پیرس (جیوڈیسک) فرانس کی تاریخ کے سب سے کم عمر صدر عمانو ایل ماکروں نے اقتدار سنبھال لیا ہے ۔انھوں نے حلف برداری کے موقع پر اپنی پہلی تقریر میں کہا ہے کہ ’’ فرانس نے (حالیہ انتخابات میں) امید کا چناؤ کیا ہے‘‘۔
نو منتخب صدر کی حلف برداری اور انتقال اقتدار کی تقریب پیرس میں اٹھارویں صدی کے تعمیر شدہ ایلزے محل( ایوان صدر) میں ہوئی۔اس موقع پر انھیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور سبکدوش ہونے والے صدر فرانسو اولاند نے جوہری میزائل چلانے کا کوڈ ان کے سپرد کیا۔ عمانو ایل ماکروں نے بطور صدر اپنی پہلی تقریر میں کہاکہ ان کے دورِ صدارت میں یورپی یونین میں اصلاحات کی جائیں گی اور اس کی از سرنو تشکیل کی جائے گی۔انھوں نے مزید کہا کہ وہ فرانسیسیوں کا اپنے ملک پر اعتماد بحال کریں گے۔
فرانس دنیا کی پانچویں بڑی معیشت اور یورپی یونین کا بانی رکن ہے۔اس کے انتالیس سالہ صدر سیاست میں نووارد ہیں اور ان کا ملک کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔انھوں نے ایک سال قبل ہی ری پبلک آن موو کے نام سے اپنی نئی جماعت تشکیل دی تھی۔ اس سے پہلے وہ سبکدو ش ہونے والے صدر فرانسو اولاند کی سوشلسٹ ڈیمو کریٹک پارٹی میں شامل رہے تھے اور وہ سنہ 2014ء سے 2016ء تک فرانس کے وزیر برائے اقتصادی امور رہے تھے۔
انھوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران میں کاروبار دوست ،مزدور اصلاحات متعارف کرانے کے وعدے کیے تھے ۔اب وہ ان ہی وعدوں کی بنا پر جون میں منعقد ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اپنی جماعت کو جتوانے کی بھی کوشش کریں گے۔
فرانس کے نوجوان صدر کی حلف برداری کے موقع پر دارالحکومت پیرس میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور سکیورٹی فورسز کے اضافی دستے تعینات تھے۔ شہر کے بعض وسطی علاقے کچھ دیر کے لیے بند رکھے گئے تھے۔