رمضان 2017

Ramadan

Ramadan

تحریر : شاز ملک
دل میں جب حب دنیا کی ہر چا ہ ختم ہو جاتی ہے تو ہوحب الہی کی ہر راہ خود بہ خود نکل آتی ہے جیسے بارش ہونے کے بعد سوکھی زمین سے سرسبز کونپلیں نکل آتی ہیں یا پھر بنجراور تشنہ لب زمین پر سبزہ اگ آتا ہے حلانکہ اس زمین میں کوئی بیج نہیں بویا تھا وہ اس لئے کے زمین کی فطرت میں قدرتی طور پر سرسبز ہونے کی صلاحیت الله رب ال عزت نے ودیعت کی تھی، بلکل اسی طرح الله کی محبت ازل سے انسانی روح کی فطرت اور خاکی جببلت کو ودیت کی گی ہے اس لئے انسان کے دل ور روح کی مٹی بھی جب الله کی محبّت کی بارش کو محسوس کرتی ہے تو اس میں محبت الہی کی سرسبز کونپلیں خود بہ خود پھوٹ پڑتی ہیں الله کی محبت میں ڈوبنا اور اسکی یاد میں اس ذات پاک کا ذکر ہی انسانی روح کی شادابی پاکیزگی نورانیت اور لطافت کا مظہر ہے، اسی لئے قرآن پاک میں ارشاد باری تعالہ ہے کے بے شک الله کے ذکر سے ہی قلوب مطمین ہوتے ہیں ،،یہی وجہ ہے کے انسان دنیا کی ہر محبت سے اکتا سکتا ہے ، نظر انداز کر سکتا ہے ما سوا الله کی محبت کے ،کیونکےان دیکھآ الله جسکا عکس ذرے ذرے میں زمین آسمان کی وسعتوں میں نمایاں ہے کے بنا انسان رہ ہی نہیں سکتا سکوں نہیں پا سکتا ،الله کی محبت کا احساس الله کو راضی کرنے کا جذبہ ،انسان کے اندر ہر عبادت کی صداقت پر یقیں کامل کی سند دلواتا ہے۔

اسی لئے کلمہ حق کو گواہ بنا کر انسان اس سرشاری کو محسوس کرتا ہے اور اسکی روح سجدے میں لطافت کو محسوس کر کے اور پرنور ہو جاتی ہے ،تبھی وہ محبت الہی کے اس مقام پر پہنچتا ہے جہاں درے عشق کے انوارے الہی کی کھڑکیاں اسکے شعور میں کھلنے لگتی ہیں ،اور وہ نماز قیام وسجود کا کیف شب بیداری میں عبادت الہی کا سرور حاصل کرتا ہے تب اسے صبر و تسلیم و رضا کی چادر اوڑھا دی جاتی ہے جسے اوڑھ کر انسان تقویٰ کے میعار تک پہنچتا ہے اور پھر اپنے ایمان کی روشنی سے دل و روح کو منور کر کے اپنے نفس پر برتری حاصل کرتا ہے۔

الله کی سنتا اور الله ہی کی مانتا ہے اپنی ذات اور نفس کی نفی کر کے اپنے اسلام کے اہم رکن فرضک کی پیروی کرتے ہوئے روزہ رکھتا ہے ،کیوں کے روزہ نفس انسانی پر گراں گزرتا ہے ہر وہ کام جو نفس کو پسند ہے وہ روزے کی حالت میں چھوڑنا پڑتا ہے اسی لئے روزے کو تزکیہ نفس کا ذریعہ بھی قرار دیا جاتا ہے ،روزہ اس ذات اللہ کی طرف جانے والی اس سیڑھی کا بھی نام ہے جس پر رکھا گیا پہلا قدم ہی محبت و سرشاری عطا کرتا ہے اور تب انسان دیوانہ وار اپنے الله پر قربان و نثار ہونے کو تیار ہو جاتا ہے اپنے رب کے قدموں میں سجدہ ریز ہو کر اپنے عبد ہونے کے ابدی حق کو ادا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

ایک مہینے کے روزوں کے ذریے انسان کی جسمانی اور روحانی ٹریننگ کی جاتی ہے تکے انسان اپنے نفس کو اپنے کنٹرول میں رکھنا سیکھ جائے ،صبر و ضبط کے اصولوں پر اپنی طبیعت کو راغب کر پاے اور شیطان اور نفس امارہ کی شیطانیت اور نفسانیت کے حصار سے نکل پاے ،پس اسی لئے روزہ عشقے الہی میں سرشاری کا وہ احساس ہے جسے الله رب ال عزت نے ایسا اجرو انعام کی صورت میں لوٹآنے کا وعدہ کیا ہے جسکا احاطہ انسان کا شعور و ادرک نہیں کر سکتا کیون کے ارشاد باری تاعا لہ ہے کے روزہ میرے لئے ہے ور میں ہی اسکا اجر عطا کرونگا دعا ہے الله ہم سب خلوص ا دل اور روح کی پاکیزگی کے ساتھ روزہ رکھنے اور نبھانے کی توفیق اور حب الہی کی رمز کو سمجھنے کی توفیق عطا فرما یں آمین یا رب ال الامین۔

Shaaz Malik

Shaaz Malik

تحریر : شاز ملک