تحریر : حفیظ خٹک قائد اعظم محمد علی جناح کا فرمان ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔ یہی میرا قائد بانی پاکستان، جس کے کہنے پر برصغیر کے مسلمانوں نے لبیک کہا اور اک نظرئیے کی بنیاد پر پاکستان کو حاصل کیا ۔ یہ پاکستان کیسے حاصل کیا، کس قدر قربانیاں دی گئیں اور کس قدر شہادتیں دی گئیں وہ سب تاریخ کے نہ ختم اور نہ چھپ و بند ہونے والے باب ہیں ۔ ہندوﺅں نے کس طرح آغاز پاکستان کی تحریک سے آج تلک اپنی مخصوص کینہ پروریوں کی اپنی اخلاقی پستیوں کی ریت قائم کی ہے اور اس پر آج تک عمل پیرا رہے ہیں وہ سب بھی آج دنیا کے سامنے ہے۔
کشمیر پر ہندو راجہ کی منافقت سب کے سامنے عیاں ہوچکی اور نصف صدی سے اقوام متحدہ کی کشمیر کے معاملے پر بے بسی بھی بھارت کی مکاریوں کی واضح نشاندہی ہے۔ تاہم افسوس ہے درافسوس امت مسلمہ کی او آئی سی پر جو کہ کہنے کو تو مسلم ممالک کی متحد تنظیم ہے لیکن اس کا کردار آج بھی سب کے سامنے ہے۔اسلامی ممالک میں مظالم ہوں یا غیر اسلامی ممالک میں مسلمانوں کے ساتھ مظالم اوآئی سی مخص کا ان سب سے تعلق صرف دیکھنے کی حد تک ہے ۔ خلیفہ دوم حضرت عمرفاروق ؓ نے کہا تھا کہ اگر نیل کے ساحل پر ایک کتا بھوک سے مر گیا تو اس کا ذمہ دار بھی میں ہی ہونگا اور اللہ مجھ سے ہی اس کا حساب لے گا۔ لیکن دیکھئے آج 55سے زائد مسلمان ملکوں کے حکمرانوں کو اور سوا ارب مسلمانوں کو ، ان کے جذبات اور احساسات کو ، ایسا لگتاہے کہ یا تو سب زندہ ہوتے ہوئے بھی مر چکے ہیں یا پھر زندہ تو ہیں لیکن زندوں کی طرح نہیں ہیں۔ مسلم ممالک سمیت غیر مسلم ممالک میں مسلمانوں پر جاری ظلم کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح نظر آتی ہے کہ کفار کے منظم منصوبے پورے کرنے میں مسلم حکمرانوں کاہی کردار ہے۔
اس کے باوجود اب بھی غیر مسلم ممالک کے حکمران اور ان کی عوام کو اگر کہیں ، کسی سے خوف ہے ، ڈر ہے تو وہ مسلمانوں سے ہی ہے ۔ مسلمان ایک جسم کے مانند ہوتے ہیں جس کی بنا ءپر اگر کسی ایک حصے میں تکلیف ہوتی ہے تو اسے پورا جسم محسوس کرتا ہے ۔ لیکن آج موجودہ حال میں مسلم حکمران بے حس ہوچکے ہیں ۔ کشمیر کے مسئلے کو اب تک اقوام متحدہ نے حل نہیں کیا اور نہ ہی اس کے حل میں مسلم حکمرانوں نے کوئی کردار ادا کیا ہے ۔ گذشتہ روز جب ترکی کے چیب اردگان نے کشمیر کے لئے آواز اٹھائی تو بھارت کو سانپ سونگ گیا ہو جیسے ۔ بھارتی ذرائع ابلاغ نے طیب اردگان کے خلاف بیت سارا کیچڑ اچالالیکن طیب اپنی بات پر ابھی تک قائم ہیں۔
