تحریر :انجم صحرائی آج تین مئی صحافت ڈے اور گذرے کل دو مئی کو وزیر اعظم لیہ کے مہمان بنے تھَے ستم بالائے ستم یہ کہ وزیر اعظم کے لئے بنائے گئے اس ایک میل پر محیط جلسہ گاہ کے پنڈال میں اگر جگہ نہ ملی تو لوکل میڈیا کار کنوں کو۔۔۔ معاف کیجئے گا یہ ایک میل کا جلسہ محترم نواز شریف نے بولا وگرنہ میں جا نتا ہوں میل کتنے کنالوں کا ہو تا ہے۔
مقامی صحافی کیوں جلسہ میں شریک نہ ہو سکے ؟ ظاہر ہے کہ جب کسی جرنلسٹ سے کہا جاءے گا کہ تم تشریف ضرور لا ئیں مگر نہ تم نے دیکھنا ہے ، نہ بولنا ہے اور نہ لکھنا ہے تو جو صحافی ہے تو وہ تو یہی کہے گا نا کہ بھائی میں کیوں اور کس لئے آ ئوں ۔۔۔ وزیر اعظم تو روز ملتے ہیں ٹی وی پر آج بھی نظر آ جائیں گے سو ایسا ہی ہوا مقامی دفتر اطلاعات والوں نے جب لوکل میڈیا کو یہ کہہ کر دعوت دی کہ وزیر اعظم کی میڈ یا کوریج آپ نہیں کریں گے۔
کیمرہ آپ نہیں لا ئیں گے بس آپ مہمان اور وہ بھی گو نگے اندھے اور بہرے مہمان بن آ نا چا ہتے ہیں تو تشریف لے آ ئیں سو بسم اللہ ۔۔۔ ظاہر ہے اس انو کھی پیشکش پر یہی ہونا تھا صحافتی تنظیموں اور سبھی صحافیوں نے متفقہ فیصلہ کیا کہ مٹی پاءو پی ٹی وی زندہ باد اور سبھوں نے اپنے معزز مہمان وزیر اعظم کے شو کو لائیو دیکھا اور سنا …. اور مجھ جیسے صحافت کے ادنی طالب علم کے لئے یہ ایک فخر اور اعزاز کی بات ہے کہ میرے ان نوجوان صحافی دو ستوں نے جلسہ گاہ سے دور رہتے ہو ئے بھی ذمہ داری نبھائی اور نیوز رپورٹنگ کی یقین نہ آئے تو آپ کل سے سوشل میڈ یا پر دی جانے والی پوسٹ اور آج کے قومی اخبارات میں دورہ وزیر اعظم کی جھلکیاں پڑھ لیں آپ کو یقین آ جائے گا۔
جلسہ گاہ کے ایئر کنڈیشنڈ پنڈال ہو نے کے با وجود میاں نواز شریف کا دورہ لیہ اس لحاط سے پھیکا پھیکا لگا کہ مسلم لیگ کے اس جلسے میں میاں دے نعرے وجن گے اور دیکھو دیکھو کون آ یا کے دیوانہ وار نعرے لگانے والے پیارے ورکر کم تھے یا شا ئد پی ٹی وی کے کیمرے کی نظر ان پر پڑی ہی نہیں اور کیمرہ ادھر گیا ہی نہیں جو ناظرین مسلم لیگی کار کنوں کی طرف سے لگائے گئے ان فلک شگاف نعروں کو دیکھنے اور سننے سے محروم رہے ۔ لگتاتھا کہ ممبران اسمبی نے اپنے ووٹرز سے پنڈال بھرا تھا میاں صاحب کے جانثار مسلم لیگی ور کرز سے سٹیج محروم رہا۔۔۔۔
ایئر کنڈیشنڈ پنڈال سے یاد آیا کہ دورہ وزیر اعظم کی خوشی میں لیہ کے شہری چو بیس گھنٹے اعلانیہ اور غیر اعلانیہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے محفوظ رہے ۔بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہ ہو نا اتنی انہو نی تھی کہ سوشل میڈیا پر لوگ سوال کرتے نظر آ ئے کہ آج بجلی نہیں گئی خیر یت ؟وزیر اعظم نے علاقہ نشیب میں تعمیر ہونے والے لیہ تونسہ پل جیسے میگا پراجیکٹ کا افتتا ح سپورٹس گراءونڈ میں ہی اپنے نام کی افتتاحی تختی کی نقاب کشا ئی کر کے کیا اب دیکھنا یہ ہو گا کہ سات کڑوڑ کے منصوبے کی یہ تختی اپنے اصل مقام پر کب نصب ہو تی ہے۔
کاش وزیر اعظم لیہ تو نسہ پل کے تعمیر کی مجوزہ جگہ تشریف لے جاتے تو انہیں پتہ چلتا کہ علاقہ نشیب میں دریا برد ہو نے والے بے سرو ساماں اور بے خانماں لو گوں کو اس وقت لیہ تو نسہ پل سور کارپیٹڈ سڑک کے وعدوں سے زیادہ ہمدردی ، امداد ، بحالی اور آباد کاری کی ضرورت ہے۔۔
افسوس اور شر مندگی اس بات پر رہی کہ ممبران اسمبلی وزیر اعظم سے آج بھی بلدیاتی سطح کے مطالبات کرتے رہے ، ہسپتال ، روزگار ، ایءر پورٹ ، میڈیکل کالج ، یونی ورسٹی یہ سب مطالبات دھرے کے دھرے رہ گئے۔اور تو اور وہ تو یہ بھی بھول گئے کہ ضلع لیہ ضیاء دور میں بننے والے اضلاع میں وہ واحد بد قسمت ضلع ہے جسے نصف صدی گذرنے کے بعد بھی ایک مکمل ڈی ایچ کیو ہسپتال بھی نصیب نہیں ہوا اور کچھ نہیں تو ایک مکمل ہسپتال ہی مانگ لیتے۔