اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے کلبھوشن یادو کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنے کے معاملے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
سرتاج عزیز نے منگل کو اسلام آباد میں ایک تقریب میں شرکت کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’بھارت نے (آئی سی جے) عالمی عدالت انصاف سے جو درخواست کی ہے اُس کا ہم جائزہ لے رہے ہیں، کہ اُس کے قانونی پہلو کیا ہیں، اُس کی قانونی حدود کیا ہیں۔۔۔ ایک دو دن میں ہم اُس پر اپنا موقف جاری کریں گے۔‘‘
بھارت نے منگل کو عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا تھا، جس کے بعد ’آئی سی جے‘ نے پاکستان سے کہا کہ جب تک کلبھوشن یادو کے مقدمے کا جائزہ لیا جا رہا ہے اُس وقت اُن کی سزائے موت پر عمل درآمد نا کیا جائے۔
گزشتہ ماہ پاکستانی فوج کے ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ زیر حراست مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔
پاکستانی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ تین مارچ 2016 کو انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائی کر کے ایک بھارتی شہری کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا، جو مبینہ طور پر بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کا ایجنٹ اور بھارتی بحریہ کا حاضر سروس ملازم ہے۔
اگرچہ بھارت نے یہ تسلیم کیا تھا کہ کلبھوشن بھارتی بحریہ کا سابق افسر ہے تاہم بھارت کی طرف سے اس الزام کو مسترد کیا جاتا رہا کہ کلبھوشن کا تعلق ‘را’ سے ہے۔
کلبھوشن کو سزائے موت سنائے جانے کے بعد بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے متنبہ کیا تھا کہ اگر کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
کلبھوشن کے خلاف مقدمہ ’فیلڈ جنرل کورٹ مارشل‘ یعنی پاکستان کی ایک فوجی عدالت میں آرمی ایکٹ کے تحت چلایا گیا۔
بھارت کا کہنا ہے کہ کلبھوشن یادیو تک سفارتی رسائی کے لیے پاکستان سے 15 مرتبہ درخواست کی گئی لیکن اُسے منظور نہیں کیا گیا۔