تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا امت محمدیہ ۖ پر اللہ تعالیٰ کا احسان عظیم ہے جو رمضان البارک جیسا بابرکت اور رحمتوں والہ مہینہ اپنے پیارے مد نی ۖ کی امت کو بخشنے کئے لئے دیا۔ رمضان المبارک کی شان ہی نرالی ہے اللہ ہی اللہ۔ آج کے سائنسی دور میں مفروضے ، قصے ،کہانیوں کی کوئی اہمیت نہیں ۔ اور یہ بات سائنسی طور پر روز روشن کی طرح واضع ہے کہ اللہ رب العزت جو 70ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے۔ ہماری سوچ ، سمجھ اور عقل و فراست سے بھی بڑھ کر ہم سے پیار کرتا ہے۔اللہ رب العزت نے مثبت اور منفی دونوں راستے ہمیں دیکھا دیئے ہیں۔ برائی اور اچھائی جو بھی ہم راستہ اپناتے ہیں روز قیامت اُس کااجر ہمیں لٹا دیا جائے گا، روزے کا ثواب مسلمانوں کو قیامت کے دن بخوبی ہو جائے گا۔ ابھی بات کرتے ہیں۔ چند روزہ فانی زندگی میں روزہ ہماری صحت کے لئے کتنا لازمی ہے۔
روزہ ایک طبی معجزہ ہے۔ عام طور پر طب اور صحت سے وابسطہ لوگ یہ ہی سمجھ رہے تھے کہ روزہ ہمارے Digestive System میں موجود معدہ کو تندرست اور قوی کرتا ہے ۔ جناب اب تو سائنس نے یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ روزہ سے دانت، منہ ،مسوڑے، خوراک کی نالی ، معدہ ، پتہ ، لبلبہ۔تلی، چھوٹی آنت اور جگر پر اپنا نمایاں اثر اور برکت کر کے بہت سے موزی امراض سے چھٹکارہ کا سبب بھی بنتا ہے۔
روزہ کی حالت میں جگر کو چار سے چھ گھنٹہ آرام مل جاتا ہے۔ روزہ کے بغیر یہ مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن ہے ۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ دعویٰ کیا جاسکتا ہے ہے امراض جگر سے چھٹکارہ کے لئے سال میں ایک ماہ اسکو وقفہ لازمی ہونا چاہئے۔روزہ کی حالت میں آدمی مکمل سکون کی حالت میں ہوتا ہے ۔ جس سے دل کی کدورتوں، حسد ، بغض اورغصہ نہ ہونے کی وجہ سے دوران ِخون نارمل ہوتا ہے ۔ روزہ کی حالت میں انسان جنسی خواہشات سے مکمل آزاد ہونے کی وجہ سے، انسان کے دل ،دماغ اور گردوں کو بھی صاف خون میسر آتا ہیں جس سے آدمی دماغی جسمانی اعصابی اور جنسی طور پر متحرک ہو کر توانا ہو جاتا ہے۔اکثر دبلے پتلے جسامت والے روزے رکھنے کے بعد دبلے پن سے نجات پا جاتے ہیں۔بلکل اسی طرح جو لوگ موٹاپا کا شکار ہو کر مختلف امراض کے شکار ہوتے ہیں یہ ماہ رمضان کی فضیلت ، برکت ، اور کرشمہ ہیں جو موٹاپے کے شکار لوگ جب ماہ رمضان میں اللہ کا قرب حاصل کرتے ہیں اس وقت موٹاپہ سے بھی نجات پا چکے ہوتے ہیں۔ اس موقع پر یہ بھی بتانا ضروری ہے اگر کوئی انسان سحری کے فوراً بعد سو جاتا ہو تو اس کا پتہ GALLBLADDER کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جس سے منہ کا زائقہ خراب ہو سکتا ہے۔ انسان کی اپنی لاپروائی سے کبھی کبھی فوڈ پوائزنگ ،متلی ،قے پیچش یا اسہال کا شکار ہو سکتا ہے اگر ایسا ہو جائے تو اس میں روزہ کا نہیں بلکہ انسان کی بے احتیاطی یا بدپرہیزی ہی کار فرما ہو گئی۔اور روزے کو تسلسل کے ساتھ رکھنے کا سلسلہ جاری رہنا چاہیئے۔سحری کی طرح افطاری کے وقت بھی اگر صبر و تعمل کے ساتھ کھایا پیا جائے تو پھر انسان کی صحت پر برا اثر نہیں پڑتا۔افطاری کے وقت چٹ پٹی اشیاء گرم اور سرد ایک ساتھ کھانے اور بہت زیادہ کھانے کے بعد نماز اور تراویح ادا نہ کرنے سے بھی معدہ پر بوجھ پڑ جاتا ہے۔ضروری ہے روزہ کی تجلیات اور برکات کو سمونے کے لئے تلاوتِ قرآن پاک اور نوافل تراویح کا خصوصی انظام کیا جائے۔
