تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا سارے جہانوں کے تاجدار نبی آخر الزماں جناب ِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی خدمت خلق کا بہترین نمونہ دکھائی دیتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسروں کو تکلیف اور بیماری میں دیکھ کر بے چین ہوجاتے ہیں۔ بیماروں کی عیادت فرماتے اور شفقت کا برتاؤکرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیماروں کی عیادت کو اعلیٰ درجہ کی نیکی قرار دے کر اللہ تعالیٰ کی طرف سے بڑے بڑے انعامات کی بشارت سنائی اور عیادت کرنے کے آداب سکھائے، دعائیں بتائیں اور اسے ثواب کا حصول قرار دیا۔ فرمایا”کہ جو کوئی صبح کے وقت کسی بیمار کی بیمار پرسی کرتا ہے تو شام تک فرشتے اس کی مغفرت کی دعا مانگتے ہیں اور جب شام کو عیادت کرتا ہے تو صبح تک فرشتے اس کی مغفرت کے لیے بارگاہ الٰہی میں دعا کرتے ہیں۔”
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی شخص کسی بیمار کی عیادت کے لیے جاتا ہے تو واپسی تک وہ جنت کے میوے چنتا رہتا ہے۔ ارشاد ہوا کہ ”جب کوئی کسی کی بیمار پرسی کے لیے جائے تو اس کے ہاتھوں اور پیشانی پر ہاتھ رکھے اور اس کو تسلی اور دلاسا دے اور اس کو شفا پانے کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرے۔” حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”جو شخص مریض کی عیادت کرتا ہے آسمان سے ندا کرنے والا ندا کرتا ہے تجھ کو خوشی ہو تیرا چلنا اچھا ہے تو نے جنت میں ایک بڑا مقام حاصل کرلیا ہے(مشکوٰة) میدان جنگ میں اکثر صحابیات نے زخمیوں کی تیمارداری اور مرہم پٹی کر کے خدمات انجام دیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیماروں کی عیادت کو ایک فریضہ سمجھا اور اپنے بدترین دشمنوں کی بیمار پرسی بھی ان کے گھر جا کر کی۔ سبحان اللہ ! فرمان ِ عالی شان جناب رسالت مآب ۖقیامت کے دن اللہ تعالیٰ دریافت فرمائے گا کہ اے آدم کے بیٹے! میں بیمار پڑا تو میری عیادت تونے نہ کی۔ وہ کہے گا ”اے میرے پروردگار تو تو سارے جہان کا مالک تھا میں تیری عیادت کیوںکر کرتا۔فرمائے گا میرا بندہ بیمار ہوا مگر تونے اس کی عیادت نہ کی۔ اگر کرتا تو مجھے اس کے پاس پاتا۔ تحصیل ہیڈ کواٹرز ہسپتال سرائے عالمگیر گزشتہ روز جانے کا اتفاق ہوا ،یہ دیکھ کر حیران ہو گیا کہ یہ پرائیویٹ ہسپتال ہے یا سرکاری ، صاف شفاف حالانکہ مریضوں کا کافی رش تھا۔ یہ امر بھی قابل زکر ہے کہ THQ سرائے عالمگیر کو متحرک ہوئے کوئی زیادہ عرصہ نہیں ہوا ، ہسپتال کی چمک دھمک کی ایک وجہ نئی بلڈنگ کا ہونا بھی ہے جس سے انکار مشکل ہے مگر HEAD OF HOSPITAL کی صلاحیوں کا اعتراف کئے بغیر بھی کوئی چارہ نہیں کیونکہ بہت سی نئی بلڈنگ ( سکولوں اور ہسپتالوں) کی عدم توجہکی وجہ سے ” بھوت بنگلہ ” میں تبدیل ہو چکی ہے۔ THQ ہسپتال سرائے عالمگیر میں گائناکالوجسٹ، ڈینٹل سرجن اور ہارٹ سپیشلسٹ کی سیٹوں کے بغیر لوگوں کا رش اس بات کا ثبوت ہے کہ انتظامیہ THQ ہسپتال میں صرف ” نوکری ” سمجھ کر کام نہیں کرتی بلکہ ” خدمت خلق ” کے جزبہ سے سرشار ہے جس کا سہرا ڈاکٹر ظفر مہدی راجہ ایم ایس THQ سرائے عالمگیر جاتا ہے۔
