کسان پنجاب کی شان

Wheat

Wheat

تحریر : پون سنگھ اروڑہ
پنجاب دنیا بھر میں زراعت بالخصوص گندم کاشت کاری کے لئے جانا جاتا ہے یہاں کے کسان بیساکھ کے مہینے کے انتظار میں پورا سال گزار دیتے ہیں کیونکہ اسی مہینے میں زمین صحیح معنوں میں سونا اگلتی ہے ۔تیار فصلوں میں چمکتا ہوا گندم کا ایک ایک دانہ کاشت کار کی ہزاروں امیدوں اور خواہشوں کی آکاسی کرتا ہے ان امیدوں کو پورا کر نے کیلئے حکومت پنجاب ہر سال خصوصی اقدامات کرتی ہے جن میں سے گندم خریداری مراکز کا قیام ایک ہے ۔پنجاب بھر میں چھوٹے کاشتکاروں سے حکومتی نرخوں پر گندم خریداری کے لئے تمام اضلاع میں مراکز قائم کئے جاتے ہیں جن کی تعداد اس سال 382ہے انہی مراکز میں ضلع شیخوپورہ کے 14مراکز بھی شامل ہیں گندم کی قیمتوں میں اتار چڑھائو کی پریشانی سے کاشتکاروں کو محفوظ رکھنے کے لئے مخصوص کوٹہ کے تحت ان مراکز پر گندم خرید لی جاتی ہے جس کی شروعات حکومت پنجاب کے جاری کردہ مخصوص تھیلوں (باردانہ)کے اجراء سے ہوتی ہے۔

تمام مراکز پر طے شدہ کوٹہ کے مطابق بار دانہ کی تقسیم تقریبا پندرہ روز پہلے شروع کر دی جاتی ہے جس میں فی ایکڑ کے حساب سے پچاس کلو والے 20تھیلے یا 100کلو والی دس بوریاں ہر کاشتکار کو رقبہ کے حساب سے فراہم کی جاتی ہیں جس میں کاشتکار بیک وقت زیادہ سے زیادہ200بوریاں حاصل کر سکتاہے۔اسی طرح سے چھوٹے کاشتکاروں کو سہولت دینے کے لئے خریداری کے وقت کم سے کم دس بوریوں اور زیادہ سے زیادہ 200بوریوں کے ہدف کو سامنے رکھا جاتا ہے ۔سٹوریج اور موسمی صورتحال میں تبدیلیوں کو سامنے رکھتے ہوئے باردانہ کی تقسیم گندم خریداری شروع ہونے سے قبل کی جاتی ہے تاکہ چھوٹے کاشتکاروں کو وقتی طور پر مشکلات کا سامنا پیش نہ آئے ۔حکومت پنجاب کی جاری کردہ ہدایات کے مطابق ہر گندم خریداری مراکز پر باردانہ تقسیم کی میرٹ کی بنیاد پر تیار کردہ فہرستیں پہلے سے ہی آویزاں کر دی جاتی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ کاشتکار کو تقسیم کے مقررہ دن کے حوالے سے آگاہ کر دیا جاتا ہے۔

چھوٹے کاشتکاروںکی سہولت کے لئے تمام ہدایات پی آر سنٹر پر آویزاں ہوتی ہیں جبکہ کسی بھی شکایت کی صورت میں متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر یا ڈپٹی کمشنر کمپلین سیل میں فوری رابطہ کیا جا سکتاہے ۔خریداری مراکز پر ہونے والے تمام عوامل ڈپٹی کمشنر کی زیر نگرانی ہوتے ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب کسی بھی وقت از خود جائزہ لینے کے لئے دورہ کر سکتے ہیں ۔حکومت پنجاب نے پی آر سنٹر کو کسی دکان یا آڑ ھت سے قدرے مختلف ،ایک سہولت گھر جیسا بنایا ہے جہاں وسیع حدود میں سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جاتی ہے ۔سنٹرز پر کسانوں کے لئے بیٹھنے کی سایہ دار جگہ ،معذور افراد کے لئے مخصوص نشستیں ،پینے کاٹھنڈا پانی،پنکھے اور ٹینٹوں کے علاوہ میڈیکل کیمپ کی سہولت بھی دی جاتی ہے ۔گندم خریداری کی رواں سال حکومتی قیمت 1300روپے فی من طے کی گئی ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کو گندم گوداموں تک پہنچانے کے ڈلیوری چارجز9روپے فی بوری کے حساب سے ادا کئے جا رہے ہیں۔شفافیت کے عمل کو بر قرار رکھنے کے لئے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ایک گزٹڈ آفیسرکسی بھی تنازعے کے حل کے لئے ہمہ وقت سنٹر پر موجود رہتا ہے ۔جبکہ قیمتوں کی ادائیگی اور پیسوں کا لین دین صرف اور صرف بینک کے ذریعے کیا جا سکتاہے جس سے کرپشن کے تمام تر مواقع ختم ہو جاتے ہیں ۔ہر کاشتکار کو ادائیگی ٹرانسفر نہ کئے جا سکنے والے چیک کی مد میں کی جاتی ہے جس کی بدولت رقم کی منتقلی براہ راست کاشتکار کے ذاتی بینک اکاونٹ میں ہوتی ہے۔

