تحریر : فلزہ اشرف مکرمی! میں کراچی کی مخلص شہری جو تقریباً 20 سال سے اسی شہر میں رہائش پزیر ہوں میں نے اپنے شہر میں بہت سے مسائل دیکھیں ہیں جس میں سب سے اہم مسلہ گند نکاسی کے نظام کا مسئلہ ہے۔
سیوریج کا پانی سڑکوں اور فوٹ پاتوں پر روکنے کی وجہ سے وہاں سے گزرنے والے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے چپڑاسی عملہ جو کے پیسے بنانے میں مصروف ہوتا ہے وہ کام سے جلدی چھٹکارا پانے کے لیے شہر بھر کی گندگی نالوں میں لاکر پھنک دیتے ہیں۔
اس کی وجہ سے نالیاں بند ہوجاتی ہیں اور گندہ پانی سڑکوں پر آکر ٹہر جاتا ہے اور صاف پانی کی لائینوں میں شامل ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے مختلف امراض میں اضافہ ہونے لگتا ہے جن میں ٹائیفائیڈ اور اسہال جیسے امراض بڑی تیزی سے بڑھ جاتے ہیں۔کراچی شہر میں 20 سے 80 فیصد حلاکتوں کی وجہ پینے کے پانی میں مختلف جراثیم پائے جانے کی وجہ ہے۔
جامد پانی اور سیوریج کا پانی سڑکوں پہ ٹہرنے سے ملیریا پھہل رہا ہے وہاں سے گزرنے والے بچے اور بڑے بیمار ہونے کی وجہ سے اپنے اسکول اور دفاتر سے غیر حاضر ہونے پر مجبور ہو جاتے ہیں جس کا نقصان ملکی معیشت پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔شہری حکومتی اداروں کو کوسنے دینے لگتے ہیں اور حکومت سے اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہیں حکومت ہی کی ہی کہ وہ عوام کے مسائل کو حل کرے اور صاف صفائی کرنے والے اداروں پر کڑی نظر رکھے۔