تحریر : مدیحہ ریاض عقل کے ناخن لو مدیحہ کیسی باتیں کر رہی ہو تم ـمیں اپنے بیٹے کی شادی فیکٹری میں کام کرنے والی لڑکی سے کرواؤں ـتمہیں پتہ بھی ہیکہ کتنے مردکام کرتے ہیں وہاں معلوم نہیں کتنوں کے ساتھ چکر چل رہا ہوـاور تم مجھے سمجھا رہی ہو کہ میں اپنے بیٹے کی شادی اس لڑکی سے کرواؤں ـمیں تو اپنے بیٹے کی ایسی لڑکی سے شادی کرواؤں گی جس نے کبھی گھر سے باہر قدم نہ رکھا ہو ـصغری آپا آج کل اپنے بیٹے کے لئے لڑکی تلاش کر رہی تھیں ـکہ انھیں رشتہ کروانے شبوانھیں ایک شریف گھرانے کی لڑکی دکھانے لے گئی ـلڑکی کے والد کا انتقال ہو چکا تھا اور وہ آٹھ بہنیں تھیں۔
ان کی والدہ نے ان کی تربیت بہت اچھی کی ـانھیں ہمیشہ شرافت کا سبق دیا ـوالد کے انتقال کے بعد گھر کا ہاںڈی چولہا مدھم پڑنے لگا تو انہیں گھر سے باہر قدم رکھنا پڑا او ر بڑی 3 بہنوں نے فیکٹری میں ملازمت اختیا کر لی ـاور جیسے ہی وہ بڑی ہوئی تو وہ بھی اپنی بہنوں کے ساتھ مل کر فیکٹری جانے لگ گئی ـان کے پاس کوئی لمبی چوڑی جائیداد نہیں تھی۔
ان کے پاس صرف ایک چیز تھی اور وہ تھی شرافت ـصغری آپا جب لڑکی دیکھنے گئی تو وہاں لڑکی پسندکر آئیں مگر گھر آتے ساتھ ہی یہ کہہ کر انکار بھجوا دیا کہ لڑکی تو فیکٹری میں مردوں کے ساتھ ملازمت کرتی ہے ناجانے کتنوں کے ساتھ چکر ہو ـصغری آپا جن کی ساری عمر لیڈی ریڈی میڈ سوٹ کی دکان میں سیل گرل کی جاب کرتے گزر گئی ـشادی کے چار سال بعد صغری آپا کے شوہر کی ٹانگیں ایک حادثے میں ضائع ہو گئیں ـاور صغری آپا کے گھر کے حالات بگڑتے چلے گئے ـجس کی وجہ سے صغری آپا نے سیل گرل کی ملازمت اختیار کی ـصغری آپا نے 10سال سیل گرل کی ملازمت کی۔
پھر بعد میں کچھ بچت اور کچھ ادھار پکڑ کر چوڑیوں کی ایک چھوٹی سی دکان کھول لی ـبیٹے کے جوان ہونے تک وہ دکان چلاتی رہیں ـاور جب سے بیٹے نے کاروبار سنبھالا تب کہیں جا کر صغری آپا کو سکھ کا سانس نصیب ہوا اورکام سے جان چھوٹی ـاور اب صغری آپا اپنے سپوت کے لئے لڑکیوں کی تلاش میں نکل کھڑی ہوئیں ـانھیں اپنے بیٹے کے لئے خوبصورت پڑھی لکھی اور شریف لڑکی چاہیئے جس نے کبھی گھر سے باہر قدم نہ دھرا ہو۔
کام کرنے والی لڑکیاں اور خصوصا فیکٹری میں کرنے والی لڑکیاں تو ہر گز نہ ہوں ـبقول صغری آپا کہ کہ وہ کام کے بہانے فیکٹری میں آنکھ مٹکا کرنے جاتی ہیں ـنجانے کیوں یہ معاشرہ کام کرنیوالی خواتین کو شکوک و شبہات کی نگاہ سے دیکھتا ہےـ صغری آپا اور ان جیسی بہت سی خواتین کو کام کرنے والی اور خصوصا فیکٹری میں کام کرنے والی لڑکیاں کسی طوائف سے کم نہ لگتیںـ