اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے اس تاثر کو مسترد کیا ہے کہ مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیوو کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف کا حالیہ فیصلہ اس کے موقف کی شکست ہے۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ اس بارے میں نہ صرف بھارتی میڈیا بلکہ پاکستان میں بھی بعض سیاسی حلقوں کی طرف سے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جو کہ کسی طور بھی درست نہیں۔
گزشتہ سال صوبہ بلوچستان سے گرفتار کیے گئے بھارتی شہری کلبھوشن یادیوو کے بارے میں پاکستان کا دعویٰ ہے کہ وہ بھارتی خفیہ ایجنسی “را” کے لیے کام کرتے ہوئے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سرگرمیوں میں ملوث تھا جس کا اعتراف وہ اپنے وڈیو بیان میں بھی کر چکا ہے۔
تاہم بھارت اس دعوے کو مسترد کرتا ہے اور گزشتہ ماہ ہی پاکستان کی فوجی عدالت کی طرف سے کلبھوشن کو سنائی گئی سزائے موت کے بعد نئی دہلی نے اس معاملے پر عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا تھا۔
رواں ہفتے ہی عدالت نے حتمی فیصلے تک پاکستان سے کلبھوشن کی سزائے موت پر عملدرآمد نہ کرنے کا کہا تھا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ میں اسے بھارت کے موقف کی جیت قرار دیا جا رہا ہے جب کہ پاکستان میں حزب مخالف حکومت پر یہ کہہ کر تنقید کر رہی ہے کہ اس نے اس معاملے پر پوری طرح تیاری نہیں کی اور عالمی عدالت انصاف میں اس کی پیروی صحیح انداز سے نہیں کی گئی۔
تاہم مشیر خارجہ نے اس تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کی طرف سے سامنے آنے والے فیصلے کو حتمی تصور کرنا قبل از وقت ہے اور اس پر رائے قائم کرنا درست نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کلبھوشن کو اپنا عام شہری ظاہر کر کے انسانی حقوق کے تناظر میں یہ معاملہ عدالت کے سامنے پیش کر رہا ہے لیکن سرتاج عزیز کے بقول پاکستان کو یقین ہے کہ نئی دہلی کو اس میں کامیابی حاصل نہیں ہوگی۔
بھارت اسلام آباد سے کلبھوشن تک سفارتی رسائی کی متعدد بار درخواست کر چکا ہے جسے پاکستان نے مسترد کر دیا ہے۔