تحریر : پیر توقیر رمضان دنیا کے کسی بھی ملک کے معاشرے میں صحافیوں کو ایک بلند مقام حاصل ہے کیونکہ اپنے علاقہ کے مسائل کا خاتمہ، اپنے علاقہ کے لوگوں کے ساتھ ہونیوالے ناروا سلوک کا خاتمہ صحافی اپنی خبروں،آرٹیکل، ڈائریوں اور کالم کی شکل میں کرنے کیلئے بھر پور جدوجہد کرتا ہے، آج پاکستان بھر میں 3 مئی کے موقع پر صحافیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے صحافت کا عالمی دن منایا جا رہاہے، مختلف صحافی تنظیموں کے زیر اہتمام ریلیاں نکالی جارہی ہیں ، تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
تین مئی صحافت کا عالمی دن منانے کا مقصد صحافیوں کے ساتھ ہونے والے نارواں سلوک کے متعلق عوام اور دنیا کوآگاہ کرنا ہے کہ صحافی عوام کو مختلف اداروں اور ملک وقوم کا آئنہ خبروں اور اخبارات کی صورت میں دیکھاتے ہیں اور صحافیوں کے ساتھ جو سلوک کیا جارہاہے یہ وہ ہے ، صحافت جیسے مقدس پیشہ سے منسلک افراد جرنلسٹ دن بھر دھکے کھاتا ہے اپنے شہر کے مسائل کا اجاگر کرتا ہے اپنے علاقہ کے مسائلوں کو خبروں کی شکل میں اعلیٰ حکام تک پہنچاتا ہے اور اس کا مقصدصرف اور صرف عوامی خدمت کا جذبہ ہوتاہے ، آج پاکستان میں صحافیوں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کے متعلق عوام کو آگاہی کیلئے یوم صحافت منایا جارہاہے ، پاکستان بھر کے صحافی شدید مشکلات کا شکار ہیں ، صحافی روزانہ عوام کے مسائلوں پر آواز اٹھاتے ہیں لیکن یوم صحافت کے موقع پر صحافی اپنے مسائلوں کے حق میں آواز اٹھاتے ہیں اور ان کے ساتھ ہونیوالے سلو ک کو اعلیٰ حکام تک پہنچانے کیلئے بھر پور جدوجہد کرتے ہیں ، اس کے علاوہ یوم صحافت کا ایک مقصد ان صحافیوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے جو اپنے علاقہ کے مسائلوںکے خاتمہ کے لیے آواز اٹھاتے رہے اور وہ آواز اٹھاتے ہیں اس دنیا سے چلے گئے۔
صحافیوں کے ساتھ ہونیوالے نارواسلوک کے خاتمہ کیلئے پاکستان کے سینئر صحافیوں نے اپنی مددآپ کے تحت کچھ صحافی تنظیموں کا قیام بھی عمل میں لایا گیا جن کے تحت صحافیوں کو ان تنظیموں کے پلیٹ فارم پر اکٹھے ہونے کا کہا گیا ، دنیا کے جس ملک میں صحافیوں کو کوئی روک ٹوک نہ ہو وہ ملک کبھی نقصان نہیں اٹھاتا ، یہ کہنا صیح ہوگا کہ کسی میں معیثت کی ترقی کے لیے آزادانہ صحافت کا ہونا بہت ضروری ہے، پاکستان میں کئی صحافیوں نے قربانیاں دیں شہید ہیں اور صحافیوںکے بھائیوں کی یہیں قربانیاں صحافیوں کے خون کو گرما دیتی ہیں، پاکستان کے سینئر صحافیوں مجید نظامی جنہوں نے صحافت کی دنیا میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا او ر صحافتی دنیا میںاپنے ملک وقوم کا نام روشن کیاجس ملک میں مجید نظامی جیسے سینئر صحافی موجود ہوں گے وہ ملک کبھی نقصان نہیں اٹھائے گا۔
ایسے صحافی کو ملک کی حفاظت کیلئے اپنے جان کی قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے ، آج کا دن صحافت کے عالمی دن کے نام سے منانے کا مقصد ایسے شہداء صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے جنہوں نے ہر میدان میں اپنے ملک و قوم کا نام روشن کیا ، آزادنہ صحافت کرتے ہوئے اپنے علاقے کے مسائل اجاگر کرنا کیلئے قلم کی طاقت کو استعمال کیا ہے ، وہ قوم کبھی ناکام نہیں ہوتی جو قلم کی طاقت کو مانتی ہے۔
صحافی قلم کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اپنے علاقہ کے مسائل کے خاتمہ کیلئے بھرپور کوشش کرتا ہے ، صحافی علاقائی مسائل کے خاتمہ کے لئے عوام کے بازو ہوتے ہیں آج ملک بھرمیں صحافی اپنے شہید بھائیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ریلیاں اور تقریبات کا انعقاد کررہی ہے، آج پاکستان کے شہرئوں میں صحافی یوم صحافت بڑے جوش وخروش سے منا رہے ہیں۔