آجکل ہر انسان کسی نہ کسی مرض میں مبتلا ہے۔ میری تمام مسلمان بہنوں اور بھائیوں سے گزارش ہے اپنی طرف سے کوئی فتویٰ جاری نہ کریں ۔ تاہم اگر ماہر معالج آپ کو روزہ نہ رکھنے کی اجازت دے تو پھر اللہ اور اللہ کا رسول ۖ جانے آپ معالج کی ہدائیت پر عمل کریں ۔۔ اللہ تعالیٰ نیتوں کا حال جانتا ہے جان بوجھ کر اگر ایک روزہ بھی چھوڑا ور قضاء بھی شرعیت کے مطابق ادا کرنے سے جو رمضان کے فرض روزے کی فضیلت ہے وہ نصیب نہیں ہو گئی۔ رمضان کے روزے ہم پر فرض کر کے ۔ اللہ تعالیٰ نے مومنوں پر بہت احسان کیا ہے۔ روزہ ایک روحانی عبادت ہے۔ روزہ کی اہمیت کا اندازہ لگانے کے لئے صرف اتنا ہی کافی ہے ۔ قرآن مقدس میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ۔کہ اے ایمان والو !تم پر روزے اس طرح فرض کئے گئے ہیں ۔جیسے تم سیے پہلی امتوں پر فرض کئے گئے تھے۔تم تقویٰ کرنے والے (پرہیز گار ) ہو جاؤ۔ اللہ پاک کے ارشاد سے یہ ثابت ہو گیا کہ ہر دور میں ہر امت میں روزے ہوتے تھے ۔ اللہ تعالیٰ یہ ہی چاہتے ہیں کہ اس کے بندے پرہیز گار اور متقی بن جائیں ۔روزے کو بوجھ سمجھنا حماقت اور جاہلیت ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ۖ کا ارشاد مبارک ہے روزہ ڈھال ہے ( گناہوں سے حفاظت کئے لئے ،جہنم سے خلاصی کئے لئے) نبی آخر الزماں ۖ، سارے جہانوں کے آقا سرور الانبیاء ۖ کا فرمان عالی شان حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ابن آدم کا ہر عمل دس سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے۔ اللہ تعالی ٰ ارشاد فرماتا ہے ۔سوائے روزے کے،اس لئے کئے روزہ میرے لئے ہے اور اس کا اجر بھی میں ہی دونگا۔ میرے لئے روزہ دار اپنی شہوت اور کھانے پینے کو چھوڑتا ہے ۔روزہ دار کئے لئے دو خوشیاں ہیں۔ایک افطار کے وقت اور دوسری اپنے رب سے ملاقات کے وقت ۔ جبکہ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ رب سبحانہ کو مشک سے زیادہ پسند ہے۔
بخاری شریف اور مسلم شریف میں حدیث ہے جسکا مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ حضور اکرم نبی کریم ۖ کا فرمان پاک ہے کہ جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو جنت کے دروازے کھل جاتے ہیںپھر ان میں سے کوئی باب بند نہیں ہوتا، جہنم کے دروازے بند ہو جاتے ہیں تو ان میں سے کوئی در نہیں کھلتا۔ سرکش شیطانوں کو جکڑلیا جاتا ہے۔ جبکہ ایک ا علان کرنے والہ ا علان کرتا ہے ، خیر کے طالب آگئے بڑھ،۔ شر کے طالب پرے ہٹ۔ اور اللہ پاک بے شمار لوگوں کو جہنم سے خلاصی عطا فرماتے ہیں۔اور ایسا ہر رات ہوتا ہے۔
