدوری کے عوض بھی کام کرنے پر مجبور ہیں،کیا وجہ ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام اور یورپ کے صعنتی انقلاب کی آمد کے بعد سے اب تک ہمارا معاشرہ مزدوروں سے منصفانہ طرز اختیار نہ کر سکا؟
گلوبل اکانومی کے اس دور میں بھی انسانی محنت کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں، آج اس امر کی ضرورت ہے کہ محنت کش کو جائز منافع کی ادائیگی اور لیبر قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے اقدمات کئے جائیں۔
حکومت پاکستان کی جانب سے محنت کشوں کا ماہانہ مشاہرہ کم از کم 13 ہزار روپے مقرر ہے لیکن آجر اجیروں کو پوری اجرت نہیں دیتے اور حکومت بھی اس غریب ماری کا نوٹس نہیں لیتی۔