یورپ (جیوڈیسک) برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے نے کہا ہے کہ ہم یورپی یونین سے الگ ہو رہے ہیں یورپ سے نہیں۔
نیٹو اور جی۔ 7 سربراہی اجلاسوں کے مفاہمت پر اختتام پذیر نہ ہونے پر جرمن چانسلر اینگیلا مرکل کے اس بیان سے متعلق کہ “یورپیوں کو اب اپنی تقدیر کو اپنے ہاتھ میں لینا چاہیے ” تھریسا مے سے سوال پوچھا گیا۔
سوال کے جواب میں مے نے کہا کہ یورپی یونین کے مستقبل کا سوچا جانا درست ہے تاہم برطانیہ ایک اہم ساجھے دار کی حیثیت سے موجود رہنا چاہتا ہے۔
مے نے کہا کہ ہم یورپ سے الگ نہیں ہو رہے یورپی یونین سے الگ ہو رہے ہیں۔ ہم یورپی یونین کے دیگر 27 ممالک کے ساتھ اپنی دیرینہ اور دو طرفہ شراکت داری کو جاری رکھنے کے خواہش مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وسیع اور آزاد تجارت کے سمجھوتے کے حوالے سے بھی ا ور سکیورٹی کے حوالے سے بھی یورپ کے باقی ماندہ کے ساتھ تعاون کو جاری رکھیں گے۔
برگزٹ مذاکرات کے 19 جون کو شروع ہونے کی یاد دیانی کرواتے ہوئے مے نے انتخابات میں واحد پارٹی کے اکثریت حاصل نہ کر سکنے کی صورت میں متوقع خطرات کا ذکر کیا اور کنزرویٹو پارٹی کے لئے تعاون کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات سے صرف 11 دن کے بعد مذاکرات شروع ہو جائیں گے اور ان کی تاریخ کو آگے کرنا ممکن نہیں ہے۔
واضح رہے کہ 8 جون کو متوقع عام انتخابات سے قبل، مانچسٹر میں دہشتگردی کے حملے اور عمر رسیدہ افراد کے ہیلتھ فنڈ کے لئے زیادہ ادائیگیوں کے منصوبے کو منسوخ کرنے کی وجہ سے برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے کو عوامی مقبولیت میں کمی کا سامنا ہے۔