نائیجیریا (جیوڈیسک) انتہا پسند عسکری گروپ بوکو حرام نے اپریل 2014 میں نائیجیریا کے ایک شمال مشرقی قصے چیبوک کے ایک اسکول کے ہوسٹل سے جن 200 سے زیادہ لڑکیوں کو اغوا کیا تھا ان میں 82 کو چھوڑ دیا ہے۔
نائیجیریا کے ایک عہدے دار نے ہفتے کے روز بتایا کہ ان لڑکیوں کی رہائی عسکریت پسندوں کے ساتھ حکومت کے مذاکرات کے نتیجے میں ہوئی۔
فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کو اس وقت کیمرون کی سرحد کے قریب بانکی نامی قصبے میں رکھا گیا ہے اور طیارے کے ذریعے ریاست بورنو نے صدر مقام میڈوگوری بھیجنے سے پہلے ان کا طبی معائنہ کیا جائے گا۔
اتنی بڑی تعداد میں اسکول کی طالبات کا اغوا، بوکو حرام کے اہم ترین واقعات میں سے ایک ہے جس کے خلاف پوری دنیا میں آواز اٹھائی گئی تھی۔
بوکو حرام کے جنگجو انہیں نصف شب اسکول کے ہوسٹل سے اغوا کرنے کے بعد ٹرکوں میں بھر کر اپنے ساتھ جنگل میں لے گئے تھے۔ بعدازاں کچھ لڑکیوں سے جنگجوؤں نے زبردستی شادیاں کر لی تھیں۔
لڑکیوں کے والدین نے ان کی رہائی کے لیے بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے تھے۔
پچھلے سال ریڈکراس کی عالمی کمیٹی کی مدد سے طے پانے والے ایک معاہدے میں 20 سے زیادہ لڑکیوں کو رہائی مل گئی تھی۔جب کہ کئی ایک بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگئی تھیں۔ 195 لڑکیوں کے بارے میں خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ بدستور بوکو حرام کے قبضے میں ہیں۔
اگرچہ لڑکیوں کے اغوا کے واقعہ عالمی توجہ کا مرکز بنا لیکن بوکوحرام نے ہزاروں کی تعداد میں بالغ افراد اور بچوں کو بھی یرغمال بنایا، جن میں سے اکثر واقعات بھلا دیے گئے۔
بوکو حرام کے عسکریت پسند 20 ہزار سے زیادہ افراد کو ہلاک کر چکے ہیں اور ان کے ڈر سے اپنے گھر بار چھوڑ کر بھاگنے والوں کی تعداد 20 لاکھ سے زیادہ ہے۔
بوکو حرام گروپ نائیجیریا میں اپنی طرز کی اسلامی خلافت قائم کرنا چاہتا ہے۔