جنوبی کوریا (جیوڈیسک) جنوبی کوریا کے نئے صدر مون جا ان نے بدھ کو اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
قومی اسمبلی میں اپنے افتتاحی خطاب میں نو منتخب صدر کا کہنا تھا کہ وہ حکومت میں بدعنوانی ختم کر کے ایک مثال قائم کریں گے۔
“میں ایک شفاف صدر ہوں گا۔ میں ابھی منصب پر خالی ہاتھ آیا ہوں اور جب جاؤں گا تب بھی میرے ہاتھ خالی ہوں گے۔ پھر میں اپنے گھر چلا جاؤں گا اور ایک عام شہری کی طرح زندگی گزاروں گا۔”
ملک میں قبل از وقت صدارتی انتخاب کروانے کی وجہ بدعنوانی کے الزام میں سابق صدر پک گُن ہے کا مواخذہ اور پھر منصب سے علیحدگی تھی۔
مون کا کہنا تھا کہ وہ ملک میں سیاسی اصلاحات کا عمل شروع کریں گے تاکہ صدر کے اختیارات پر نظر رکھی جا سکے اور غلط کاروباری سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
انھوں نے تعلیم اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے حکومتی اخراجات میں اضافے کے ساتھ ساتھ امیروں پر مزید ٹیکس لگانے کا وعدہ بھی کر رکھا ہے۔
مون کو منگل کو ہونے والے انتخابات میں ایک کروڑ 34 لاکھ ووٹ ملے تھے اور الیکشن کمیشن کے مطابق مجموعی طور پر تین کروڑ 20 لاکھ لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