شعبان کی پندرہویں شب

Shaban

Shaban

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا
اللہ پاک کا ارشاد ہے، اٹھتے بیٹھتے ، سوتے جاگتے، چلتے پھرتے ،حتیٰ کہ کروٹ بدلتے وقت اللہ کو یاد کرنا چاہیے، افسوس ہم نے انا کی خاطر ” نفلی عبادات ” کو بھی بحث مباحثہ بنا دیا ہے ! ہم سب جانتے ہیں ” وضو ” نماز اور تلاوت قرآن پاک سمیت تمام پاکیزہ عوامل کے لئے ضروری ہے، اس کے ساتھ ساتھ جسم اور کپڑوں کی پاکیزگی کا حکم ہے ، اگر کوئی آدمی صرف عبادت کے وقت وضو کرتا ہے تو اس کو وضو اور عبادت کا ثواب ملتا ہے ، اگر کوئی عبادت کے علاوہ بھی وضو میں رہتا ہے تو ” وضو کا ثواب ” پھر بھی ملتا ہے۔ اسی طرح نفلی عبادت ( نفل ، روزہ ، تلاوت ، زکر و ازکار ) بھی کرتا ہے تو اس کو وضو اور نفلی عبادات کا ثواب ملتا ہے جب وہ فرضی عبادات کرتا ہے تو ان کا ثواب بھی حاصل کر لیتا ہے اسی طرح شعبان کی پندرہویں شب کو بھی جو جتنی نفلی عبادت کرتا ñ کرتی ہے اتنا ثواب حاصل کر لیتی ہے۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں، ایک رات میں نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے پاس نہ پایا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلاش میں نکلی میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنت البقیع (قبرستان) میں تشریف فرما ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں یہ خوف ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہارے ساتھ زیادتی کریں گے۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے یہ خیال ہوا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی دوسری اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے مطابق) جلوہ گر ہوتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔

یہ روایت حدیث کی اکثر کتب میں مذکور ہے، کثرت ِ روایت کے سبب یہ حدث درجہ صحت کو پہنچ گئی ہے۔ اس کو ترمذی، ابن ماجہ، مسند احمد بن حنبل، مشکوٰة، مصنف ابنِ ابی شعبہ، شعب الایمان للبیہقی وغیرہ میں اس کو روایت کیا گیا ہے۔قبیلہ بنو کلب کثرت سے بکریاں پالتے تھے جن کی مثال اس حدیث میں بیان کی گئی ہے۔محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب میں اپنے رحم و کرم سے تمام مخلوق کو بخش دیتا ہے سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے۔ ایک رویت میں مسلمانوں کا لفظ ہے اور دو شخصوں میں سے ایک قتل کرنے والا اور دوسرا کینہ رکھنے والا مذکور ہے۔رحمت کی رات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے۔

جب شعبان کی پندرہویں شب آتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعلان ہوتا ہے، ہے کوئی مغفرت کا طالب کہ اس کے گناہ بخش دوں، ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ اسے عطا کروں۔ اس وقت اللہ تعالیٰ سے جو مانگا جائے وہ ملتا ہے۔ وہ سب کی دعا قبول فرماتا ہے سوائے بدکار عورت اور مشرک کے۔ ”

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے روایت ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا

جب شعبان کی پندرھویں شب ہو تورات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو کیونکہ غروب آفتاب کے وقت سے ہی اللہ تعالیٰ کی رحمت آسمان دنیا پر نازل ہوجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے، ہے کوئی مغفرت کا طلب کرنے والا کہ میں اسے بخش دوں۔ ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ میں اس کو رزق دوں ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اسے مصیبت سے نجات دوں، یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔”

یہاں ایک شبہ یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ امورتوپہلے ہی سے لوح محفوظ میں تحریر ہیں پھر ان شب میں ان کے لکھے جانے کا کیامطلب ہے؟جواب یہ ہے کہ یہ امور بلاشبہ لوح محفوظ میں تحریر ہیں لیکن اس شب میں مذکورہ امور کی فہرست لوح محفوظ سے نقل کرکے ان فرشتوں کے سپرد کی جاتی ہے جن کے ذمہ یہ امور ہیں۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریمۖ نے فرمایا کیا تم جانتی ہوکہ شعبان کی پندرہویں شب میں کیا ہوتا ہے؟ میں نے عرض کی یارسول اللہۖ آپ فرمائیے۔ارشادہوا آئندہ سال میں جتنے بھی پیدا ہونے والے ہوتے ہیں وہ سب اس شب میں لکھ دیئے جاتے ہیں اورجتنے لوگ آئندہ سال مرنے والے ہوتے ہیں وہ بھی اس رات میں لکھ دیئے جاتے ہیں اوراس رات میں لوگوں کے(سال بھرکے)اعمال اٹھائے جاتے ہیں اوراس میں لوگوں کامقررہ رزق اتاراجاتاہے۔

(مشکوة’جلد 1صفحہ277)
”ارشادباری تعالیٰ ہوا: اے ایمان والو! اللہ کی طرف ایسی توبہ کروجوآگے کونصیحت ہوجائے”(التحریم8کنزالایمان)

یعنی توبہ ایسی ہونی چاہئے جس کااثر توبہ کرنے والے کے اعمال میں ظاہر ہو اوراس کی زندگی گناہوں سے پاک اورعبادتوں سے معمورہوجائے’ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کی۔یارسول اللہۖ توبتہ النصوح کسے کہتے ہیں ارشاد ہوا بندہ اپنے گناہ پرسخت نادم اورشرمسارہو’پھربارگاہ الہٰی میں گڑگڑاکر مغفرت مانگے اورگناہوں سے بچنے کاپختہ عزم کرے تو جس طرح دودھ دوبارہ تھنوں میں داخل نہیں ہوسکتا اسی طرح اس بندے سے یہ گناہ کبھی سرزدنہ ہوگا۔
شب برأت فرشتوں کوبعض اموردیئے جانے اورمسلمانوں کی مغفرت کی رات ہے اس کی ایک اورخصوصیت یہ ہے کہ یہ رب کریم کی رحمتوں کے نزول کی اوردعائوں کے قبول ہونے کی رات ہے۔

حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرمۖ کاارشاد ہے’جب شعبان کی پندرہویں شب آتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعلان ہوتا ہے۔ہے کوئی مغفرت کاطالب کہ اس کے گناہ بخش دوں’ ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ اسے عطا کروں۔اس وقت اللہ تعالیٰ سے جو مانگاجائے وہ ملتاہے۔وہ سب کی دعا قبول فرماتا ہے۔سوائے بدکار عورت اورمشرک کے” (شعب الایمان للبیہقی’ جلد 3صفحہ383) شعبان کی پندرہویں شب کی عبادات کو بحث و مباحثہ کی نظر کرنے کی بجائے جتنی ہو سکے اتنی نفلی عبادت کر لینی چاہیے اگر کوئی کسی وجہ سے شعبان کی پندرہویں شب نفلی عبادت نہیں کر سکتا تو اس کو بھی بحث و مباحثہ بنانے کی بجائے جو شیطانی کام ہیں جیسا کہ بارود گولہ پٹاکہ وغیرہ کو روکنا چاہیے اور دعا کرنی چاہیے شعبان کی پندرہویں شب صدقے اللہ پاک امت محمدیہ پر اپنا خصوصی کرم و فضل فرمائے اور دین اسلام کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

Dr Tasawar Hussain Mirza

Dr Tasawar Hussain Mirza

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا