تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری ڈان لیکس پر عرصہ دراز سے جاری حکومتی کمیٹی کی تحقیقات پایہ تکمیل کو پہنچ چکی ہیں اور اس پر حکومتی نوٹیفکیشن کو افواج پاکستان کے ترجمان آئی ایس پی آر نے مکمل مسترد کردیا ہے جس سے افواج پاکستان اور موجودہ حکمرانوں کے درمیان شدید تنائو کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے جس کا جلد ازجلد تدارک نہ کیا گیا تو اس کے نتائج سخت خوفناک اور بھیانک نکل سکتے ہیں۔پوری قوم ڈان لیکس پر تحقیقات کی مکمل رپورٹ جاننے کی عرصہ دراز سے منتظر ہے کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ ڈان لیکس در اصل پاک فوج کوارادتاًبدنام کرنے کی سوچی سمجھی سازش تھی جس میں افواج پاکستان پر ایسے ایسے الزامات لگائے گئے جن کا وجود تک بھی کہیں نظر نہیں آتا۔ہزاروں جوانوں کی قربانیاں دینے والی پاک فو ج کو بیرونی سامراجی قوتوں اور ہندو بنیوں کی طرف سے بھی بدنام کیا جاتا ہے اور وہ جس طرح انتہائی بھونڈے انداز میں پاک فوج پر الزام لگاتے رہتے ہیں بیعنہہ ہمارے ہاں ڈان اخبار میں شہ سرخیوں سے ایسا عمل دہرایا گیا۔جس کی پوری قوم نے نہ صرف شدید مذمت کی بلکہ عوامی پریشر کے تحت اور افواج کی ناراضگیوں ،کور کمانڈر کانفرنس کے متفقہ فیصلے کے بعد انکوائری کمیٹی بنائی گئی افواج پاکستان کے خلاف ایسی گفتگوئیں پاکستان کے نمبرون انگریزی اخبار ڈان میں شائع ہوجانا پوری پاکستان قوم پر ڈرون حملہ کے مترداف تھا جس پر قوم سر پکڑ کر بیٹھ گئی کہ ایسی ایسی باتیں چھاپ ڈالی گئیں جن کاقطعاً کوئی تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔
اب عرصہ دراز سے اس کی تحقیقات جاری تھیں مگر جنہوں نے اصل میں اس “کارنامہ”کو انجام دینے کی پلاننگ کی ان سے تحقیقات ،تفتیش شاید کی ہی نہیں گئی فوری وزیراطلاعات و نشریات پرویز رشید کو فارغ کردیا گیا تھا اب تحقیقات کے نتیجے میں طارق فاطمی کو وزارت خارجہ کی مشاورت سے اور رائو تحسین پرنسپل انفارمیشن افسر وزارت اطلاعات کو ان کے عہدوں سے فارغ کر ڈالنا اس سارے قضیہ کا حل نہ ہے۔چونکہ اس سازش کا کھرا خود وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے اہم افراد کی طرف واضح طور پر جاتا ہے اس لیے ان کے خلاف کسی قسم کی کاروائی کا آغاز تک بھی نہ کرنا محیر العقول بات ہے جسے قوم نے یکسر مسترد کردیا ہے قوم اس کی مکمل تحقیقاتی رپورٹ کو شائع کرنے کا بھی بجا طور پر مکمل مطالبہ کر رہی ہے تاکہ تمام مذموم کرداروں کا کریہہہ عمل سامنے آسکے اور ان کے خلاف ایسی کاروائیاں کی جاسکیں جو کہ مثال بن جائیں اگر ان سبھی کے خلاف مقدمات کا اندراج کرکے انھیں فوری گرفتار کرکے فوجی عدالتوں سے قرار واقعی سزائیں دلوا ڈالی جائیں تو قوم کی نظروں میں کچھ تشفی ہو سکے گی مگر پوری تسلی تبھی ہوگی جب آئندہ ایسی غلیظ حرکات کرنے کے بارے میں مکمل رکاوٹ کرنے کے موثر ترین اقدامات کر لیے جائیں”تقریریں ہو امیں تحلیل ہوجاتی ہیں مگر تحریریں رہتی دنیا تک باقی رہتی ہیں۔