کشمیر کے درد کو انہوںنے محسوس کیا انہوں نے جب اپنے ملک کی آواز کو عوام کے جذبات کو محسوس کیا تو دنیا نے دیکھا کہ منظم منصوبہ بندی کے باوجود انہوں نے عوام کی مدد سے کس طرح ان سازشوں کامقابلہ نہ صرف کیا بلکہ انہیں ختم تک کر کے رکھ دیا ۔ طیب اردگا کی اس جرائت کو کشمیری سلام کرتے ہیں اور اس نے ان کے اندر کے جذبات کو تقویت ملے گی ان کی جدوجہد مزید تیزی کے ساتھ آگے بڑھے گی ۔ عین ممکن ہے کہ ترکی کے طیب اردگان کے بعد پاکستان کے حکمرانوں کو بھی کچھ ہوش آجائے ، کشمیر کمیٹی کے سربراہ بھی جاگ جائیں اور ملک کے اندر کی سیاست اس میں اپنی دلچسپیوں کو ایک جانب رکھ کر کشمیر کیلئے اپنی ذمہ داری احسن انداز میں نبھانے کیلئے اپنے دائرہ کار سے باہر آجائیں ۔ لاکھوں لوگوں کو جمع کر کے امام کعبہ کو بلا کر تین دن میدانوں میں جلسے جلوس تو کر دیئے لیکن انہوں نے کشمیر کیلئے کیا ، کیا ؟ انہوں نے ان کی جماعت نے اور ان کے ساتھ دیگر جماعتوں نے کشمیر کیلئے کیا ، کیا ؟ انہیں ان سوالوں کا جواب دینا ہوگا یہ جواب موجودہ نسل بھی ان سے پوچھتی رہے گی اور تاریخ کے طالبعلم بھی سوچتے اور پوچھتے رہیں گے۔
اسی کشمیر سمیت اس قوم کی بلکہ امت مسلمہ کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی بھی کشمیر کمیٹی کے سربراہ سے ، اس ملک کے وزیراعظم سے تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماﺅں سے یہ پوچھیں گے کہ انہوںنے کشمیر کے حل کیلئے وہاں کی عوام کی آزادی کیلئے ، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے کیا اقدامات کئے ؟ حکومت کا تو معاملہ یہ ہے کہ انہوں نے کشمیر کی آزادی کیلئے جدوجہد کرنے والے جماعتہ الدواءکے امیر حافظ سعید تک کو نظر بند کر دیا ، وہ حافظ سعید جنہوں نے کہا تھا کہ 2017کشمیر کا سال ہوگا ، کشمیریوں کی آزادی کا سال ہوگا اور اس کے بعد بھارت کی سرکار کو خوش کرنے کیلئے نواز شریف نے انہیں پابند سلاسل ، قید گھر کر دیا۔ ان کی قید کو 80سے زائد دن گذر گئے ہیں لیکن کشمیر کی جدوجہد آج بھی اسی آب و تاب سے جاری ہے اور اب تو حالت یہ ہوگئی ہے کہ کشمیرکی مائیں اور بہنیں بھی اپنے حقوق کیلئے اپنی آزادی کیلئے آواز اٹھا رہی ہیں۔
Kashmir Issue
جدوجہد کر رہی ہیں ۔ بھارت کی حالت ایسی ہوگئی ہے کہ سرحد پر ان کے 7فوجیوں کی لاشیں گرتی ہیں تو سارا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہیں اور پاکستان کو اس صورتحال کا موردالزام ٹہراتے ہیں لیکن پاکستان کی حکومت ان کے کسی الزام کو بھی ماننے کے بجائے یکسر مسترد کرتا ہے۔ ان شاءاللہ بھارت کا اکھنڈ بھارت کا خواب ، سرف خواب ہی رہے گا اور کشمیر کیلئے آج اگر طیب اردگان نے آواز اٹھائی ہے تو وہ وقت دور نہیں جب کشمیر کیلئے امت مسلمہ کے سبھی ممالک آواز اٹھائیں گے ، اس کے ساتھ اقوام متحدہ کے ممالک بھی جاگیں گے اور وہ بھی انسانیت کیلئے ہی سخی کشمیر کیلئے بات کریں گے ۔ حافظ سعید کی نظر بندی کو حکومت پاکستان ختم کریگی اور ان کی کہی ہوئی کشمیر کے حوالے سے بات پوری ہوگی ۔ ان شاءاللہ