اسلام آباد (جیوڈیسک) پاناما کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ایف آئی اے اور نجی شعبے سے ماہرین کی خدمات لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے ڈی جی ایف آئی اے کو خط لکھ دیا ہے۔
فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی جے آئی ٹی سیکرٹریٹ قرار دے دی گئی، ٹیم آج سے تحقیقات کا باضابطہ آغاز کرے گی۔ پانامہ کیس کی تحقیقات پر مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کے چند ارکان اسلام آباد میں مل بیٹھے، تحقیقات کیلئے تبادلہ خیال کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ جے آئی ٹی منگل سے باقاعدہ کام شروع کردے گی۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیا نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سربراہ محمد املیش کوخط لکھ دیا ہے۔ وائٹ کالر کرائمز کے ماہر پانچ افسروں کے نام مانگ لیے۔ وہ ان میں سے اپنی مرضی کے افسر پاناما پیپرز کی تحقیقات میں معاونت کیلئے تعینات کریں گے۔ نجی شعبے سے بینکنگ امور کے ماہر کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔
ذر ائع کہتے ہیں پانامہ جے آئی ٹی کے اجلاسوں کے لیے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کو باضابطہ طور پر جے آئی ٹی سیکرٹریٹ کا درجہ بھی دے دیا گیا ہے۔ پاناما پیپرز کی تحقیقات کیلئے سربراہ اور تمام ارکان یہیں بیٹھیں گے۔
کمیٹی کے سربراہ واجد ضیا کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی نقل بھی فراہم کردی گئی ہے۔ سربراہ کمیٹی واجد ضیا نے قریبی رفقا سے بات چیت میں کہاکہ وہ سپریم کورٹ کی طرف سے تفویض ذمہ داریوں کومکمل ایمانداری سے نبھائیں گے۔
قبل ازیں وزارت داخلہ نے پاناما کیس کی تحقیقات کے لئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کیلئے مراسلہ بھی لکھاتھا ،جس کی روشنی میں جوڈیشل اکیڈمی کی سیکیورٹی کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کی گئیں تھیں۔