اب یہ غلط اور واخیات خبر چھاپنے والا ڈان اخبار اس خاص روز والا جب تک باقی رہے گا ہمارے سینوں پر مونگ دلتا رہے گاوفاقی حکومت تو ہر قسم کی پردہ پوشی کررہی ہے جو کہ قطعاً قابل قبول نہ ہے ۔مکمل شواہد اور مکمل تحقیقاتی رپورٹ جانے بغیر قوم قطعاً آرام سے نہیں بیٹھے گی اگر ہمارے مقتدرا فراد اونچی کرسیوں پر براجمان بیورو کریٹوں اور ہمارے حکمرانوں کا طرز عمل بھی افواج کو بدنام کر رہا ہو توموذی مودی اور ہندو بنیوں اور ہمارے درمیان کیا فرق رہ جاتا ہے ؟اور ویسے بھی اس اخبار کی خبر میں افواج کے بارے میں ہندو بنیوں اور یہودیوں جیسی زبان استعمال کرنا انتہائی قابل مذمت اقدام ہے جس کی معافی تلافی تو کسی صورت بھی نہیں ہو سکتی کہ خود کردہ را علاج نیست ۔ تمام ملزمان کا کیفر کردار تک پہنچنا سخت ضروری ہے اگر خود وزیر اعظم ،ان کی صاحبزادی اور فواد حسن فواد سے تحقیقات ہی نہیں کی گئیں تو یہ تحقیقاتی رپورٹ ادھوری ہی قرار پائے گی کہ جن کرداروں کا ڈان لیکس میںذکر کیا جارہا ہے اور جن کے خلاف کاروائیاں کی جارہی ہیں ان کی یہ جرأت کہاں کہ وہ خود ہی ایسی من گھڑت خبریں ڈان جیسے بڑے اخبار میں خود ہی شائع کرواڈالیں شریف خاندان کے اقتدار میں کسی بھی وزیر مشیر کی کوئی حیثیت نہیں رہی ان کی حیثیتیں ذاتی غلاموںسے بدتر رہی ہیں اور آج بھی ہیں اس لیے وہ افواج کے خلاف ہرزہ سرائیاں کرنے کی جرأت کریں گے۔
ایسا سوچنا ہی اپنے آپ کو احمقوں کے جمگھٹے میں شامل کر ڈالنے کے مترادف ہے شریف خاندان کا شدید اندرونی خوف انہیںافواج پاکستان کو کسی طرح بدنام کرنے پر تلا ہوا تھا کہ اس میں ہی وہ اپنی بچت سمجھتے رہے ہیںکہ اگر بلی کو ایک کمرے میں بند کردیا جائے تو جب دروازہ کھلے گا تو بلی لازماً آپ کی آنکھوں اور منہ پر جھپٹے گی اسی طرح نواز خاندان اس خوف و ڈر سے کہ کہیں افواج سابقہ کردار اور پانامہ لیکس اور دیگر کرپشنوں وغیرہ کی وجہ سے ان کے خلاف کاروائی ہی نہ کرڈالیں اس لیے ایسے بیانات دلوا کر وہ افواج کی بدنامی کا باعث بنے جسے کسی صورت معاف نہیں کیا جا سکتا حالانکہ افواج جمہوریت کے ساتھ ہیں اور کسی فوجی سربراہ نے کسی غیر جمہوری اقدام کا نہ پہلے سوچا تھا اور نہ ہی آج سوچتے ہیںاس لیے ان کا سیاسی معاملات میں دخل اندازی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
بہرحال افواج پاکستان کو بدنام کرنا ان کے کردار پر انگشت نمائی کرنا ملک سے غداری کے مترادف ہے اس لیے خود افواج پاکستان کے ادارے مزید تحقیقات کرکے اور ملٹری کورٹس ان کا جائزہ لے کر خود نوٹس لیں اور کاروائی کریں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس صاحب بھی کسی لیت و لعل کے بغیر براہ راست از خود نوٹس لیں تاکہ دال میں جو کچھ مزید کالا کالا ہے وہ بھی ظاہر ہوجائے اور اصل ملزمان کے خلاف بھرپور کاروائی شروع ہوسکے اب رائو تحسین صاحب کے تو کسی ایسے اپنے خلاف فیصلے کو نہ مان کر عدالتی دروازہ کھٹکھٹانے سے اس مذموم کہانی کے مزید راز کھلیں گے ” گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے “کے مصداق رائو تحسین نے اصل راز فاش کردیا کہ یہ خبر اصل میں کس کے حکم سے چھپوائی گئی تھی تو یہ ملک کے مقتدر افرادپر ایک اور ڈرون حملے کے مترادف ہو گا۔