اسلام آباد (جیوڈیسک) آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ فوج جمہوری عمل کی حامی ہے، ادارہ کی حیثیت سے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔
انہوں نے ڈان لیکس سے متعلق ٹویٹ نامکمل سفارشات کے بارے میں تھی، پاکستان مشکل دور سے اچھے دور میں جا رہا ہے۔ بدھ کو یہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس نوٹیفکیشن میں سفارشات مکمل نہیں تھیں، وزارت داخلہ نے پیرا 18 کے مطابق سفارشات پر مکمل آرڈر جاری کر دیا ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ آج وزارت داخلہ نے پیرا 18 کے مطابق مکمل آرڈر کردیا جس پر ہم حکومت کی کوششوں کو سراہتے ہیں کہ انہوں نے نا صرف مکمل حقائق سامنے لائے بلکہ غلط فہمیاں بھی دور کیں ، پاکستان فوج ریاست کا مضبوط ادارہ ہے اور ادارے کے حیثیت سے دیگر اداروں کے ساتھ جمہوریت کے لیے ملکر کام کریں گے جب کہ پاک فوج جمہوریت کی اتنی ہی تائید کرتی ہے جتنا دیگر پاکستانی کرتے ہیں اور آئین کی پاسداری کرتے ہوئے جو بھی جمہوریت کے لیے بہتر ہوگا وہ کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے انکوائری میں جو ذمے دار تھے ان کے نام دے دیے اور انکوائری بورڈ میں رکن نے سفارشات وزیر اعظم کو بھجوائیں، وزیراعظم فائنل اتھارٹی ہیں وہ جو حکم دیں ان پرعمل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے، ہماری پریس ریلیز کسی حکومتی شخصیت یا ادارے کے خلاف نہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج ہر پاکستانی شہری کی طرح جمہوری عمل کی حمایت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج پروفیشنل فوج ہے، لاشوں کی بے حرمتی کے بھارتی دعوے بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 2001ءسے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کے لئے عوام کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج غیر ملکی جارحیت کو سنجیدگی سے لیتی ہے۔ بھارت افغانستان اور ایران کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کر رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک فوجی اتحاد سے متعلق ایران کے تحفظات ہیں مگر اتحادی فوج کا حصہ بننا ایران سے تعلقات کی قیمت پر نہیں ہوسکتا جب کہ پاکستان ایران و سعودی عرب تعلقات میں متوازن کردار ادا کرے گا اور مسلم ممالک میں مضبوط و طاقت ور فوج پاکستان کی ہے۔