کراچی (جیوڈیسک) پاک سرزمین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی جب کہ ایک شیل سربراہ پی ایس پی مصطفیٰ کمال کو لگنے سے وہ زخمی ہوگئے۔
پاک سرزمین پارٹی کا 16 مطالبات کے حق میں ملین مارچ شارع فیصل پر رواں دواں تھا کہ ایف ٹی سی کے قریب پولیس نے کارواں کو آگے جانے سے روکنے کے لئے رکاوٹیں کھڑی کیں تاہم شرکا نے آگے بڑھنے کی کوشش کی تو پولیس نے لاٹھی چارج شروع کردیا اور بات مزید آگے بڑھنے پر پولیس نے آنسے گیس کی شیلنگ اور واٹرکینن کا استعمال کیا۔ نقاب پوش پولیس اہلکاروں کی جانب سے شرکا کی طرف پھینکا گیا ایک شیل سربراہ پی ایس پی مصطفیٰ کمال کو جا لگا جس سے وہ زخمی ہو گئے۔
پولیس نے پی ایس پی کے رہنما انیس قائمخانی پر بھی واٹرکینن کا استعمال کیا جس سے وہ پانی میں نہا گئے، پولیس نے روایتی انداز میں طاقت کا استعمال کرتے ہوئے پکڑ دھکڑ شروع کردی اور درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا جب کہ پولیس نے انیس قائمخانی کو حراست میں لینے کی کوشش کی تو کارکنان کی بڑی تعداد نے اہلکاروں کو گھیر لیا جس پر پولیس اہلکاروں کو پیچھے ہٹنا پڑا جب کہ ٹرک پر موجود سربراہ پی ایس پی شیلنگ کے باوجود وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
اس سے قبل ایف ٹی سی کے قریب شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ملین مارچ کا مقصد حکومت گرانے نہیں بلکہ شہر کے لوگوں کو ان کے حقوق دلوانا ہیں، عوام کے بنیادی حقوق ہر حال میں لے کر رہیں گے، عوام اپنے حقوق کی آواز بلند کریں اور پاکستان کے لئے سوچیں کیوں کہ ہم پانی کے لئے ترس رہے ہیں۔ پی ایس پی کے رہنما انیس قائم خانی کا کہنا تھا کہ ہمارا مارچ پرامن ہوگا لیکن کوئی روکے نہیں ہمارے احتجاج میں کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہوگی پھر بھی ہمیں روکا گیا تو نتائج کی ذمہ دار سندھ حکومت ہوگی۔