تحریر : عارف رمضان جتوئی رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اپنے اندر لامحدود، ان گنت رحمتیں سموئے ہوئے ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمتیں اور برکتیں نازل ہو رہی ہیں۔ مسلمانوں کے لئے یہ ماہ مقدس نیکیوں کی موسلادھار بارش برساتا ہے اور ہر مسلمان زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ رمضان کا مہینہ باقی مہینوں کا سردار ہے۔ خوش قسمت ہیں وہ مسلمان جن کی زندگی میں یہ مہینہ آیا اور وہ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں حاصل کرنے میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر رہے ہیں۔
روزے سب امتوں پر فرض : قرآن مجید میں خالق ارض وسماءنے ارشاد فرمایا: ”اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کر دیئے گئے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کر دیئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاﺅ“۔(البقرہ:183)رمضان کا لفظ ”رمضا“ سے نکلا ہے اور رمضا اس بارش کو کہتے ہیں جو کہ موسم خریف سے پہلے برس کر زمین کو گردوغبار سے پاک کر دیتی ہے۔ مسلمانوں کے لئے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمت کی بارش کا ہے جس کے برسنے سے مومنوں کے گناہ دھل جاتے ہیں۔ عربی زبان میں روزے کے لئے صوم کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کے معنی رک جانے کے ہیں یعنی ایک مسلمان انسانی خواہشات اور کھانے پینے سے صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے صبح صادق سے لے کر غروب ا?فتاب تک رک جاتا ہے اور اپنے جسم کے تمام اعضائ کو برائیوں سے روکے رکھتا ہے۔انسان کائنات میں رہتے ہوئے جو کوئی بھی کام کرتا ہے اس کی غرض و غایت اور مقصد ہوتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کی غرض و غایت اور مقصد تقویٰ کو قرار دیا ہے۔ ایک مسلمان روزہ کی وجہ سے برائیوں کو ترک کر دیتا ہے اور نیکیوں کی طرف راغب ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔رمضان المبارک کے ماہ مقدس کے بارے میں قرا?نی ا?یت میں سب سے پہلے یہ بات واضح کی گئی ہے کہ روزہ ہر مسلمان عاقل، بالغ اور آزاد پر فرض ہے اس میں مسلمان مرد اور عورت دونوں شامل ہیں۔
جہنم کے دروازے بند اورجنت کے دروازے کھل جاتے ہیں :اس مہینے کے روزے اللہ تعالیٰ نے فرض کیے ہیں اور روزہ رکھنا بھی نماز، زکوٰة اور حج و عمرہ کی طرح ایک نہایت اہم عبادت ہے۔ اور روزے کی فضیلت متعدد احادیث سے ثابت ہے۔ مثلاً ایک حدیث میں فرمایا:”جب رمضان آتا ہے تو آسمان (اور ایک روایت میں ہے جنت) کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور (بڑے بڑے) شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے۔“(صحیح البخاری:1898) روزے کو ڈھال سے تشبیہ دی گئی جیسے ڈھال جنگ میں حفاظت کا کام دیتی ہے ایسے ہی گناہوں سے روزہ بھی بچاﺅ کا باعث ہے۔ارشادنبوی ہے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں ”انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ روزہ ڈھال ہے، اس لئے نہ تو بری بات کرے اور نہ جہالت کی بات کرے، اگر کوئی شخص اس سے جھگڑا کرے یا گالی گلوچ کرے تو کہہ دے میں روزہ دار ہوں، دوبار کہہ دے۔(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بہتر ہے۔ وہ کھانا پینا اور اپنی مرغوب چیزوں کو روزوں کی خاطر چھوڑ دیتا ہے اور نیکی دس گنا ملتی ہے اور( اللہ تعالی کا قول) میں اس کا بدلہ دیتا ہوں(صحیح بخاری: 1820) ایک حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک دن روزہ رکھا، تو اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو جہنم سے ستر سال (کی مسافت کے قریب) دور کر دیتا ہے۔“(صحیح البخاری: 2840 وصحیح مسلم:1153)