لہذا کسی بھی کاشتکار کو ذاتی نقصان کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ۔پی آر سنٹر صبح آ ٹھ بجے سے شا م پانچ بجے تک روزانہ حالانکہ اتوار کو بھی کھلے رہتے ہیں ۔بظاہر کچھ رقبے پر محیط پی آر سنٹر حقیقت میں تو مخصوص کوٹہ کے مطابق گندم کی خریداری کر تا ہے لیکن در حقیقت اس کے ساتھ ضلعی انتظامیہ کی مشینری اور ہیومن ریسورس پاور ز جڑی ہوتی ہیں ہر مرکز پر سکیورٹی ،صفائی ،انتظامیہ اور روزانہ کی بنیاد پر دیکھ بھال کی ڈیوٹی کے لئے اہلکار اپنا کردار ادا کرتے ہیں ان تمام تر سہولیات اور دیگر کاوشوں کا مقصد چھوٹے کسانوں کو براہ راست فائدہ پہنچانا ہے ۔بازار میں ڈیلروں یا آڑھت پر کم نرخوں اور دانے کی کٹوتی کے عوض گندم فروخت کرنے کی بجائے چھوٹے کاشتکا ر ہمیشہ سرکاری گندم خریداری مراکز کو اس لئے ترجیح دیتے ہیں کیونکہ یہاں کسان کو صیح معنوں میں اس کی محنت کا پھل ملتا ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب میا ں محمد شہباز شریف کے ویژن کے عین مطابق کسان کو اس کے خون پسینے کی کمائی عزت کے ساتھ بغیر کسی کمیشن یا کٹوتی کے دی جاتی ہے ۔ایک اندازے کے مطابق پنجاب بھر کے تمام اضلاع میںہر سال لاکھوں کاشتکار ان سہولیات سے مستفید ہوتے ہیں۔اگر اعدادو شمار کا جائزہ لیا جائے تو ضلع شیخوپورہ میں رواں سال 29032زمینداروں سے براہ راست گندم خریدی جارہی ہے جن سے گندم خریداری کی مقدار کا تعین اور بار دانہ کی تقسیم سو فیصد میرٹ کی بنیاد پرکی گئی۔ جبکہ گندم خریداری کا ہدف ایک لاکھ بائیس ہزار میٹرک ٹن ہے۔اس ہدف کو پورا کرنے کے لئے ضلع شیخوپورہ کی پانچوں تحصیلوں کل 14گندم خریداری مراکز قائم کئے گئے ہیں ۔جن میں بار دانہ کی تقسیم کا پہلا مرحلہ ختم اور گندم خریداری کا پہلا مرحلہ جاری ہے۔

تمام مراحل کو بخوبی سر انجام دینے اور شفافیت کے عمل کو بر قرار رکھنے کے لئے ڈپٹی کمشنر کی زیر نگرانی انتظامیہ اپنی ڈیوٹی بخوبی سر انجام دے رہی ہے اور چھوٹے کاشتکاروں کو فائدہ پہنچانے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے ۔دوران سفر سڑک کنارے نظر آنے والے بڑے بڑے گودام اور ان پر قائم کردہ گندم خریداری مراکز در حقیقت چھوٹے کسانوں کے لئے بنائے گئے سہولت گھر ہیں جہاں ان کو اپنی فصلوں میں کڑی محنت سے اگائے دانوں کا صحیح مول ملتا ہے جبکہ انہیں مراکز سے براہ راست اور بلواسطہ لاکھوں لوگ مستفید ہوتے ہیں ۔زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی جبکہ کسان قیمتی سرمایہ ہیں معیشت کی بحالی اور کسان کی خوشحالی کے لئے ایسی دوسری مثالیں آسانی سے نہیں ملتیں۔

POWAN SINGH ARORA

POWAN SINGH ARORA

تحریر : پون سنگھ اروڑہ