غزہ (جیوڈیسک) ہنیہ کو اُن کے پیش رو کے برعکس حقیقت پسندانہ سوچ کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ وہ غزہ کے علاقے ہی میں قیام کریں گے۔
چون سالہ اسماعیل ہنیہ کے حماس کی سربراہی سنبھالنے کے بعد توقع ہے کہ اس تنظیم کو عالمی سطح پر اپنی تنہائی کم کرنے میں مدد ملے گی۔
حماس کی تنظیم عالمی سطح پر اپنی ساکھ بہتر بنانے کی غرض سے خود کو حالیہ کچھ عرصے سے ایک ’اسلامی قومی لبریشن موومنٹ‘ کے طور پر متعارف کرانے کی کوشش کر رہی ہے جب کہ اب تک اس پر مصر کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی اسلام پسند تنظیم اخوان المسلمون کی ایک شاخ ہونے کا الزام لگتا رہا ہے۔
حماس کی جانب سے تاہم حال ہی میں اخوان المسلمون سے تعلق کی تردید کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں حماس نے اسرائیل کو مکمل تباہ کرنے کے اپنے منشور کو بھی تبدیل کیا ہے البتہ حماس کا اُس تمام ’تاریخی فلسطین‘ میں شامل علاقے کو آزاد کرانے کا ہدف اب بھی قائم ہے جس میں اسرائیل بھی شامل ہے۔
فلسطینی گروپ حماس کی طرف سے رواں ماہ کی یکم تاریخ کو قطر کے دارالحکومت دوحا میں چھ صفحات پر مشتمل نیا منشور جاری کیا گیا تھا۔ اس تبدیل شدہ منشور میں مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کو ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
دستاویز کے مطابق یہ ریاست ان تمام فلسطینی علاقوں پر مشتمل ہو گی جن پر اسرائیل نے 1967ء کی چھ روزہ جنگ کے دوران قبضہ کر لیا تھا۔ سن 2008 سے اب تک حماس اور اسرائیل کے مابین تین جنگیں ہو چکی ہیں۔