اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ علاقائی تعاون کے ذریعے اقتصادی ترقی سے زیادہ کوئی اور ذریعہ امن و سلامتی کی راہ ہموار نہیں کر سکتا اور امن و ترقی ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ‘ایک پٹی ایک شاہراہ’ منصوبے سے متعلق دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے اتوار کو خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ تین براعظموں کو ملانے والے اس منصوبے کو پاکستان دہشت گردی و انتہا پسندی پر قابو پانے کے لیے ایک طاقت ور ذریعہ سمجھتا ہے۔
29 ممالک کے سربراہان اور اعلیٰ عہدیداران اس کانفرنس میں شریک ہیں لیکن خطے کا ایک بڑا ملک بھارت اس منصوبے سے جڑی چین پاکستان اقتصادی راہداری پر اپنے تحفظات کو باور کروانے کے لیے کانفرنس میں شرکت نہیں کر رہا ہے۔
نئی دہلی کا موقف ہے کہ اس منصوبے کا ایک حصہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے گزرتا ہے جو کہ اس کے بقول بھارت کی جغرافیائی سالمیت کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت پورے کشمیر پر ملکیت کا دعویدار ہے جب کہ اس متنازع علاقے کا ایک حصہ بھارت اور ایک پاکستان کے زیر انتظام ہے۔
پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ تنازعات کی بجائے تعاون پر توجہ دینی چاہیے اور ان کا ملک تصفیہ طلب معاملات کو بات چیت کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
“یہ وقت ہے کہ ہم اپنے اختلافات سے بالا تر ہو کر، مذاکرات اور سفارتکاری سے اپنے تنازعات حل کریں اور آئندہ نسلوں کے لیے امن کی میراث چھوڑیں۔”
مبصرین کے خیال میں ‘ایک پٹی ایک شاہراہ’ جیسا بڑا اقتصادی منصوبہ کسی ایک ملک یا خطے تک محدود نہیں لہذا جلد یا بدیر سب ہی اس سے فیضاب ہونا چاہیئں گے اور اس سے ملکوں کے آپسی تعلقات میں بہتری کی راہیں بھی نکل سکتی ہیں۔
پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اور اقتصادی امور کے ماہر سلمان شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا اس منصوبے کی خطے کے لیے بہت اہمیت ہے اور جب تعاون بڑھے گا تو دہشت گردی کا خاتمہ بھی ہو سکے گا۔
نئی دہلی میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر اور تجزیہ کار سورن سنگھ کہتے ہیں کہ بھارت کے کسی ایک کانفرنس میں شرکت نہ کرنے سے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا ہے کہ وہ بین الاقوامی اقتصادی رابطوں میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ “کئی اور حوالوں اور ذرائع سے بھارت (ایک پٹی ایک شاہراہ منصوبے) سے جڑا ہوا ہے اس کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ یہی ہے کہ وہ چین کو کہنا چاہتا ہے کہ آپ ہمارے جغرافیائی سالمیت کے ضمن میں حساسیت دکھائیں جو کہ وہ نہیں دکھا رہا۔”
پاکستان اور بھارت کے کشیدہ تعلقات کے تناظر میں ایک پٹی ایک شاہراہ منصوبے پر علاقائی ملکوں کے مابین روابط کے مستقبل پر پروفیسر سورن سنگھ کا کہنا تھا کہ تاریخی طور پر ان دونوں ملکوں کے تعلقات ایسے ہی اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں اور وہ نہیں سمجھتے کہ یہ موجود تناؤ بھی ایسے ہی برقرار رہے گا لیکن ان کے بقول یہ بھی نہیں کہا جا سکتا ہے کہ دوطرفہ تعلقات بہت جلد معمول پر آنے کا کوئی امکان ہے۔