اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے فریقین کے درمیان مذاکرات کے عمل کو مضبوط بنانے کیلئے ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کی پیشکش کا خیرمقدم کیا ہے۔
وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق ترک صدر نے مسئلہ جموں و کشمیر کے حل کیلئے کثیر الجہتی طریقہ کار پر بھی زور دیا۔
پاکستان نے ترک صدر طیب ایردوان کی جانب سے بھارت میں مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان اس سے پہلے امریکہ کو بھی ثالثی کا کہہ چکا ہے مگر بھارت اس پر آنے کے لیے تیار نہیں۔
دفتر خارجہ کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق ایک متنازعہ علاقہ میں ظلم و جبر اور بربریت کی تاریخ رقم کر کے بھارت اپنا تسلط قائم رکھنا چاہتا ہے جبکہ مقبوضہ وادی میں بغاوت کی صورت حال نظر آ رہی ہے۔
ریاستی دہشت گردی کی بدترین تاریخ رقم کر کے بھارت یہ سمجھتا ہے کہ وہ مظلوم اور نہتے کشمیریوں کی آواز دبا لے گا تو ایسا ممکن نہیں کشمیریوں نے شہادتوں اور صعوبتوں کی تاریخ رقم کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ بھارت کا تسلط برداشت نہیں کریں گے اور حالات یہاں تک آ پہنچے ہیں کہ اب کشمیری بچے اور بچیاں بھی اپنے بستے گلوں میں ڈالے آزادی کے نعرے لگائے باہر نکل آئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے اندر پیدا شدہ صورت حال عالمی برادری کے لیے چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے اور اسے چاہیے کہ وہ اپنی خاموشی توڑیں اورکشمیر کے اندر ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے ہوئے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوائیں۔ خارجہ آفس کے ذرائع نے واضح کیا کہ پاکستان بین الاقوامی سطح پر کشمیر کاز اور بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف اپنا بھر پور کردار ادا کر رہا ہے