رمضان شریف کے مہینہ میں روزانہ رات کو اللہ پاک افطاری کے وقت ساٹھ ہزار آدمی جہنم سے آزاد فرماتے ہیں۔اور عید الفر کے دن جتنے جہنم سے آزاد فرماچکے ہوتے ہیں ان کی تعداد کے برابر جہنم سے مزید آزاد فرماتے ہیں اس طرح کل تعداد اٹھارہ لاکھ بنتی ہیںتیس دنوں کی اٹھارہ کو اگر دو سے ضرب دی جائے تو 3600000چھتیس لاکھ، دوسری روایت حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے ہے کہ رسالت آب ۖ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ رمضان میں ہر رات چھ لاکھ آدمیوں کو دوزخ سے نجات دیتے ہیں۔ اور جب رمضان کی آخری شب ہوتی ہے تو جتنی تعداد پہلی رات سے لیکر آخری رات تک ہوتی ہے اسکے برابر آدمیوں کو دوزخ سے خلاصی کا پروانہ مل جاتا ہے۔ جنکی تعداد تین کروڑ ساٹھ لاکھ بنتی ہیں36000000۔ اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اللہ پاک کے نبی کریم ۖ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ رمضان شریف میں ایسے دس لاکھ آدمیوں کو جہنم سے آزادی فرماتے ہیں جو جہنم کے مستحق ہو چکے تھے۔اور جب رمضان کا آخری دن ہوتا ہے تو یکم رمضان سے لیکر آخری دن تک جتنے جہنم سے آزاد ہو چکے ہوتے ہیں انکی تعداد کے برابر آخری رمضان کی رات کو جہنم سے آزاد کئے جاتے ہیں روزہ کا مطلب صرف کھانا پینا چھوڑنا ہی نہیں جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی غفور و رحیم ۖ کا ارشاد پاک ۔ جب تم میں سے کوئی روزہ سے ہو تو نہ ہی بہودہ بات کرے اور نہ ہی چیخ و پکار کرے ۔۔۔
اگر کوئی روزہ دار کو برا بھلا کہے یا روزہ دار سے جھگڑا کرے تو(روزہ دار) کہے کہ میں روزے سے ہوں اگر امت محمدیہ روزہ کی برکات سے مکمل فیضیاب ہونا چاہتی ہے تو یاد رکھیئے ۔روزہ کا مطلب دل سے کدورتوں، حسد بغض کینہ اور جھوٹ سے چھٹکارہ پانا لازمی ہے ورنہ اللہ تعالیٰ کے پیارے حبیب کبریا ۖ کا فرمان عالی شان یاد رکھو ! بخاری شریف ۔۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس شخص نے جھوٹی بات اور اس پر عمل کو نہیں چھوڑا ۔ تو اللہ تعالیٰ کو اس کے کھانے پینے کو چھوڑنے سے کوئی غرض نہیں اس پہلے کہ آپ سے اجازت طلب کروں ایک بات عرض کرنا چاہتا ہوں آج ایک انسان دوسرے انسان کو مجبوریاں، معذوریاں پیش کر سکتا ہیں مگراللہ رب قدوس کو نہیں وہ تو ہماری رَگ رَگ سے بھی واقف ہے۔ روزہ ایک نعمت خداوندی ہے اسکو جو جان بوجھ کر چھوڑتے ہیں انکے لئے اللہ پاک کے محبوب ،سردار الانبیاء کا یہ فرمان ۔۔۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور اکرم ۖ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے (شرعی )اجازت اور ( مرض)کی مجبوری کے بغیر رمضان کا ایک بھی روزہ چھوڑا تو اگر وہ ساری عمر بھی روزے رکھے تب بھی اس کی قضا نہیں ہو سکتی۔ (مشکوٰة المصایع ) یہ امت محمدیہ پر اللہ کا خاص کرم ہے کہ جب کوئی مسلمان کس نیک کام کرنے کا پختہ ارادہ کرتا ہے تو اس کے نامعہ عمال میں ثواب لکھنا شروع ہو جاتا ہے اس لیئے ابھی سے تمام روزے رکھنے۔ خیرات زکواة، صدقات اور تراویح کی نیت کر لیں ۔۔ انشااللہ ۔ اللہ پاک توفیق دینگئے۔ کیا پتہ زندگی کا یہ آخری رمضان ہو؟ْ