ڈاکٹر ظفر مہدی راجہ کو سرائے عالمگیر کے سماجی و رفاحی اور صحافی حلقے ” حقیقی مسیحا ” قرار دیتے ہیں ، ڈاکٹر صاحب کی شبانہ روز کاوشوں سے دن بدن OPD تحصیل ہیڈ کواٹرز ہسپتال سرائے عالمگیر میں مریضوں کا اضافہ عملی ثبوت ہے۔ میڈیکل سپریڈینٹ تحصیل ہیڈ کواٹرز ہسپتال سرائے عالمگیر ڈاکٹر ظفر مہدی راجہ وہ مسیحا ہے جو کام تو سرکاری ہستال میں کر رہے مگر سماجی حلقوں کے دلوں کی دھڑکن بن چکے ہیں ، جس کا ثبوت اس سے زیادہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ دوران ملاقات الپوران ویلفیئر سوسائٹی پوران کے صدر راجہ سرور لمبر ، نوجوان صحافی محمد انعام الحق مرزا بندہ ناچیز( ڈاکٹر تصور حسین مرزا سرپرست اعلیٰ پریس کلب رجسٹرڈ جہلم ) سرائے عالمگیر کی مخیر شخصیات نے ایمرجنسی ادویات ، انجیکشنز اور اپریشن تھیٹر کے لئے اے سی، ٹھنڈے پانی کی سہولت سمیت تما م بنیادی ضرورتوں میں حکومت اور تحصیل ہیڈ کواٹرز ہسپتال سرائے عالمگیر کی ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لئے ڈاکٹر ظفر مہدی MS ٹی ایچ کیو سرائے عالمگیر پر اعتماد کرتے ہوئے مکمل تعاون کرتے ہیں، جو سرائے عالمگیر کے عوام کے لئے بہت بڑی نعمت ہے۔!
حیرانگی کی انتہا اس وقت ہوئی جب MS تحصیل ہیڈ کواٹرز ہسپتال سرائے عالمگیر ڈاکٹر ظفر مہدی راجہ نے بتایا کہ ہسپتال کی میٹنگ کر ہرا تھا جس میں اسپیشلسٹ ڈاکٹرز ، میڈیکل آفیسرز اور درجہ چہارم کے ملازمین بھی شریک تھے کہ میں نے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر عاطف جاوید نے میرا حکم ماننے سے انکار کر دیا ہے، اگر میں بحثیت ” ایم ایس ”اسکی رپورٹ کرتا تو پھر اُس کو نوکری سے بھی ہاتھ دھونے پڑتے مگر میں ہسپتال کے پورے عملے کو ” ایک کنبہ ” سمجھتا ہوں ، مجھے ہسپتال کی دیکھ بحال اور مریضوں کو بہتر سہولیات مہیا کرنے کے لئے اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے سخت فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں، افسوس چند لوگوں نے میری کاوشوں کو سراہنے کی بجائے میری خلاف پراپوگنڈا شروع کر دیا ہے۔ میری نیت صاف ہے ، ان شااللہ جہاں بھی رہا اپنی خداداد صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے ” دکھی انسانیت ” کی خدمت عبادت سمجھ کر کرتا رہوں گا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ظفر مہدی راجہ MS سول ہسپتال سرائے عالمگیر نے بتایا کہ میں نے اپنے سینئرز کو کہہ دیا ہے کہ THQ سرائے عالمگیرمجھے رکھا جائے یا ڈاکٹر عاطف جاوید کو کیونکہ ہم ونوں اگر اکٹھے THQ ہسپتال سرائے عالمگیر رہے تو پھر قوانین کے تحت کام کرنا بحثیت MS مشکل ہے۔ اور مریضوں کی دیکھ بحال کے لئے ” اصولوں پر سودے بازی ” میرا شیوا نہیں محکمہ صحت پنجاب سے گزارش ہے خدا رہا دکھی سسکتی اور تڑپتی انسانیت کے دکھوں دردوں کو اگر THQ ہسپتال سرائے عالمگیرکی صورت میں مسیحا میسر آیا ہے تو ” سیاست اور انا پرست کے بُت ” پر قربان ہونے سے بچایا جائے۔