جنوبی کوریا (جیوڈیسک) اگر مون یہ انتخاب جیت جاتے ہیں تو ایک دہائی بعد یہ پہلا موقع ہو گا کہ کوئی کنزرویٹوو کی جگہ لبرل پارٹی کا کوئی نمائندہ اقتدار میں آئے۔ جنوبی کوریا میں تقریباً ایک سال تک جاری رہنے والی سیاسی ہلچل، پرامن مظاہروں اور سابق صدر پارک گُن ہے کے مواخذے اور پھر گرفتاری کے بعد منگل کو نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔
پولنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح بجے شروع ہوا اور توقع ہے کہ انتخابی نتیجہ منگل کو دیر گئے ہی سامنے آ جائے گا۔
انتخابات سے قبل رائے عامہ کے جائزوں میں لبرل ڈیموکریٹک پارٹی آف کوریا کے امیدوار مون جا ان کو اپنے دو مرکزی حریفوں پر لگ بھگ 20 فیصد زیادہ پوائنٹس کے ساتھ برتری حاصل تھی۔
اگر مون یہ انتخاب جیت جاتے ہیں تو ایک دہائی بعد یہ پہلا موقع ہو گا کہ کوئی کنزرویٹوو کی جگہ لبرل پارٹی کا کوئی نمائندہ اقتدار میں آئے۔
مون انسانی حقوق کے ایک بلند آہنگ وکیل ہیں۔ انھوں نے یہ عزم ظاہر کیا ہے وہ حکومتی سطح پر بدعنوانی کو کم، ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے لیے سرکاری وسائل میں اضافہ اور دولتمندوں پر ٹیکسوں میں اضافہ کریں گے۔
بین الاقوامی منظر نامے میں مون شمالی کوریا کے ساتھ زیادہ رابطوں بشمول مشترکہ صنعتی کمپلیکس کائیسونگ کی دوبارہ بحالی کے خواہاں ہیں۔
ان کے قریبی حریفوں میں کنزرویٹوو لبرٹی کوریا پارٹی کے امیدوار ہون جون پیو اور پیپلز پارٹی کے امیدوار ان چوئل سو شامل ہیں۔
منگل کو ہونے والے انتخابات کنزرویٹوو صدر پارک گون ہے بدعنوانی کے ایک اسکینڈل پر مارچ میں ان کے عہدے سے ہٹائے جانے کے نتیجے میں ہو رہے ہیں۔