روزے دار کا خاص دروازہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جنت کے (آٹھ دروازوں میں سے) ایک دروازے کا نام ” رَیّان“ ہے، جس سے قیامت کے دن صرف روزے دار داخل ہوں گے، ان کے علاوہ اس دروازے سے کوئی داخل نہیں ہوگا، کہا جائے گا روزے دار کہاں ہیں؟ تو وہ کھڑے ہو جائیں گے اور (جنت میں داخل ہوں گے) ان کے علاوہ کوئی اس دروازے سے داخل نہیں ہوگا۔ جب وہ داخل ہو جائیں گے، تو وہ دروازہ بند کر دیا جائے گا اور کوئی اس سے داخل نہیں ہوگا۔“(صحیح البخاری:1896)
روزہ شفارش کرے گا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے۔ روزہ کہے گا : اے میرے رب! میں نے اس بندے کو دن کے وقت کھانے (پینے) سے اور جنسی خواہش پوری کرنے سے روک دیا تھا، پس تو اس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما۔ قرآن کہے گا: میں نے اس کو رات کے وقت سونے سے روک دیا تھا، پس تو اس کے بارے میں سفارش قبول فرما۔ چنانچہ ان دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی۔“ (مسند احمد، صحیح)
روزہ آزمائشوں کا کفارہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”آدمی کی آزمائش ہوتی ہے اس کے بال بچوں کے بارے میں، اس کے مال میں اور اس کے پڑوسی کے سلسلے میں۔ ان آزمائشوں کا کفارہ نماز روزہ اور صدقہ ہیں۔“ (صحیح البخاری:1895 ) آزمائش کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ مذکورہ چیزوں کے ذریعے سے انسانوں کو آزماتا اور ان کا امتحان لیتا ہے۔ اولاد کی آزمائش یہ ہے کہ انسان ان کی فرط محبت کی وجہ سے غلط رویہ، یا بخل یا خیر سے اجتناب تو اختیار نہیں کرتا، یا ان کی تعلیم و تربیت میں کوتاہی تو نہیں کرتا؟ مال کی آزمائش یہ ہے کہ انسان اس کے کمانے میں ناجائز طریقہ تو اختیار نہیں کرتا، اسی طرح اسے خرچ کرنے میں اسراف سے یا بخل سے تو کام نہیں لیتا؟ پڑوسی کی آزمائش یہ ہے کہ انسان اس کے آرام و راحت کا خیال رکھتا ہے یا نہیں، اس کے دکھ درد میں اس کا معاون اور دست و بازو بنتا ہے یا نہیں؟
روزہ دار کے لیے دو خوشیاں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں جن سے وہ خوش ہوتا ہے۔ ایک جب وہ روزہ کھولتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور (دوسری خوشی) جب وہ اپنے رب سے ملے گا تو اپنے روزے سے خوش ہوگا۔“(صحیح البخاری:1904) روزے دار کے منہ کی بوکی اہمیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے، روزے دار کے منہ کی بدلی ہوئی بو اللہ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔“ (صحیح البخاری: 1151) روزے کا اجر بے حساب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث قدسی بیان فرمائی، جس میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:”روزہ میرے لیے ہے اور میں اس کی جزا دوں گا۔“(صحیح البخاری:1894) یعنی دیگر نیکیوں کے لیے تو اللہ تعالیٰ نے یہ ضابطہ بیان فرمایا ہے کہ ایک نیکی کا اجر کم از کم دس گنا اور زیادہ سے زیادہ سات سو گناہ تک ملے گا۔ لیکن روزے کو اللہ تعالیٰ نے اس عام ضابطے اور کلیے سے مستثنیٰ فرما دیا اور یہ فرمایا کہ قیامت والے دن اس کی وہ ایسی خصوصی جزا عطا فرمائے گا، جس کا علم صرف اسی کو ہے اور وہ عام ضابطوں سے ہٹ کر خصوصی نوعیت کی ہوگی۔
رمضان المبارک کا بربرکت مہینہ ہماری نیکیاں بڑھانے کے لیے آیا تو اس میں خوب نیکیوں کی طرف بڑھیں۔ قرآن کی تلاوت کریں اور ساتھ ساتھ اسے سمجھنے کی کوشش کریں۔ ایک بات جو بہت اہم ہے کہ رمضان میں جو کام کرنے سے منع کیا گیا ان سے رک جائیں۔ اس طرح سے آپ کے اخلاقیات میں بھی اضافہ ہوگا اور نیکیاں بھی پوری کی پوری ملیں گی۔