اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کے غیر ملکی اثاثوں سے متعلق تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی ہدایت پر قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے منگل کو دوبارہ وزیراعظم کے بڑے صاحبزادے حسین نواز سے پوچھ گچھ کی۔
انھیں اتوار کو پہلی مرتبہ ٹیم کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا تھا اور اس پیشی کے دوران انھیں جائیداد سے متعلق تفصیلات ہمراہ لانے کا کہا گیا تھا۔
منگل کو اسلام آباد میں فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں یہ بند کمرہ تحقیقات تقریباً پانچ گھنٹوں تک جاری رہیں جس کے بعد صحافیوں سے مختصر گفتگو میں حسین نواز کا کہنا تھا کہ ان سے جو دستاویزات مانگی گئیں وہ انھوں نے پیش کیں اور وہ قانون کے مطابق ٹیم سے پوری طرح تعاون کر رہے ہیں۔
گو کہ ٹیم کے اس تحقیقاتی عمل کو خفیہ رکھا گیا ہے اور ذرائع ابلاغ کو اس تک رسائی نہیں دی گئی لیکن اس کے باوجود مختلف ٹی وی چینلز اور ذرائع ابلاغ میں ذرائع کے حوالے سے خبریں سامنے آ رہی ہیں جن میں مبینہ طور پر یہ کہا جا رہا ہے کہ ٹیم کے سامنے حسین نواز مشکل کا شکار نظر آ رہے ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے نے تحقیقاتی ٹیم کے دو ارکان کی غیرجانبداری کے بارے میں تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی جسے ایک روز قبل ہی عدالت عظمیٰ نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ ٹھوس اعتراضات کی بنا پر ہی ٹیم کے کسی رکن کو تبدیل کیا جا سکتا ہے اور تحفظات کا قابل جواز ہونا ضروری ہے۔
تاہم منگل کی سہ پہر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ انھیں امید ہے کہ سپریم کورٹ اس پر بھی توجہ دے گی کہ کہیں اس کی اور تحقیقاتی ٹیم کی غیر جانبداری کو مشکوک بنانے کی کوشش تو نہیں کی جا رہی۔
“جو لیٹر لیک ہو رہے ہیں جن کا سیاسی نقصان وزیراعظم نواز شریف اور مسلم لیگ ن کو ہو سکتا ہے یہ تاثر دیا گیا کسی نہ کسی طرح حسین نواز جوابات قلمبند نہیں کروا رہے تو ان کے خلاف مجرمانہ کارروائی ہوگی۔ حسین نواز تو پہلے دن بھی وقت پر آئے تھے تحقیقاتی ٹیم کے ارکان تاخیر سے پہنچے اور آج بھی حسین نواز مقررہ وقت پر آئے۔”
گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے پامانا پیپرز کے معاملے پر وزیراعظم کے بچوں کے غیر ملکی اثاثوں کی مفصل تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی جس نے 60 روز میں اپنی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں پیش کرنی ہے۔ اس ٹیم کی کارروائی شروع ہوئے ابھی تک 24 روز گزر چکے ہیں۔
دریں اثناء حکمران مسلم لیگ ن اور حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے درمیان لفظوں کی جنگ کے ساتھ ساتھ قانونی لڑائی بھی جاری ہے اور حکمران جماعت کے ایک راہنما حنیف عباسی نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان پر غیر قانونی اثاثوں اور ٹیکس چوری کے الزامات لگاتے ہوئے ان کی نااہلی کے لیے درخواستیں عدالت عظمیٰ میں دائر کر رکھی ہیں جس کی سماعت منگل کو بھی ہوئی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے سامنے عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے اپنے جوابات پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان آف شور کمپنی نیازی سروسز لمیٹڈ کے شیئر ہولڈر نہیں اور بنی گالہ میں جائیداد کے لیے کچھ رقم عمران خان نے جب کہ کچھ ان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ خان نے دی تھی۔
انھوں نے عدالت کو بتایا کہ رقم کی منتقلی بینک کے ذریعے ہوئی اور اس کی تفصیلات عدالت میں پیش کی جائیں گی۔
مزید برآں عدالت عظمیٰ نے سماعت آئندہ روز تک ملتوی کرتے ہوئے نیازی سروسز لمیٹڈ کی تفصیلات ایک ہفتے میں جمع کروانے کی ہدایت کی۔