لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے

Blast

Blast

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا
وطن عزیز میں جب بہار اپنے جوبن پر آتی ہے، جب ملک عزیز کا پہیہ ترقی کے لئے دوڑنا شروع کرتا ہے تب پاکستان کا دشمن چھپ چھپا کر وار کر دیتا ہے۔ پاکستانی قوم پاکستانی حکمران اور فوج ایک ہی صف میں کھڑے دیکھ کر دشمن کی ٹانگیں کانپتی ہیں، پاکستان کے دشمن کے پیٹ میں گیس ہو جاتی ہے۔ اسلامی جموریہ پاکستان جب بھی کسی پلیٹ فارم سے کامیابی کے جوہر دیکھانا شروع کرتا ہے تو دشمن کے پیٹ میں گیس بڑھ جاتی ہے ۔اور ہم سب دشمن کے کھٹے میٹھے ڈکاروں کی آوازیں سنتے ہیں جیسا کہ ابھی عالمی عدالت انصاف کے دروزے پر دشمن کے پیٹ میں گیس کی وجہ سے ڈکاروں کی آوازیں آرہی ہے کہ ” انڈیا اور را کے جاسوس کو ” فوجی عدالت نے سزائے موت” کا پروانہ جاری کیا تھا جس کو فوجی سیاسی سماجی اور عام حلقوں نے سراہا تھا۔گزشتہ روز جیسا کہ !
مستونگ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے کے قریب خودکش حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 25 افرادشہید جبکہ جے یو آئی سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری سمیت 35 افراد زخمی ہیں جنہیں مستونگ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ایمرجنسی نافذ ہے۔ شدید زخمیوں کو کوئٹہ ریفر کر دیا گیا ہے۔ زخمیوں میں مولانا عبدالغفور حیدری کے قریبی ساتھی اور نجی ٹی وی کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ دھماکا انتہائی زور دار تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ اس وقت کیا گیا جب جے یو آئی کا قافلہ مولانا عبدالغفور حیدری کی قیادت میں علاقے سے گز ر رہا تھا جس سے ان کی گاڑی بری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ قافلے میں موجود دیگر گاڑیوں کو بھی جزوی نقصان پہنچا ہے۔ خودکش حملے کے نتیجے میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے تاہم حملے کے فوری بعد امدادی ٹیمیں اور سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق عبدالغفور حیدری مدرسے کی تقریب میں شرکت کے بعد واپس جا رہے تھے کہ دھماکہ ہوگیا۔ پولیس اور دیگر سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکہ کسی جگہ نصب ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا یا کسی خودکش بمبار نے ان کی گاڑی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی یہ ابھی قبل از وقت ہے۔ تاہم جائے حادثہ سے ایک نوجوان کے جسم کے حصے بھی ملے ہیں جس سے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کسی خودکش حملہ آور کو اس دھماکے کیلئے تیار کیا گیا۔

مولانا عبدالغفور حیدری نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے جسم پر بھی کافی زخم آئے ہیں، اس کے علاوہ ان کا گارڈ اور قافلے میں شریک دوسرے لوگ بھی زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے کے بعد مستونگ میں تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور ڈاکٹروں کو فوری طور پر طلب کر لیا گیا۔ایس ایچ او مستونگ نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا عبدالغفور حیدری جلسہ ختم ہونے کے بعد اپنے آبائی علاقے قلات جارہے تھے کی سڑک کنارے نصب بارودی مواد کا دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 25 افراد جاں بحق جبکہ 35 زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمیوں میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ بھی شامل ہیں جنہیں سول اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

وزیراعظم میاں نواز شریف، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر خودکش حملے کی مذمت کی ہے اور قیمتی جانوں کے نقصا ن پر اظہار افسوس کیا ہے جبکہ وزیراعظم نے دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو علاج کی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچسستان نے بھی دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔مستونگ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفوری حیدری کے قافلے میں خودکش دھماکہ ہونے کے بعد وزیراعلیٰ ثنائاللہ زہری نے شہادتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سابق صدر آصف زرداری نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری کی جلد صحتیابی کے لئے دعا کی اور بلاول بھٹو نے بھی شہادتوں پر شدید غم و افسوس کا اظہار کیا،وزیراعلیٰ پنجاب اور امیر جماعت اسلامی کی طرف سے بھی مذمت کی گئی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور گورنربلوچستان محمدخان اچکزئی نے بھی مستونگ دھماکیکی شدید مذمت کی ہے۔گورنر بلوچستان نے مولاناعبدالغفورحیدری کی جلد صحت یابی کی دعاہے۔ادھر امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے جے یوآئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو ٹیلیفون کیا اور واقعے افسوس کااظہار کیا۔ملالہ یوسف زئی کا واقعے پر کہنا ہے کہ پاکستانی قوم دہشت گردی اورانتہاپسندی کے خلاف متحد ہے۔کارروائیوں کیذریعے دہشت گردپاکستان کوکمزورکرنا چاہتے ہیں۔پیپلزپارٹی کیرہنما میرصادق عمرانی نے بھی مستونگ دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔

وزیراعظم میاں نواز شریف،وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر خودکش حملے کی مذمت کی ہے اور قیمتی جانوں کے نقصا ن پر اظہار افسوس کیا ہے جبکہ وزیراعظم نے دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو علاج کی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچسستان نے بھی دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہےپاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مستونگ دھماکہ دہشتگردی کی بدترین مثال ہے۔تفصیلات کے مطابق مستونگ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے میں خودکش دھماکہ کے نتیجے میں شہادتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ واقعے کی پوری تحقیقات ہونی چاہیے،دشمن پاکستان میں انتشار چاہتا ہے اور ہمیں اپنے ندرونی و بیرونی دشمنوں پر نظر رکھنا ہو گی۔

واضح رہے کہ مستونگ میں خودکش دھماکے میں مولانا عبدالغفور حیدری سمیت 25 افراد شہید جبکہ 35 زخمی ہوگئے
مستونگ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے متصل علاقہ ہے جہاں ماضی میں سکیورٹی اہلکاروں کو کئی بار نشانہ بنایا گیا ہے۔ بلوچستان میں ماضی میں بھی جے یو آئی کے رہنماؤں پر حملے ہو چکے ہیں۔ اکتوبر 2014 میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں اس جماعت کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی گاڑی پر خودکش حملے میں دو افراد ہلاک ہوئے تھے تاہم وہ محفوظ رہے تھےدشمن کی بد بو دار گیس اور کھٹے میٹھے ڈکاروں سے ” اسلامی جموریہ پاکستان کو بچانے کے لئے ” مزمت نہیں مرمت ” وہ بھی زبانی کلامی نہیں بلکہ عملی طور پر کرنی ہوگئی، اگر ہم نے دشمن کے پیٹ میں پیدا ہونے والی ”گیس ”کا تدارک نہ کیا تو مزمتوں پر مزمتیں کرنا ہوگی کیونکہ ہماراا دشمن بھارت لاتوں کا بھوت ہے اور لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔

Dr Tasawar Hussain Mirza

Dr Tasawar Hussain Mirza

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا