اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بھارت عالمی سطح پر پاکستان کوتنہا کرنا چاہتا ہے اور وہ یہ سب سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کر رہا ہے۔
لائن آف کنٹرول پر ہمیشہ سے خلاف ورزی ہوتی رہی ہے ، بھارت کاروائی کرتاہے تو ہمیں بھی جوابی فائرنگ کرنی پڑتی ہے۔
پرویز مشرف نے کہا کہ ایل او سی اور انٹرنیشنل بارڈر پر کاروائی میں فرق ہے ، بھارت نے انٹرنیشنل بارڈر پر حملہ کیا تو اس کا بڑانقصان ہوگا ،بھارت کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہناچاہیے ۔
سابق صدر نے کہا کہ کشمیری نوجوان بھارت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں ، ماضی میں پاکستانی نوجوان بھی کشمیر جاتے رہے ہیں ،میں نے اپنے دور میں بھارت سے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر حل کریں مگر بھارت پاکستان سے تعلقات ٹھیک کرنا چاہتاہے نہ مسئلہ کشمیر حل کرنا چاہتا ہے ۔
جنرل (ر)پرویز مشرف نے کہا کہ کلبھوشن یادو اجمل قصاب سے کہیں بڑا دہشتگرد اور پاکستان میں دہشتگردانہ کاروائیوں میں ملوث ہے ، ہمیں کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف میں نہیں جانا چاہیے تھا ،دنیا ایک جنگل ہے اوراس میں کمزور کی کوئی جگہ نہیں۔
میرے دورمیں پاکستان اقوام متحدہ میں بہت مضبوط تھا ۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور دبئی میں بھی اب پاکستان کی کوئی اہمیت نہیں رہی ، پاکستان کو ریاض کانفرنس میں اہمیت نہیں دی گئی، یمن مسئلے پر بھی سعودی عرب ہم سے ناراض ہے ، ٹرمپ نے سوچ سمجھ کر تقریر میں پاکستان کا نام نہیں لیا۔
سابق صدر پاکستان نے کہا کہ ہم نے امریکہ اور دیگر ممالک سے تعلقات کو برقرار رکھنا ہے ، ہم امریکہ کو قائل کرنے میں ناکام ہورہے ہیں، ہمیں ان کی شکایات کو مل بیٹھ کر حل کرنا چاہیے۔